حالات
کس قدر بے زار ہیں حالات سے
خوف آنے لگ گیا ہے رات سے
تو جدا ہونے سے پہلے سوچ لے
ہوش کر مت کام لے جذبات سے
خامشی کے ورد پر تکیہ کریں
بات بڑھتی جا رہی ہے بات سے
بوجھ اتنا لاد جتنا اٹھ سکے
مر نہ جاؤں رنج کی بہتات سے
آئینہ دیکھے ہوئے مدت ہوئی
ان گنت مجھ کو گلے ہیں ذات سے
منتشر سوچوں نے گھیرا ہے مجھے
کس طرح دامن بچے خدشات سے
کچھ خوشی غم میں تناسب اے خدا
دکھ زیادہ ہیں مری اوقات سے
ہے یہی ماجد علاج اس کرب کا
رفع کیجے درد کو خیرات سے
(ماجد جہانگیر مرزا)