”زبیدہ آپا “ کے ساتھ کوکنگ شوز کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں
ع۔ ف
”زبیدہ آپا “ کے ساتھ کوکنگ شوز کرنا ہمارے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں تھا ،انکی وجہ سے ہمیں شہرت ملی ،آج جہاں بھی جاتے ہیں لوگ انہی کے نام سے پہچانتے ہیں ان خیالات کا اظہار معروف شیفس ”کرن خان“ اور ”ابیل جاوید“ نے ”زبیدہ آپا“ کی وفات پر ”نوائے وقت “سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔کرن خان نے کہا کہ میںنے ان کے ساتھ تین سو سے ذائد شوز کئے بلکہ میری زندگی کا پہلا کوکنگ شوہی زبیدہ آپا کے ساتھ تھا اگر میں یہ کہوں کہ زبیدہ آپا میری پہچان تھیں تو یہ بے جا نہ ہو گا ۔وہ جس محفل میں جاتیں اس کی رونق بن جاتیں ان کا حس مزاح کمال کا تھا ہر کوئی ان کی باتوں سے لطف اندوز ہوتا تھا ۔جہاں بھی جاتی تھیں خواتین اور لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد ان کو گھیر لیتی اور مختلف قسم کی ریسپیز اور ٹوٹکے پوچھنا شروع کر دیتیں ،میں نے ایک چیز جو ان میں دیکھی کہ وہ کبھی بھی غصے میں نہیں آتی تھیں کوئی ریسپی اور ٹوٹکہ دس بار بھی بتانا پڑا تو انہوں نے اپنے شو میں بتایا ۔میںنے ان سے کوکنگ تو سیکھی ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ آداب گفتگو بھی سیکھا تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا اس چیز کو سمجھا ۔سوشل میڈیا پر ان کے ٹوٹکوں کو لیکر جو مذاق بنایا جاتا تھا وہ اس پر ناراض ہونے کی بجائے اس کو انجوائے کیا کرتی تھیں ۔ان کے پاس ساڑھیاں اور چوڑیاں بہت زیادہ تھیں ہر شو پہ نئی سے نئی ساڑھی زیب تن کر کے آتی تھیں ،ان کے پاس مالاﺅں کی کمال کلیکشن تھی ۔وہ ہر ایک کو اپنے گھر بلا کر کھانا کھلایا کرتی تھیں انہیں کھٹی دال اور دیسی فوڈ بہت پسند تھا ۔مجھے یاد ہے کہ ایک مہینہ پہلے ہم نے ایک ساتھ کراچی سے لاہور کا سفر کیا ،اس ٹوور سے پہلے ان کوہارٹ اٹیک آیا تھا ،اس لئے خاصی کمزور ہو چکی تھیں اس لئے اس بار زیادہ بات نہیں کر پا ئیں ۔ان کو پاکستان کے ساتھ ساتھ باہر کے ممالک میں بھی لوگ جانتے تھے خصوصی طور پر بھارت میںان کے خاصے مداح تھے۔
”ابیل جاوید“ نے کہا کہ میںنے مسلسل نو برس تک زبیدہ آپا کیساتھ شو ز کئے میں خود کو خوش قسمت محسوس کرتی ہوں کہ مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع میسر آیا ۔میرے لئے تو وہ ماں جیسی تھیں میںاکثر کہا کرتی تھی کہ میری دو مائیں ایک وہ جس نے مجھے جنم دیا ہے اور دوسری وہ جس نے میری تربیت کی ہے اور زبیدہ آپا نے یقینا میری تربیت کی تھی ۔میںان سے عمر میں بہت چھوٹی تھی لیکن اس کے باوجود وہ مجھ سے خوشی غمی شئیر کیا کرتی تھیں اسی طرح مجھے کبھی کوئی مسئلہ ہوتا تھا تو میں ان کے ساتھ بلا جھجھک شئیر کیا کرتی تھی مجھے پتہ ہوتا تھاکہ زبیدہ آپا میری مشکل کو آسان کریں گی ۔آپا بہت ہی زندہ دل اور ہمت والی خاتون تھیں آخری دم تک کام کرتی رہیں میںان سے اکثر کہہ دیا کرتی تھی کہ آپا آپ کی طبیعت آج کل ٹھیک نہیں رہتی اس لئے کچھ آرام تو کیا کریں تو کہا کرتی تھیں کہ انسان کو ہر حال میں کام کرتے رہنا چاہیے ہمت نہیں ہارنی چاہیے اس لئے میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ مجھے کسی کا محتاج کئے بغیر ہی اس دنیا سے رخصت کرے اور جب تک میری سانس میں سانس ہے میں کام کرتی رہوں گی ۔وہ خواتین اور لڑکیوں کی تربیت کو لیکر خاصی حساس تھیں کہا کرتی تھیں کہ ماﺅں کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی تربیت اس انداز میں کریں کہ ان کے سامنے پہاڑ جیسی مشکل بھی آکر کھڑی ہوجائے تو وہ اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں ۔میری ان سے آخری ملاقات تین دن پہلے ہوئی تھی مجھے کہہ رہی تھیں کہ ایک چینل پر میرا مارننگ شو ہے میری طبیعت ناساز ہے لیکن میں ضرور جاﺅں گی ،میں نے ان سے کہا کہ اللہ آپ کو بہت جلد صحت یاب کر دے گا لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپا اتنی جلدی ہمیں چھوڑ کر چلی جائیںگی ۔پتہ نہیں اب میںان کے بغیر کیسے کوکنگ شو کروں گی ،میک اپ روم اور میرے شو کا سیٹ ابھی سے مجھے کاٹنے کو دوڑ رہا ہے ۔باقی مجھے فخر تھا ہے اور رہے گا کہ میںنے ہر دلعزیز زبیدہ آپا کیساتھ کام کیا ۔