شیخ رشید کی درخواست ضمانت مسترد

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کا اہم فیصلہ، عدالت نے شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی. ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے کی۔ شیخ رشید کی وکلاء ٹیم اور تفتیشی افسرعدالت میں پیش ہوئے جبکہ تفتیشی افسر کی جانب سے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ کل والا ہائیکورٹ کا آڈر آگیا ہے تو جمع کروا دیں، جس پر شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جی ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ آگیا۔ شیخ رشید کے وکلا کی جانب سے تحریری فیصلہ عدالت میں پیش کردیا گیا۔ شیخ رشید کے وکلاء کی جانب سے وکالت نامہ بھی عدالت میں جمع کروایا گیا۔ جج نے شیخ رشید کے وکیل سے استفسار کیا آپ کے مطابق شیخ رشید عمران خان کے قتل کی سازش کاحصہ نہیں؟۔ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا وہ جو کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ رہے ہیں، شیخ رشید کا بیان نشر ہونے سے 2 روز قبل ہی مقدمہ درج ہوگیا تھا۔ شیخ رشید کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس کے سامنے بھی قتل ہوجائے تو مقدمہ اتنی جلدی درج نہیں ہوتا، پولیس نے خود انکوائری کی اور مقدمہ بھی درج کر دیا، پولیس کو چاہیے تھا کہ شیخ رشید کا مؤقف لیتی اور اس پرقتل کی سازش کے حوالے سے تفتیش کرتی لیکن الٹی گنگا بہہ گئی، عمران خان کا بیان حقیقت پرمبنی ہے، عمران خان کے خلاف قتل کی سازش ہو رہی جس پر مقدمہ نہیں بنایا جارہا، البتہ آصف زرداری کی بدنامی پر مقدمہ درج کردیا گیا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے 31 جنوری کو شیخ رشیدکو نوٹس جاری کیے، نوٹس شیخ رشید کو موصول نہیں ہوئے بلکہ ٹیلی ویژن پر نشر ہوئے، اگلے دن ہائیکورٹ سے نوٹس معطل ہوئے تو شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، ریاست کے کسی افسر نے شیخ رشید کے خلاف شکایت درج نہیں کرائی، ایک عام شہری نے الزام لگایا جو پیپلزپارٹی کا ورکر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری اگر الزام لگاتے تو الگ بات تھی، الزامات لگانے پر آصف زرداری کی جانب سے عمران خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جاسکتا تھا، شیخ رشید نے کہا عمران خان جو کہتے سچ کہتے ہیں جھوٹ نہیں کہتے، اس پرمقدمہ درج کرلیا گیا۔ شیخ رشید کے وکیل کا کہنا تھا کہ شیخ رشید سے جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس کو کچھ برآمد نہیں ہوا، مقدمہ صرف سیاسی انتقام لینے کے لیے درج کیا گیا ہے، شیخ رشید کے گھر پر رات کو دھاوا بولا گیا، ساڑھے7 لاکھ سے زیادہ کیش پولیس لےگئی، متعدد قیمتی تحفے بھی پولیس لےگئی، پولیس شیخ رشید کی دو بلٹ پروف گاڑیاں بھی ساتھ لے گئی۔ وکیل سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ شیخ رشید سے اب کوئی تفتیش کی ضرورت نہیں اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جائے، ہائیکورٹ نے بھی فیصلے میں مزید کسی کارروائی سے روک دیا ہے۔ دوسری جانب مری پولیس سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کے لئے دوبارہ اسلام آباد کچہری پہنچ گئی لیکن عدالت نے درخواست مری پولیس کو واپس کردی۔مری پولیس جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں شیخ رشید کی طلبی کی درخواست لے کر پہنچی۔ عدالت نے درخواست مری پولیس کوواپس کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پروسیس فالو کریں پھر میرے پاس آئیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ سیشن جج کے پاس پہلے درخواست جائے گی، سیشن جج مجھے مارک کریں گے پھر سماعت ہوگی۔