عافیہ کے بدلے شکیل آفریدی کا تبادلہ
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید میں 14 سال مکمل ہوچکے ہیںاور ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی 14 سالوں سے ان کی رہائی اور وطن واپسی کی تحریک چلارہی ہےں ۔جب عوام ڈاکٹر عافیہ کی تعلیمی قابلیت اور پارلیمنٹ میں اراکین کی جعلی ڈگریاں دیکھتے ہیں تو سچ مچ کا رونا آتا ہے ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی جیل میں رہتے ہوئے قوم کو متحد کیا ہے جبکہ سیاستدانوں نے قوم کو متحد کرنے کی بجائے تقسیم در تقسیم کیا ہے۔ جب ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سابق امریکی اٹارنی رمزی کلارک، امریکی کانگریس وومین سنتھیا مکینی ، امریکی مصنفہ اور انسانی حقوق کی علمبردار سارہ فلنڈرس،امریکی دانشور موری سلاخن، امریکی وکلاءٹینا فوسٹر، کیتھی مینلے، اسٹیون ڈاﺅنز،امریکی صحافی وکٹوریا بریٹن، برطانوی صحافی ایوون ریڈلے، برطانوی دارالامراءکے رکن لارڈ نذیر احمد اورپاکستان اور دنیا بھر کے ماہر قانون اور انسانی حقوق کے علمبردار بے گناہ، معصوم اور عالمی سیاست کی متاثرہ قرار دیتے ہیں اورریاست پاکستان کے حکمرانوں اور ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیںکہ اپنی بے گناہ بیٹی کو واپس لاﺅ تو میرا سر شرمندگی سے جھک جاتا ہے۔ کیا ہمارے حکمرانوں کی نظروں میں پاکستانی شہریوں کی کوئی وقعت نہیں ہے؟ کیا ہم پاکستانی حشرات الارض ہیں؟ کوئی ہمیں اٹھا کے لے جائے، عقوبت خانوں میں انسانیت سوز تشدد کرے، عزت پامال کرتا رہے، معاذاللہ قدموں میں قرآن پھینکے۔ کیا پھر بھی ہمارے حکمران ہمیں تحفظ نہیں دیں گے؟قوم کی مظلوم بیٹی عافیہ کے معاملے میں تو ایسا ہی ہوا ہے۔سابق صدر پرویز مشرف ، سابق صدر آصف زرداری اور موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومتوں نے تو ایسا ہی کیا ہے؟عافیہ کے معاملے پر بات کرنے کی کسی میں اخلاقی جرات نہیں ہے۔ نواز شریف نے 100 دن میں ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔ اب وہ بھی خاموش ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سابقہ دورحکومت میں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کو” تحفہ“ میں امریکہ کو دے دیا گیا تھا حالانکہ امریکی حکومت اور عوام ریمنڈ ڈیوس کے بدلے عافیہ کے تبادلہ کیلئے تیار تھی اوراس وقت پاکستان کے عوام کا بھی یہی مطالبہ تھا۔ ان تمام حقائق کی تفصیلات انٹرنیٹ پردستیاب ہے۔ اب امریکی حکومت اور عوام شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ کے تبادلے کیلئے ایک مرتبہ پھر آمادہ ہے۔ شکیل آفریدی نے ملک سے غداری کی ہے ۔ کوئی محب وطن پاکستانی پسند نہیں کرے گا کہ شکیل آفریدی کو رہا کردیا جائے لیکن اگر معاملہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کاہوتو پوری قوم کو یہ تبادلہ منظور ہے۔ اس تبادلہ سے ایک بے گناہ بیٹی کو انصاف مل جائے گا اور ملک کا وقار بلند ہوگا اور پاکستان کے عوام کے اندر تحفظ کا احساس پیدا ہوگاکہ اپنے عوام کا تحفظ ریاست کی ترجیحات میں شامل ہے ۔(محمد حسن ایوب۔ گارڈن ویسٹ، کراچی)