بغداد کے بعد کینیا میں بھی امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس حملے میں ایک فوجی اور دو جاسوس ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی فوج کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا گیا۔ قاسم سلیمانی لبنان سے بغداد ائیر پورٹ اُترے تھے کہ اُنکی گاڑی کو نشانہ بنا لیا گیا۔ قاسم سلیمانی ایران کے ہیرو تھے۔ اُنکی نمازِ جنازہ پر سینکڑوں یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد موجود تھے۔ گلیاں اور سڑکیں لوگوں سے اٹی پڑی تھیں۔ یہ محبت چاہت انسیت اور مقبولیت بورس جانسن، بنجمن نیتن یاہو، ڈونلڈ ٹرمپ کو مر کر بھی نصیب نہیں ہو سکتی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ قاسم سلیمانی ایک دہشت گرد تھا تو نائن الیون سے یعنی 2001ء سے 2019ء تک امریکہ نے عراق، شام، لبنان، مصر ، لیبیا ، یمن، افغانستان اور پاکستان میں جو لاکھوں مسلمان بِلا قصور مارے ہیں۔ اُن کا حساب کون دیگا۔ عراق افغانستان، شام اور پاکستان سے بے شمار نوجوان جنگجو پکڑ کر الیکٹرک چیئر پر میوزیکل ڈیتھ کے جو غیر انسانی نظارے امریکہ نے کئے ہیں ، ان کا جواب کون دیگا۔ اسلامی ممالک میں بِلاجواز حملے کر کے ہلاکتیں کرنے کا ازالہ کون کریگا؟ اب ڈونلڈ ٹرمپ ڈھٹائی اور مکاری سے کہہ رہا ہے کہ تہران نے کاررائی کی تو اسکے 52 اہم ثقافتی اور ایٹمی مقامات کو نشانہ بنائینگے۔ امریکی صدر نے انتہائی رعونت سے کہا ہے کہ ہم بِلا جھجک تہران میں اپنا نیا خوبصورت ہتھیار داغیں گے۔ ایک طرف امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جنرل قمر باجوہ سے کہا ہے کہ ہم کشیدگی کم کرینگے تو دوسری طرف ٹوئٹر پر پیغام دیا ہے کہ ایران خطے میں صورتحال کشیدہ کر رہا ہے اور ہم خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ ہم اپنے مفادات میں کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ امریکہ کی پرانی روش ہے کہ غلطیاں کوتاہیاں بھی کرتا ہے۔ قوانین بھی توڑتا ہے، معاہدے بھی روندتا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں بھی اُڑاتا ہے اور نہتے بے قصور بے گناہ مسلمانوں کو بھی مارتا ہے۔ کوئی اس سے باز پرس نہیں کرتا۔ کوئی اس کا بائیکاٹ نہیں کرتا۔ کوئی اسے قصوروار نہیں کہتا۔ کوئی اسے سزا نہیں دیتا۔ کوئی اس کا منہ نہیں توڑتا۔ مسلم امہ 57 اسلامی ممالک پر مشتمل ہے جس میں سے 20 مسلم ممالک اسقدر امیر ہیں کہ اگر وہ چاہیں تو امریکہ کو خرید کر اپنا غلام بنا لیں لیکن شرمناک حقیقت یہ ہے کہ مسلم ممالک تو امریکہ کے بے دام کے غلام ہیں اور امریکہ کے آگے بچھے جاتے ہیں۔ امریکہ کی خوشنودی اکثر مسلم ممالک کیلئے عبادت کا سا درجہ رکھتی ہے اور اس خوشامد پرستی اور قرب و عشق میں مسلم امہ گوڈے گوڈے ڈوبی ہوئی ہے۔ خود ہمارے حکمران صرف ایک ٹیلیفون کال پر ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف مسلم امہ کے اعصاب پر ہر وقت بھارت سوار رہتا ہے۔ تمام ممالک میں اجناس کے ذریعے زرِمبادلہ کمایا جاتا ہے لیکن بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جو اپنی فلم انڈسٹری کے ذریعہ مسلم ممالک سے زرمبادلہ کماتا ہے۔ اس وقت 52 اسلامی ممالک بھارتی فلموں کے اسیر ہیں اور اکثر عربی ان ہیروئنوں کے قرب پر دولت لُٹاتے ہیں۔ ہیرے جواہرات وارتے ہیں۔ ایک اشارے پر شہریت کاروبار، بنگلے گاڑیاں اور مراعات دیتے ہیں لیکن کسی برادر مسلم ملک کے غریب شہریوں کو ملازمتیں دینے کے بھی روا دار نہیں ہیں۔ 20 اسلامی ممالک کے پاس تیل، معدنیات اور جواہرات کے خزانے ہیں۔ وہ دنیا کے امیر ترین ملک ہیں جیسے برونائی، ملائیشیا، سعودیہ، متحدہ عرب امارات وغیرہ لیکن اپنے غریب برادر اسلامی ممالک کے لیے انکے دلوں میں رتی برابر ہمدردی نہیں ہے۔ یہ ممالک امریکہ بھارت اور اسرائیل کی زلفوں کے اسیر ہیں۔ کشمیرمیں درندگی بربریت اور ظلم کے 155 خوفناک دن گزر گئے لیکن او آئی سی نے رو پیٹ کر ایک اجلاس بلایا اور خالی مخولی روایتی باتیں کر کے چلتے بنے۔ کسی نے بھارت کو دھمکی نہیں دی۔ کسی نے بھارت کا گریبان نہیں پکڑا۔یہ وہ ممالک ہیں جنہیں کبھی کشمیریوں، فلسطینیوں، بوسنیوں اور رُوہنگیائی مسلمانوں پر ترس نہیں آیا۔ 90ء کی دہائی میں عراق کے حملے کا ڈرامہ رچا کر کویت، یمن اور سعودی عرب میں امریکی داخل ہو گئے۔ آج تینوں علاقوں میں انکی بالادستی ہے۔ آج مشرق وسطیٰ کی صورتحال زبوں حالی کا شکار ہے۔ امریکہ گھات میں ہے اور سروں پر تیسری جنگِ عظیم کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ نریندر مودی نے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل اور خونی وادی بنا رکھا ہے۔ امریکہ نے عراق کی مشکیں کس رکھی ہیں۔ افغانستان پر پائوں رکھا ہوا ہے۔ شام اور یمن میں جنگ برپا کر رکھی ہے۔ ایران کا بائیکاٹ کر رکھا ہے اور پاکستان کا ٹینٹوا دبا کر رکھا ہوا ہے۔ اسرائیل نے فلسطین کو برباد کر رکھا ہے۔ اس وقت صرف چین نے آواز اٹھائی ہے کہ امریکہ اندھی طاقت کے غلط استعمال سے باز رہے۔ اب اچانک ٹرمپ نے پاکستان کا فوجی تربیت پروگرام بحال کر دیا ہے گویا وہ براستہ بلوچستان ایران تک رسائی چاہ رہا ہے۔اصل مسئلہ سی پیک ہے جس سے چین انتہائی مقبول اور طاقتور ہو جائیگا اور بلوچستان سی پیک کا قلعہ ہے۔ اس لیے امریکہ پاگل ہو رہا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024