ظلم سہتا ہوا انسان برا لگتا ہےمکرمی! ایسے وقت میں کہ جب کراچی کے حالات پر ہر پاکستان دل گرفتہ ہے، آئی جی سندھ جناب فیاض لغاری نے ایک "شگوفہ" چھوڑا ہے کہ کراچی کے حالات ٹھیک ہو رہے ہیں اور (انکے بقول) الحمداللہ اکتوبر میں ہونے والی245 ہلاکتوں کے مقابلے میں نومبر میں صرف 195افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ افسوس صد افسوس۔۔۔ حکمرانوں اور بیوروکریسی کے دل کس پتھر کے ہیں؟ اپنے اپنے سیاسی مفادات کی پرورش کی خواہاںکراچی کی تینوں بڑی پارٹیاں ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہرانے میں مصروف ہیں اور کراچی خون آشام ہے۔ حالات کی سنگینی سے بے بہرہ وزیر داخلہ رحمن ملک چند ماہ قبل یہ کہتے بھی سنے گئے کہ کراچی کی ہلاکتوں میں بڑا حصہ گرل فرینڈز کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کا ہوتا ہے۔۔ لگے ہاتھوں ذرا ماضی کو بھی کریدلیں۔ بھگوڑے پرویز مشرف کی ”بغل بچہ“ ق لیگ کی حکومت میں پنجاب کے وزیر قانو ن راجہ محمد بشارت ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے بھی بسنت کی ہلاکتوں کے حوالے سے 2005/6 میںکچھ ایسا ہی بیان اسمبلی فلور پر دیا تھا کہ پچھلے برس کی 16ہلاکتوں کے مقابلے میں تب کی بارگلے میںڈور پھرنے کی وجہ سے صرف14ہلاکتیں ہوئیں۔ ایک مفکر کا قول ہے کہ کسی معاشرے کی اخلاقیات کا امتحان اس امر میں پنہاں ہے کہ وہ اپنے بچوں کیلئے کیا کرتا ہے۔ ہماری نئی نسل اس لا پرواہ معاشرے کا حصہ ہے اور آنے والے وقتوں میں جب باگ ڈور ان کے ہاتھ ہو گی تو ہمارا مستقبل کیسا ہوگا؟ کوئی سوچتا ہے؟ کسے فکر ہے؟ پھول کاشت کرو گے تو پھول ملیں گے، کانٹے بو کر پھول کی خواہش حماقت ہی سے تعبیر کی جا سکتی ہے۔(عبدالعلیم قمر لاہور)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024