کراچی میں امن کیلئے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر ٹارگٹڈ آپریشن تیز کیا جائے: زرداری
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام حساس مقامات ،علاقوں اور شاہراہوں میں فوری طور پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی چوکیاں قائم کی جائیں۔ کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر قائم چوکیوں پر ہائی رینج سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کے علاوہ پورے شہر میں ایک منظم کمانڈ اینڈ کنٹرول کے تحت ان کیمروں کو فوری نصب کیا جائے۔ کراچی میں محبت، امن اور بھائی چارگی کے فروغ کیلئے سب ڈویژن کی سطح پر علاقائی امن کمیٹیوں کو فعال بنایا جائے۔ ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں، لینڈ مافیا اور دیگر جرائم میں ملوث عناصر کیخلاف سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلاامتیاز سخت ترین ٹارگٹڈ آپریشن کا سلسلہ تیز کیا جائے۔ صدر نے واضح کیا کہ کراچی میں قیام امن کے حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔ وہ ہفتہ کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہاو¿س میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ میں امن و امان خصوصاً کراچی اور لیاری کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ نے صدر مملکت کو کراچی میں قیام امن، لیاری کی صورتحال، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اعلیٰ حکام نے صدر کو بتایا کہ لیاری کی صورتحال کو خراب کرنے میں کچھ عناصر ملوث ہیں جن کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ اعلیٰ حکام نے صدر کو بتایا کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر پر نگاہ رکھنے کیلئے رواں سال کے آخر تک تین ہزار کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ صدر نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کو پورے کراچی میں نصب کیا جائے اور ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول کے تحت ان کیمروں کی مدد سے شہر کی نگرانی کی جائے۔ صدر نے کہا کراچی ملک کا معاشی حب ہے کراچی میں امن قائم کرنا اور لوگوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اوّلین ذمہ داری ہے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے صدر کو بتایا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت سندھ جلد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریگی۔ صدر نے مزید ہدایت کی کہ کراچی میں قیام امن میں مشاورت کیلئے سیاسی قوتوں اور عمائدین شہر کو بھی شامل کیا جائے اور اس کیلئے سب ڈویژنل سطح پر امن کمیٹیوں کو فعال کیا جائے۔ صدر نے مزید ہدایت کی کہ تمام گرفتار ملزمان سے تفتیش کے نظام کو موثر بنایا جائے اور اس نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ پراسیکیوشن کے نظام میں اصلاحات کی جائیں جبکہ پولیس کے شعبہ تفتیش سے وابستہ افسروں کو جدید تفتیشی کورس کرائے جائیں۔ صدر نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ پولیس کو جدید وسائل فراہم کئے جائیں۔ دریں اثناءصدر آصف زرداری سے گورنر سندھ عشرت العباد اور وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے ملاقات کی۔ ایوان صدر کے مطابق سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ سے رابطے کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی میں خورشید شاہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک شامل ہوں گے۔ صدر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ میں مفاہمتی پالیسی کو فروغ دیا جائے۔ صوبے کی ترقی، قیام امن اور عوامی مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ صدر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹاسک دیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت سے مذاکرات کئے جائیں اور ان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن کو بہتر بنایا جائے۔ ذرائع کے مطابق صدر نے رحمن ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایم کیو ایم کی قیادت سے بات کریں۔ دی نیشن رپورٹ کے مطابق صدر زرداری نے لیاری میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کیلئے پولیس اور رینجرز کی 2 ہزار اضافی نفری تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی