اوورسیز پاکستانی، قومی سرمایہ، نہ کہ سیاسی ہتھیار

Feb 07, 2025

عاطف محمود ۔۔ مکتوب آئرلینڈ

پاکستانی تارکینِ وطن، جن کی تعداد دنیا بھر میں 9 ملین سے تجاوز کر چکی ہے، نہ صرف ملک کی معاشی بنیاد کو مضبوطی فراہم کر رہے ہیں بلکہ سفارتی و عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلند کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ تارکینِ وطن پاکستان اور دنیا کے درمیان ایک پْل کی حیثیت رکھتے ہیں، جو معاشی استحکام، بین الاقوامی ساکھ اور سفارتی تعلقات میں نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ تاہم، عصرِ حاضر میں لازم ہے کہ ایک بنیادی اصول کو ازسرِنو اجاگر کیا جائے۔
 بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ریاست کے لیے ایک بیش قیمت اثاثہ ہیں، نہ کہ کسی مخصوص سیاسی جماعت یا نظریے کے آلۂ کار۔ بدقسمتی سے، سیاسی تفرقہ بازی نے اس عظیم برادری کے اتحاد اور مؤثر عملداری کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ جب قومی وفاداری کو سیاسی مصلحتوں سے جوڑ دیا جائے تو بیرونِ ملک پاکستانیوں کی اجتماعی قوت بے اثر ہو جاتی ہے۔ اگر اس وسیع اور مضبوط قوت کو حقیقی معنوں میں مؤثر بنانا ہے تو اسے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر پاکستان کی ترقی، قومی ہم آہنگی اور بین الاقوامی وقار کو اولین ترجیح دینی ہوگی۔
 پاکستانی تارکینِ وطن، جو سو سے زائد ممالک میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان کے عالمی تشخص کو مثبت سمت میں لے جانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ سائنس، ٹیکنالوجی، طب، معیشت، اور تعلیم کے میدان میں پاکستانی ماہرین کی خدمات ملک کے ذہنی اور محنتی جوہر کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں۔ مگر جب اندرونی اختلافات قومی وحدت پر غالب آجاتے ہیں تو اس اجتماعی طاقت کی اثر انگیزی ماند پڑ جاتی ہے۔پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے وقار اور استحکام کو سیاسی وابستگیوں پر ترجیح دیں تاکہ عالمی سطح پر ایک مضبوط، ترقی یافتہ اور متحدہ پاکستان کا تصور اجاگر کیا جا سکے۔
بیرونِ ملک پاکستانیوں کی معاشی شراکت ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک لازمی عنصر ہے۔ مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلاتِ زر حیران کن طور پر 8.8 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بنیادی سہارا ہیں۔ مزید برآں، پاکستانی سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو تکنیکی ترقی اور صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔اگر یہ برادری سیاسی تنازعات سے دور رہے تو وہ غیرملکی سرمایہ کاری، تجارتی شراکت داریوں، اور معاشی تعاون کو مزید فروغ دے سکتی ہے۔ اگر بیرونِ ملک مقیم پاکستانی معیشت کی بحالی کے مقصد کے تحت متحد ہو جائیں، تو وہ پاکستان کی خودمختار اور مستحکم معیشت کے معمار بن سکتے ہیں۔
پاکستانی تارکینِ وطن نہ صرف معیشت میں بلکہ سفارتی سطح پر بھی ایک مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی تارکینِ وطن سالانہ 6 بلین ڈالر کی ترسیلات بھیج کر اقتصادی روابط کو تقویت دیتے ہیں اور سفارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔ایک متحد اور اصول پسند تارکینِ وطن برادری پاکستان کے بین الاقوامی وقار کو بڑھا سکتی ہے، جبکہ سیاسی تنازعات اور اندرونی انتشار عالمی تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی سخاوت اور حب الوطنی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ 2022ء کے تباہ کن سیلابوں کے بعد، بیرونِ ملک پاکستانیوں نے 1.2 بلین ڈالر کی امدادی رقم جمع کر کے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ یہی جذبہ تعلیمی، طبی، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ یہ کاوشیں کسی سیاسی تعصب سے بالاتر ہوں۔پاکستان کی علمی اور ثقافتی میراث، اس کی ذہانت و مہارت، اور اس کی کاروباری ذہانت عالمی سطح پر پہچان کی مستحق ہیں۔ اگر بیرونِ ملک مقیم پاکستانی متحد ہو کر پاکستان کی مثبت شبیہ کو فروغ دیں، تو وہ دنیا میں ملک کا ترقی پسند اور روشن خیال چہرہ پیش کر سکتے ہیں۔ تاہم، اگر وہ داخلی سیاسی تنازعات میں الجھ کر اپنی توانائیاں ضائع کریں گے، تو یہ قیمتی موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔
بلاشبہ، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو سیاسی رائے رکھنے کا حق حاصل ہے، مگر انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ان کی اصل ذمہ داری پاکستان کی خدمت ہے، نہ کہ کسی وقتی سیاسی ایجنڈے کی تکمیل۔ سیاسی کشمکش میں الجھنے، احتجاجی مظاہروں میں شامل ہونے اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز بیانات دینے کے نتیجے میں پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے سفارتی تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔بیرونِ ملک پاکستانیوں کے درمیان اتحاد کمزور پڑتا ہے، جس سے ان کی اجتماعی قوت ماند پڑ جاتی ہے۔ معیشت اور ترقیاتی شعبوں پر توجہ کم ہو جاتی ہے، جس کے باعث ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاروں اور تجارتی شراکت داروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
پاکستانی تارکینِ وطن، پاکستان کا بیش قیمت اثاثہ ہیں، اور ان کی قوت کو سیاسی تنازعات کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ بطور پاکستانی ان کے پاس ملک کی معاشی ترقی، سفارتی استحکام، اور بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنانے کی طاقت ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ وہ سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر قومی اتحاد کو فروغ دیں اور پاکستان کی ترقی کو اپنا نصب العین بنائیں۔
ایک منتشر برادری قومی استحکام کو کمزور کرتی ہے، مگر ایک متحد اور باہمت بیرونِ ملک مقیم پاکستانی برادری ملک کی تقدیر کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ پاکستان کا مستقبل سیاسی تقسیم میں نہیں، بلکہ حب الوطنی کے مضبوط عزم میں پوشیدہ ہے۔ آئیے‘ یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھیں۔

مزیدخبریں