Waqt News
Friday | March 31, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • مصر کا غیر ملکی سیاحوں کیلیے پرکشش مراعات کا اعلان
  • سپریم کورٹ میں فل بینچ بھی بن جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران خان
  • آئین اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، عمران خان
  • واٹس ایپ نے ایک اور شاندار فیچر متعارف کروانے کی تیاری پکڑ لی
  • نواز شریف کو یاد ہونا چاہیے شہبازحکومت ازخود نوٹس ہی کی بدولت قائم ہوئی:فواد چوہدری

مجھاں نوں ڈُبنا مہنہ ہوندااے

Feb 07, 2023 8:31 AM, February 07, 2023
  • مطلوب وڑائچ
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مجھاں نوں ڈُبنا مہنہ ہوندااے

 گلوبل ویلج    

مطلوب احمد وڑائچ

matloobwarraich@yahoo.com

مہنگائی نسلیں تباہ کر دیتی ہے جس کی روٹی پوری نہیں ہوتی وہ معاشرے کے لئے، قوم کے لئے ملک کے لئے کیا کرسکتا ہے۔ معیشت اور مہنگائی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ معیشت ڈوب جائے تو مہنگائی عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ کئی سلطنتیں معیشت ڈوبنے سے تباہ ہو گئی ان میں سے سلطنت عثمانیہ ہے ،سلطنت برطانیہ ہے اور پھر کل کی بات ہے، سوویت یونین معیشت ڈوبنے سے وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔

آج مہنگائی کے عفریت نے دنیا کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔اور پھر کورونا کے بعد یوکرین کی جنگ ہوئی ،اس کے بھی عالمی سطح پر بدترین اثرات مرتب ہوئے ۔خصوصی طور پر امریکہ میں اس پر اثرات زیادہ ہی پڑے ہیں ۔یوکرین تو تقریباً تباہ ہو چکا ہے۔ روس بھی اس کی لپیٹ میں ضرور آیا، مغرب کا بڑا حصہ بھی متاثر ہوا، اسی وجہ سے وہاں مہنگائی کچھ زیادہ ہی ہوگئی۔دیگر ممالک میں بھی کچھ مہنگائی کم نہیں ہے ہر ملک میں اپنے اپنے طور پر اس معیشت کے بحران سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی گئیں۔ یہاں میں امریکہ اور کینیڈا کا ذکر کروں گا۔ان ممالک میں اور دیگر ممالک میں جن میں ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں وہاں پر کئی اقدام کیے گئے ۔ پہلے وہاں پر کیا ہوتا تھا جیسے ہی کوئی وقوع ہوتا تھا خصوصی طور پر چوری ہوتی تھی تو دو سے تین منٹ یا زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ میں طلب کرنے پر پولیس پہنچ جاتی تھی لیکن اب قوانین کچھ تبدیل کیے گئے ہیں۔ امریکہ میں یہ قانون بنا دیا ہے کہ کوئی شخص کھانے پینے کی چوری کرتا ہوا پکڑا جائے تو اس پر کیس درج نہیں ہوگا ۔ گھر کا مالک،ہوٹل کا مالک، ریسٹورنٹ کا مالک ایسی چوری پر پولیس کو نہیں بلائے گااور ساتھ یہ بھی قانون بنا دیا گیا کہ اگر چوری کی مالیت 900 ڈالر سے کم ہو تو اس کے لیے بھی پولیس کو طلب نہیں کیا جائے گا گویا یہ قابل سزا جرم نہیں ہے۔ ادھر کینیڈا میں بھی قانون بنایا گیا ہے کہ 5 ہزار ڈالر سے کم چوری پر کیس نہیں ہوگا۔

