با وقار اسلامی زندگی گزاریں
مکرمی!لڑائی جھگڑے اور مقدمے بازی سے اجتناب کریں ورنہ زندگی کی دوڑ میں آپ پیچھے رہ جائیں گے۔ایسے کاموں میں کوئی فائدہ نہیں۔اس طرح کی باتوں سے جھوٹ ،رشوت اور ظلم و ستم کا بازار گرم ہوتا ہے ہمیشہ انصاف سے کام لیں۔دنیا کے فائدے کےلئے اسلامی اصولوں کو نہ چھوڑیں۔ایسے فضول کاموں سے ہر صورت بچیں۔سیاست خدمت خلق کے جذبے سے کیجئے نہ کہ دنیاوی فائدے کےلئے کسی کے ساتھ ہمدردی تعاون صلہ رحمی اور خدمت کسی عہدے کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے۔والدین کی تکریم کو اپنا شعار بنالیں۔گھر سے نکلتے وقت محض مسکرا کر دیکھ لینے سے ہی وہ خوش ہوجائیں گے۔رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔اپنی مصروفیات میں سے تھوڑا سا وقت رشتہ داروں کےلئے بھی نکالیں جیسے آپ سیر و تفریح کےلئے نکالتے ہیں۔قطع رحمی،تکبر،غیبت اور جھوٹی انا کو اپنے دل سے نکالیں۔جھوٹی گواہی ،قیمت، حق تلفی،مکرو فریب اور دھوکے بازی سے وقتی طور پر شاید آپ کو فائدہ ہوجائے۔لیکن معاشرے میں آپ کی وقعت ختم ہوجائیگی ۔اگر آپ یہ ادارہ کرلیں کہ اسلامی قوانین کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ معاشرے میں ایک باوقار مقام اور آخرت میں اﷲ کی رضا حاصل نہ کرسکیں۔ہر آدمی سے غلطی سرزد ہوتی ہے۔ہر مسلمان کو اپنا ذاتی محاسبہ کرنا چاہیے،لہٰذا ہر دن ہر ہفتے یا کم از کم ہر مہینے پر محاسبہ کرلینا چاہیے کہ خدانخواستہ اس سے ایسا قول و فعل تو سرزد نہیں ہوگیا جو دین کے منافی ہو۔نماز میں تو کوتاہی نہیں ہورہی،باقی ارکان درست طریقے سے ادا ہورہے ہیں ،انسان ایک ہی ڈگر پر چلتا رہتاہے۔اپنا محاسبہ نہیں کرتا۔ارکان دین کی حفاظت کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ہمیں اسلامی معاشرہ تشکیل دینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ہر فرد کو سونے سے پہلے اپنے اعمال کا محاسبہ کرناچاہیے۔اپنی زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔گناہوں سے بچت اس صورت ممکن ہے۔اﷲ تعالیٰ نے ہمیں اعمال صالح کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
(رشید احمد،واہ کینٹ)