جرائم کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی اس کرہ ارض کی بلکہ اس بھی پرانی جب مسجودِ ملائکہ انساں نے شجرِممنوعہ کا پھل کھا لینے سے اللہ کی حکم عدولی کا مرتکب ٹھہر نے کے جرم کی پاداش میں بے توقیری سے ُخلد سے نکالے جانے پر دھوکے کے گھر دارلفنامیں آ گیا۔روئے زمیں پرقابیل نے اپنے سگے بھائی ہابیل کو قتل کر کے ظلم و جرم کی باقائدہ ابتدا اور نہ ختم ہونے والی داغ بیل ڈالی۔کسی بھی ریاست میں امن و امان اور قانون کی عملداری کے حوالے سے پولیس کا کردار ہر دور میں مسلمہ رہا ہے۔پولیس انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی محافظ کے ہیںاسی مناسبت سے گراس روٹ لیول پر عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی ،نظم و نسق کے قیام ،جرائم کی بیخ کنی میںپولیس کا رول انتہائی اہم ہے۔ ہر دور حکومت میں پولیس پرفارمنس کو بہتر سے بہتر کرنے ، اسے سکاٹ لینڈ یارڈ کی طرح بنانے کے لئے اس ڈیپارٹمنٹ میں اصلاحات کا عمل کیا گیا حتیٰ کہ ملازمین کی پرکشش تنخواہیں بڑھانے اور مراعات کے لئے ملکی خزانوں کے منہ کھول دئے گئے لیکن تلخ حقیقت ہے مطلوبہ مقاصد اور نتائج حاصل نہ ہو سکے،عوام اور پولیس کے مابین اعتماد یقین کی حائل خلیج ختم نہ ہو سکی اور نہ ہی رشوت و سفارشی کلچر کا خاتمہ ممکن ہو سکا۔تھانوں میںانصاف کے حوالے سے جس کی لاٹھی اس کی بھینس، سالوں گذر جانے کے بعد استمراری حثیت میں یہ معقولہ جھوٹا ثابت ہو سکا نہ بے بنیاد۔نظام کے بحران کی بڑی وجہ اقتدار پر ہمیشہ سرمایہ دار اور جاگیر دار طبقہ کی سیاست پر اجارہ داری اور پاور میں ہونا ایک تاریخی عمل رہاہے جس سے یہ اشرافیہ اپنی طبقاتی بالا دستی ونظام ،مفادات کے حصول و قیام کو دوام بخشنے کے لئے اپنی سیاسی طاقت سے پولیس پر اپنی گرفت گرپ و عملداری مضبوط رکھتے ہیں۔پولیس کی بے اختیاری سے انصاف کی عدم فراہمی،سماج دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور نا انصافی بغاوت کی ماں کہلاتی ہے ۔فتح پور ضلع لیہ کاپچاس ہزار سے زائد کی آبادی کا ایک قصبہ ہے جہاں 1987میں پولیس اسٹیشن قائم ہوا۔علاوہ ازیں تھانہ ایک سو بتیس چکوک کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد کی آبادی میں امن امان کی حفاظت کاذمہ دار ہے ۔گذشتہ سال میں یہاں جرائم و کرائم کا مدوجزر دیکھنے میں آیا۔دکیتی چوری،اسٹریٹ کرائمز کے بڑھتے واقعات سے شہری عدم تحفظ اور تشویش کا شکار رہے ۔گذشتہ سال میں یہاں پانچ ایس ایچ او تبدیل کئے گئے جن میںخرم ریاض،اصغر اقبال،ملک محمد یونس،محمد عامر خان شامل اور حال میں دوسری مرتبہ ملک یونس ایس ایچ او تعینات ہیں۔ ان افیسران میں صرف محمد عامر خان انسپکٹر رینک کے تعینات ہوئے۔یہاں کل 629ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ 676905 مالیت مسروقہ ریکوری ہوئی۔سال کا پہلا مقدمہ ٹریکٹر کی اور لوڈنگ اور تیز رفتاری پر درج کیا گیا اور آخری پرچہ بھی گمشدہ ٹریکٹر کی برآمدگی پر دیا گیا ۔تھانہ میں مختلف نوعیت کے جرم میں قتل کے چار مقدمات،اقدام قتل کے آٹھ،ضرر کے پچیس ،اغواء کے آٹھ،زنا کے گیارہ،مہلک ایکسیڈنٹل کیس دس،غیر مہلک حادثات سات،دکیٹی کے تین مقدمات درج ہوئے۔سال انیس کی مناسبت سے جرائم کی تعداد میں بھی حیرت انگیز مماثلت دیکھنے میں آئی رہزنی،سرقہ عام،سرقہ وہیکلز ،اسلحہ، منشیات،اور جواء کے انیس انیس واقعات ہی رپورٹ ہوئے۔جملہ مقدمات میں 536 چالان ہوئے جن میں ساٹھ معزز عدالتوں سے سزا ہوئے۔بعد از تفتیش چالیس مقدمات پولیس اسٹیشن سے ہی خارج ہوئے۔باون کیسز تھانہ میں زیر تفتیش ہیں۔چار سو چھہتر مقدمات معزز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق دکیٹی،چوری کے تمام مقدمات یکسو کر لئے گئے ہیں۔وسیع علاقہ تھانہ کے زیر اثر ہونے سے ملازمین کی کمی اور پیشہ ورانہ امور میں ماہر،جدید مہارتوں کے حامل انسپکٹر کی بطور ایس ایچ اور عدم تعیناتی تھانہ کا ہمیشہ اہم مسئلہ رہا ہے۔لیاقت علی تارڑ ڈی ایس پی سرکل کروڑ اپنی ایمان داری،جرات و بہادری،فرض شناس افیسر کے طور پر حلقہ کی عوام میں ہر دلعزیز رہے۔گلی، محلوں اور دیہاتوں میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے ٹرینڈکا سدِ باب کر کے نئی نسل کو بچانے کے لئے کریک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38