مصر کا غیر ملکی سیاحوں کیلیے پرکشش مراعات کا اعلان

کینیڈا میں اور کئی دیگر مغربی ممالک میں کورونا کے دوران یہ اعلان ہوا تھا کہ اگر کوئی کرایہ دار دکان کا یا مکان کا کرایہ ادا نہیں کر سکتا تو وہ حکومت کو بتائے گا اس کی جگہ پر حکومت کرایہ ادا کرے گی ۔گو کہ ایشیا کے رہنے والے لوگوں کی طرف سے اپنی فطرت کے مطابق کینیڈا اور امریکہ میں تارکین وطن نے اس سہولت سے غیرضروری فائدہ بھی اٹھایا لیکن اس کے باوجود بھی یہ سلسلہ اب تک جاری ہے ۔کینیڈا اور امریکہ نے یہ کانسپٹ کہاں سے لیا ہے۔ اس پر بات کرنے سے پہلے میں آپ کو ایک واقعہ سنانا چاہتا ہوں ۔امریکی عدالت میں ایک بچے کو پیش کیا گیا جس نے کچھ کھانے پینے کی اور کچھ دوائیاں چوری کر لی تھیں۔ بچے نے جو کچھ وہاں پر بتایا وہ سن کر جج صاحب رونے لگے ۔بچے نے کہا کہ میری ماں بیمار ہے اور میں بھی اس کے ساتھ ساتھ بھوکا ہوں میری ماں بھی بھوکی ہے۔ میں نے دونوں کے لیے کھانے پینے کی چیزیں چورائی ہیں اور ماں کے لیے دوائی چورائی ہے، وہ شدید بیمار ہے۔ جج نے وہاں پر حکم دیا ، ٹیبل پر پہلے اپنی طرف سے دس ڈالر رکھے۔پھر انہوں نے کہا کہ ہر بندہ جو اس وقت کورٹ روم میں موجود ہے وہ دس ڈالر یہاں پر رکھے اس کے بعد اس کو کمرے سے جانے کی اجازت ہے۔ اس کے ساتھ ہی جج صاحب نے جس شخص نے اس بچے پر مقدمہ درج کرایا تھااس کو ایک ہزار ڈالر کا جرمانہ کر دیا اور جرمانے کے اور جو دیگر پیسے تھے اس بچے کو دے دیئے۔ 

سپریم کورٹ میں فل بینچ بھی بن جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران خان

ہم بات کر رہے تھے کہ مغربی دنیا نے یہ کانسپٹ کہاں سے لیا ۔تھوڑا سا قرون وسطی میں چلے جائیں ،حضرت عمرؓ کے دور میں ایک شخص کو ان کے سامنے پیش کیا گیا۔یہ وہ دور تھا جب اسلام کے مطابق سزائوں کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا ۔خون کے بدلے خون اور چوری کی سزا ہاتھ کاٹ دینا تھا۔ لیکن اس شخص نے بتایا کہ میں بھوکا ہوں، بھوک مٹانے کے لیے میں نے چوری کی ہے۔ تو اس پر حضرت عمرؓ نے اس شخص کو معاف کر دیا۔حضرت عمر فاروقؓ کا موقف تھا کہ اگر ہم اپنی مملکت میں لوگوں کو کھانے پینے تک کی بنیادی چیزیں نہیں دے سکتے تو پھر ہمیں انہیں کھانے پینے کی چیزیں چورانے کے الزام میں سزابھی نہیں دے سکتے۔ تو امریکہ ،کینیڈ اور مغربی ممالک نے یہاں سے کانسپٹ لیا ہے۔عمر لاز اب میں کئی یورپی ممالک میں نافذ ہیں۔ اب ہم ذرا اپنے ملک میں آ جاتے ہیں ۔یہاں پر انسانیت کسی سے کم نہیں ہے، کینیڈا نے اگر پانچ ہزار ڈالر تک چوری کو معاف کر دیا ہے اسے قابل دست اندازی جرم نہیں رہنے دیا۔ تو ہماری حکومت نے نیب میں قانون بنایا ہے کہ جس شخص نے پچاس کروڑ سے کم کی چوری کی ہو،پچاس کروڑ کا فراڈ کیا ہو تو اس کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گا۔اس کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو کینیڈ ا اور امریکہ کے چوروں کو جو سہولیات ملی ہیں ان سے پاکستان کا چور اور ڈاکو طبقہ بہت بہتر انداز میں موجودہ نیب کے قانون کو انجوائے کر رہا ہے۔قارئین!ہم تو بچپن سے یہ سنتے آئے ہیں کہ ’’چوری لکھ دی وی تے ککھ دی وی‘‘۔پاکستان ایک ایسا ملک جو تقریباً ڈیفالٹ کر چکا ہے اور اس ڈیفالٹ کے باضابطہ اعلان سے بچنے کے لیے کبھی چائنی ،کبھی سعودی، کبھی قطری، کبھی ترکی ،کبھی یورپین اور امریکن بیساکھیاں تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔اور کشکول توڑ دینے کا جو سیاسی نعرہ ہم لگاتے رہے ہیں وہ دراصل پچیس کروڑ عوام کو بہلانے اور ٹکوسلا دینے کا ایک طریقہ تھا۔قارئین!پنجابی کی ایک مثال ہے کہ ’’مجھاں نوں ڈُبنا مہنہ ہوندااے‘‘یعنی پنجابی کی اس مثال کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے کہ بھینس کو بچپن سے ہی تیرنا آتا ہے مگر جب کوئی بھیس دریا اور جوہڑ میں ڈوب جائے تو یہ اس کے لیے بڑی شرمندگی کی بات ہوتی ہے۔بالکل اس طرح جیسے پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی تقریباً 78فیصد آبادی کھیتی باڑی اور زراعت پر انحصار کرتی ہے اور ہماری یہ پاک سرزمین قدرت کی دی ہوئی نعمتوں اور معدنی وسائل سے مالامال ہے۔ہمارے قریبی ہمسایہ بھارت میں ہم سے آٹھ گنا چھوٹا پنجاب بھارت کے پچیس صوبوں کو اناج سپلائی اور مہیا کرتا ہے۔ ہمارے پاس بھارتی پنجاب سے آٹھ گنا بڑا پنجاب ہے جس میں بہتے دریا ،لہلہاتے کھیت اور خدانخواستہ پھر بارشوں کی بھی کمی نہیں اور دنیا کا ایک مربوط نہری نظام پنجاب میں موجود ہے تو پھر کیا بات ہے کہ ہمارے ملک کے عوام نیوکلیئر بم تو بنا سکتے ہیں مگر گندم اور اناج پیدا کرنے سے قاصر ہیں۔

