
ٹی ٹاک …طلعت عباس خان
takhan_column@hotmail.com
چار فروری… دنیا بھر میں ہر سال کینسرڈے منایا جاتا ہے اس بار بھی نوری ہسپتال کے زیراہتمام کینسر ڈے منایا گیا ۔ اس بار اس موقع پر دو اہم خوش خبریاں دیکھنے سنے کو ملیں ۔ سائبر نائف سے نوری ہسپتال انتظامیہ نے متعارف کرایا ۔اس سے پہلے کراچی اور لاہور میں یہ سہولت موجود تھی مگر اب اسلام آباد کے شہری بھی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔ سائبر نائف کینسر نے انقلاب بپا کر دیا ہییہ مشین نہایت قیمتی اور ماڈرن ہے ۔دوسری بڑی خبر نئے اورجدید بلاک میں اضافہ سے متعلق تھا ۔ کنسر ڈے کے موقع پرنئے بلاک کا افتتاح چیئرمین اٹامک انرجی نے کیا ۔یہاں نیا ہال بنایا گیا ، اس سے پہلے سارے فنگشن اوپن ائر میں ہوا کرتے تھے۔ پہلی بار سرد موسم میں خوبصورت ہال میں یادگار ایونٹ ہوا اس کا کریڈٹ اٹامک انرجی کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور، ان کی ٹیم اور نوری ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد فہیم، مسزحمیرا فہیم ،ڈاکٹر کاشف اور ان کے تمام رفقاء کو جا تا ہے جنہوں اس ہسپتال کو نہ صرف ماڈرن مشینوں سے آراستہ کیا بلکہ نئے بلاک کو مقرر وقت پر تیار کروایا ۔ اب نوری ہسپتال پاکستان کا ہی نہیں دنیا کے سپتالوں میں جدیدآلات سے مرقع ہے ۔ یوں تو اس ہسپتال کی بے شمار خوبیاں ہیں ۔ بڑی خوبی یہ ہے کہ ڈاکٹروں اسٹاف سمیت سارا عملہ مریضوں اور اس کے لواحقین کے ساتھ نرم رویہ رکھتا ہے۔ اس کا سہرا ڈاکٹر فہیم کی پیشہ ورانہ لیاقت کو جاتا ہے یہاں تمام ڈاکٹر دل سے مریض کا علاج کرتے ہیں ۔ راقم بھی کینسر کا مریض رہ چکا ہے ۔ ڈاکٹروں اور عملے کی محنت سے اللہ نے شفایاب کیا ۔ میں اس ہسپتال کا حصہ ہوں۔ ڈاکٹر فہیم نے ہمیشہ عزت دی ۔ میرے بہت سے قاری کالم پڑھ کر عزیز اقارب کے علاج کے لئے رابطہ کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر فہیم صاحب نے مہربانی کرکے میری ہر سفارش کو خوشی خوشی قبول کیا ۔علاج کیا۔پیشتر شفایاب ہوئے ۔ جس سے انہیں تو بیماروں کی دعائیں ملتی ہی ہیں مجھے بھی ان کی بدولت یہ دعائیں مل جاتی ہیں ۔ کینسر مرض نام ہی خوف ناک ہے لیکن اگر اس مرض کی تشخیص وقت پر ہو جائے تو قابل علاج ہے اس نوری ہسپتال کی خوبی یہ بھی ہے کہ یہاں مریض اور اس کے ساتھ آنے والے کو رہائش کھانا دیا جاتا ہے چونکہ یہ مرض ٹھیک ہونے میں چند ہفتے ماہ بھی لے سکتا ہے ۔نوری طبی مرکز کی ایک خوبی جو مجھے بہت پسند ہے کہ آپ کسی مریض کو لا علاج کر کے گھر نہیں بھیجتے۔ چار فروری کو ڈاکٹر محمد فہیم نے پرجوش انداز سے کینسر ڈے کا اہتمام کیا ۔واک کرائی، خوبصورت مشوروں سے نوازا۔ تمام اسٹاف نے اس دن کوخوبصورت اور بامقصد بنانے میں ساتھ دیا۔ بہترین سپیکر بلائے گئے۔تمام ڈاکٹروں، عملے اور مہمانوں کو اعزازات دئیے گئے ۔ اس تقریب کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔ تقریب وقت مقررہ پر شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن پاک سے پروگرام کا آغاز کیا۔ اس کے بعد قومی ترانہ ہوا۔ سب نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ سُنا ۔ ڈائریکٹر نوری ہسپتال محمد فہیم نے نوری ہسپتال کی کامیابی پر مبنی تاریخ بتائی۔ کینسر کے بچوں کو اسٹیج پر بلاکر حوصلہ و داد دی ۔ گیسٹ سپیکر زکو کہنے کا موقع دیا گیا۔بیت المال کے سابق چیئر مین زمرد خان نے اپنے خطاب میں بتایا کہ میرے والد بھی اس ہسپتال میں کینسر کے مریض رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا یہاں کا ہر ڈاکٹر اور عملے کے تمام لوگ ہر ایک سے نرم رویہ سے پیش آتے ہیں ۔ جس سے مریض کی بیماری آدھی ٹھیک ہو جاتی ہے ۔ بتایا کہ میں جب بیت المال کا چیئرمین تھا تو اگر کینسر کا غریب مریض میرے پاس آتا تو میں خود اسے ساتھ لے کر ہسپتال جاتا ،تمام اخراجات ادا کرتا ۔میں نے نوری ہسپتال میں اپنا تعاون ہمیشہ جاری رکھا ۔ راقم زمرد خان کا شکر گزار ہے جنہوں نے اپنے خطاب میں مجھے بھی یاد رکھا اور عزت دی۔ زمرد خان نے کہا میں نے ڈاکٹر جمال ناصر کو مشورہ دیا تھا کہ سیاست چھوڑ کر ویلفیئر کام جاری رکھیں ۔اس موقع پر وزیر ڈاکٹر جمال ناصر نے بھی شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مجھے بھی نوری ہسپتال میں اپنی والدہ کو کینسر کی وجہ سے آنا ہوا ۔ انہوں نے ڈاکٹر فہیم کی خصوصی تعریف کی اورکہا میں زمرد خان سے اتفاق کرتا ہوں کہ اس ہسپتال کا ساراسٹاف قابل تعریف ہے ۔بتایا کہ میںدل و جان سے زمرد خان کے شکر گزار ہیں ۔ بتایا کہ ہمارے ایسے ایسے منسٹر رہ چکے میں جنہیں پڑھنا نہیں آتا لکھنا نہیں آتا تھا ۔ انہیں صحت کا منسٹر بنا دیا جاتا رہا جن کی اپنی صحت ٹھیک نہیں ہوتی تھی ۔ ان حالات میں بھی یہ ملک چل رہا ہے۔ اپنے چیف منسٹر کی تعریف کی کہ ہمارے ہر کام میں ساتھ دیتے ہیں ۔ مجھے ایک پارٹی نے کہا ہے کہ اگر پنجاب گورنمنٹ ہسپتال کی جگہ دے دے تو میں وہاں کینسر ہسپتال بنا کر دے سکتا ہوں۔ چیف منسٹرکو اس پیش کش سے آگاہ کیا ہے ۔انہوں نے حامی بھری ہے ۔وزیر صحت نے کہا کہ اگر میں بطور منسٹر نوری جیسے ادارے کے کام آ سکوں تو خوشی ہو گی۔ میں کل بھی اس ادارے کے ساتھ تھا اور آج بھی ہوں۔ چیئرمین اٹامک انرجی ڈاکٹر راجہ علی رضا نے خوبصورت، عاجزی انکساری کا پیکر لگے۔ اگر ان کی دلچسپی شامل نہ ہوتی تو ہسپتال آج جس طرح اچھے نام سے جانا جاتا ہے شائد ایسا نہ ہوتا ۔انہوں نے کہا میرا کوئی کمال نہیں یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔میرا کہنا ہے کہ بیماریوں کا موت سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ خدا کے قریب لانے کا بہانہ ہے۔ بیماریاں انسانوں کے گناہوں کو ختم کرنے کو لگتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے دنیا سے رخصت ہونے سے قبل بیماریاں زیادہ لگتی ہیں۔ وہ ذات شاہد چاہتی ہے کہ ان بیماریوں کی بدولت اس کے گنا ہ ختم ہو جائیں ۔خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو انسان کی صحت کے شعبے سے وابسطہ ہیں ۔بیماریاں مریضوں کے ساتھ عزیز اقارب کا امتحان بھی لیتی ہیں ۔ جس میں فیل اور پاس بھی ہونا ہے ۔ دعا ہے اللہ مریضوں کو شفا دے اور اس امتحان میں سب کو کامیاب کرے ۔آمین