انسانی حقوق کے تحفظ کا مسئلہ

2018-19 کے دوران وزارت انسانی حقوق میں 8227 شکایات موصول ہوئی تھیں جبکہ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے متاثر ہ ا214فراد کو مالی امداد فراہم کی گئی ۔گزشتہ دور حکومت میںقائم کردہ ہیلپ لائن 1099 پر3لاکھ 80ہزارشکایات موصول ہوئیںجن میں سے وزارت انسا نی حقوق نے 36 ہزار پر کاروائی کی ، انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعدد قانونی بلزخواتین بچوں، بوڑھوں، خواجہ سرائوں،جائیداد میں خواتین کا حصہ، پیش کئے گئے ۔انسانی حقوق ڈویڑن کے لئے 7کروڑ14 لاکھ کے فنڈز جاری کے گئے ہیں،وزارت انسانی حقوق اہم ترین وزارت ہے مگر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹرڈ اور اور آئین پاکستان کے تحت عوام کو بنیادی اانسانی حقوق کی فراہمی میں اسکی کارکردگی مایوس کن رہی جس کا اظہار اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں بھی کیا گیا ، انسانی حقوق کی وزارت کی اہمیت و افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ہے کہ تقریباً ہر معاملے کا تعلق کسی نہ کسی طرح بنیادی اانسانی حقوق سے جڑا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی جبکہ سنیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ہیں، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شریں مزاری نے متعدد مرتبہ اس بات کا اظہار کیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر ہماری خارجہ پالیسی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی سطح پر مناسب طریقے سے اجاگر کرنے میں ناکام رہی ہے، وزارت انسانی حقوق کے ذرائع کے مطابق وزارت نے بین الاقوامی تقاضوں کے پیش نظر کچھ ریسرچ اور سروے رپورٹس تیار کرکے وزارت خارجہ کے حوالے کردی ہیں۔وزارت انسانی حقوق کی جانب سے حکومت کو پیش کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق ۔قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو جنوری 2018 سے دسمبر2019 تک زیر حراست اور ماورائے عدالت قتل سے متعلق 45 شکایات موصول ہوئی،جن میں 20 کیسز کا تعلق پنجاب،20 کا خیبر پختونخواہ اور5 کا تعلق سندھ سے ہے۔45 کیسز میں سے 3 زیر سماعت،25 ابتدائی تفتیش کے مرحلے میں ہیں،17 کیسز کو نمٹا دیا گیا ہے، پاکستان سٹیزن پورٹل پر وزارت انسانی حقوق میں 8227شکایات موصول ہوئیں، جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سال 2018-19ئ کے دوران 214 متاثر ہ افراد کو مالی امداد فراہم کی گئی سالانہ رپورٹ کے مطابق وزارت انسانی حقوق نے کرسچین میرج اینڈ طلاق سے متعلق تیار کردہ کو کابینہ میں منظوری کیلئے پیش کیا گیا ہے۔نیشنل کمیشن برائے چائلڈ رائٹس ایکٹ 2017ئ ، خواجہ سرائو ںاور کم عمر کے بچوں کے تحفظ 2018ئ ایکٹ پر کام جاری ہے۔آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران پولیس کی حراست میں ہلاکت کے 16 کیسز رجسٹر ہوئے،جن میں قصور میں 3،فیصل آباد میں2،لاہور ،گجرات ،شیخوپورہ، منڈی
بہاؤالدین،سرگودھا،ملتان،ساہیوال،پاکپتن، بہاولپور اور رحیم یار خان میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا،13پولیس افسران کو ملازمت سے برخاست کیا گیا،ایک پولیس اہلکار کو معمولی سزا اور ایک کو معطل کیا گیا۔قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو جنوری 2018 سے دسمبر2019 تک زیر حراست اور ماورائے عدالت قتل سے متعلق 45 شکایات موصول ہوئی،جن میں 20 کیسز کا تعلق پنجاب،20 کا خیبر پختونخواہ اور5 کا تعلق سندھ سے ہے۔45 کیسز میں سے 3 زیر سماعت،25 ابتدائی تفتیش کے مرحلے میں ہیں،17 کیسز کو نمٹا دیا گیا ہے۔چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب نے رواں سال تقریبا 1500 سے زائد بچوں کو ریسکیو کرکے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب کی چھتری تلے تحفظ فراہم کیا۔ ریسکیو کئے جانے والے 1500 بچوں میں سے 1300 کو ان کے خاندانوں سے ملوایا گیا جبکہ 90 بچوں کے والدین کا پتہ نہ چل سکا۔ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب نے سال 2019 میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں ریسکیو آپریشنز کا انعقاد کرتے ہوئے 1500 بچوں کو ریسکیو کیا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں تاحال 90 بچے ایسے ہیں جن کے والدین تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکی اور چائلڈ پروٹیکشن انسٹی ٹیوٹس میں مقیم ہیں۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں فی الوقت 350 بچے بچیاں موجود ہیں جن کو بیورو کی جانب سے خوراک، تعلیم، رہائش اور صحت سمیت دیگر تمام ضروری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ ترجمان محکمہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب کے مطابق بیورو میں بیک وقت 500 بچے بچیوں کی رہائش کی سہولت موجود ہے تاہم بچوںکی تعداد میں کمی بھی ہوتی رہتی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب میں ریسکیو آپریشنز کے علاوہ چائلڈ ہیلپ لائن کے ذریعے بھی بچے فوری حفاظتی تحویل میں لئے جاتے ہیں۔جو قانونی مسودے پیش ہوئے ان مسودوں میں لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفکیٹ بل 2019ئ،خواتین کی جائیداد کے حقوق کے بل 2019ئ کا نفاذ،نگرانی اور تحفظ کی نشاندہی کرنے والے کمیشن کا بل 2019ئ،ضابطہ فوجداری (ترمیمی بل 2019ئ)،لیگل ایڈ اور جسٹس اتھارٹی بل2019ئ،باہمی قانونی معاونت کا بل2019ئ،سروس ٹربیونلز(ترمیمی بل 2019ئ شامل ہیں ۔ایکٹ نمبر38آف 2018ئ،مغربی پاکستان کم سنی میں سگریٹ نوشی (تنسیخی ) ایکٹ 2018ئ (ایکٹ نمبر39آف2018ئ)،پاکستان کے سینما ہائوسز میں سگریٹ نوشی کی ممانعت تنسیخی قانون 2019ئ (ایکٹ نمبر1آف 2019ئ)،انتخابات (ترمیمی ایکٹ2019ئ) ایکٹ نمبر2آف 2019ئ،مالیاتی ضمنی (دوسرا ترمیمی ایکٹ2019ئ )ایکٹ نمبر3آف 2019ئ،الیکشن (دوسرا ترمیمی ایکٹ2019ء ) ایکٹ نمبر4آف 2019ئ،فنانس ایکٹ2019ء (ایکٹ نمبر5آف 2019ئ ،پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل آرڈیننس 2019ئ،اثاثہ جات ڈیکلریشن آرڈیننس 2019ئ،اثاثہ جات ڈیکلریشن (ترمیمی ) آرڈیننس 2019ئ،نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈینینس2019ئ،پاکستان تعزیری ضابطہ (ترمیمی) آرڈیننس 2019ئ وغیرہ کے قانونی بل شامل ہیں۔