آئین اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، عمران خان

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مطلوب وڑائچ

مطلوب وڑائچ

مشہور ٖخبریں
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • ”یونٹی آف کمانڈ“ نہ رہنے کا تاثر 

    Mar 31, 2023
  • پارلیمنٹ ہے، در و پدی نہیں 

    Mar 30, 2023
  • اسٹیٹ بینک کا شاندار اقدام۔

    Mar 30, 2023 | 12:09
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • سپریم کورٹ میں فل بینچ بھی بن جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران ...

    Mar 31, 2023 | 23:16
  • آئین اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، عمران خان

    Mar 31, 2023 | 23:06
  • واٹس ایپ نے ایک اور شاندار فیچر متعارف کروانے کی تیاری پکڑ ...

    Mar 31, 2023 | 23:01
  • نواز شریف کو یاد ہونا چاہیے شہبازحکومت ازخود نوٹس ہی کی ...

    Mar 31, 2023 | 22:57
  • سابق امریکی صدر ٹرمپ منگل کو نیویارک کی عدالت میں پیش ہونگے

    Mar 31, 2023 | 22:52
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • سینٹ اجلاس ، اپوزیشن کے شور شرابہ سے ایوان مچھلی ...

    Mar 31, 2023
  •  ہے کوئی فکر کرنے والا؟

    Mar 31, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Mar 31, 2023
  • ”یونٹی آف کمانڈ“ نہ رہنے کا تاثر 

    Mar 31, 2023
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • 1

    حکومت کے عوامی ریلیف پیکیجز میں آئی ایم ایف کی مداخلت

  • 2

    سعودی عرب کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت

  • 3

     ملک کسی نئے سیاسی‘ عدالتی اور آئینی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا

  • 4

    یورپی یونین سے پاکستان کے لیے اچھی خبر

  • 5

    ادارہ جاتی ٹکراﺅ کی نوبت نہ آنے دیں

  • 1

    جمعہ‘9 رمضان المبارک 1444ھ‘31 مارچ 2023ء

  • 2

    جمعرات ‘ 8 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • 3

    بدھ ‘ 7 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ”پاکستان اور وقت کا تقاضا“

    Mar 31, 2023
  • پی ٹی آئی کی ناقابلِ معافی مہم

    Mar 31, 2023
  •  ادب کی موت کا اعلان کب ہو گا؟

    Mar 31, 2023
  • ایمنسٹی انٹرنیشنل، انسانی حقوق کمیشن اور مقبوضہ ...

    Mar 31, 2023
  • ”غریبوں کے لئے ، من و سلویٰ کی دُعا!“

    Mar 31, 2023
  • مفت آٹا اور عوام کی حالت زار

    Mar 31, 2023
  • یومِ پاکستان کی ملی جوش و جذبہ سے لبریز تقریب

    Mar 31, 2023
  • ہم آج کتنے برس بعد ملے تھے۔

    Mar 31, 2023
  • ماہ رمضان رب العزت کی رحمتوں کے نزول کا وسیلہ

    Mar 31, 2023
  • پاکستان کے مسائل ، یہ چند دن کی بات نہیں 

    Mar 30, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    رمضان اور تحصیل تقویٰ(۱)

  • 2

    آیت الکرسی کا مفہوم

  • 3

    رمضان اورمغفرت

  • 1

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 2

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 3

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 1

    بالِ جبریل

  • 2

    ارمغان حجاز

  • 3

    ضرب کلیم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group