وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اپنے بیان سے مکر گئے ، ان کا کہنا ہے کہ توہین رسالت کے مرتکب شخص کو گولی مارنے کے بیان کا مطلب یہ تھا کہ اسے قانون کی گولی ماری جائے گی ۔
کراچی میں بلاول ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کوئی مسلمان توہین رسالت برداشت نہیں کرسکتا ، اگر میرے سامنے کوئی ایسا شخص آئے تو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے توہین رسالت کے مرتکب شخص کو تحفظ ناموس رسالت قانون کے تحت سزا دلاؤں گا۔
رحمان ملک نے کہا کہ نفرت انگیز ایس ایم ایس پھیلانے کے سلسلے میں ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کے قتل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ آنے سے پہلے کوئی بھی بات کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ایک سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے اچھے تعلقات ہیں،اختلافی معاملات جلد طے ہوجائیں گے۔
رحمان ملک نے کہا کہ نفرت انگیز ایس ایم ایس پھیلانے کے سلسلے میں ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کے قتل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ آنے سے پہلے کوئی بھی بات کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ایک سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے اچھے تعلقات ہیں،اختلافی معاملات جلد طے ہوجائیں گے۔