لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اورپنجاب کے سابق سینئر وزیر عبدالعلیم خان کو آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے 15 فروری کو آئندہ سماعت پر نیب حکام کو پیش رفت رپورٹ کے ہمرہ عبدلعلیم خان کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیب حکام نے سخت سیکیورٹی میں عبدالعلیم خان کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔اس موقع پر عدالت کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوں نے عبدالعلیم خان کے حق میں نعرے لگائے۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے دلائل دیئے اور عبدالعلیم خان سے مزید تحقیقات کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کی عبدالعلیم خان کا 2002 میں ایک کروڑ 90 لاکھ روپے کا بانڈ نکلا اور ان کے والد کو باہر سے109 ملین روپے آمدن آئی مگر بھیجنے والا کوئی نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر عبدالعلیم خان کے والد فوت ہو چکے ہیں تو ان کا نام لینا مناسب نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عبدالعلیم خان کی والدہ کو اے اینڈ اے سے 2012 میں 198 ملین روپے کی آمدن ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالعلیم خان بانڈ کو تسلیم کرتے ہیں تاہم باہر سے آنے والی آمدن کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ عبدالعلیم خان نے 2018 میں 871 ملین کے اثاثے ظاہر کئے جو ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ عبدالعلیم خان آمدن اور اثاثوں کے حوالہ سے مطمئن نہیں کرسکے۔ جبکہ عبدالعلیم خان نے کیس کے لئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف کے آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل اور سابق وزیر ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق پیراگون ہائوسنگ اسکینڈل میں وکیل خواجہ امجد پرویز کی خدمات حاصل کی ہیں۔ جبکہ امجد پرویز ایون فیلڈ لند ن اپارٹمٹس کیس میں مریم نواز شریف اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل تھے۔ دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے امجد پرویز کا کہنا تھا کہ جب بھی نیب نے ان کے مئوکل عبدالعلیم خان کو بلایا وہ پیش ہوئے لہذا جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر بننے کے بعد عبدالعلیم خان کو نیب نے چار مرتبہ بلایا۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ان کے مئوکل نے نیب کو وہ تمام دستاویزات فراہم کیں جو ان سے مانگی گئیں ایسا نہ کیا تو ذمہ دار ہوں۔ عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے عبدالعلیم خان کونو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب لاہور کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر15 فروری کو نیب حکام کو پیش رفت رپورٹ کے ہمرہ عبدلعلیم خان کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔کمرہ عدالت میں عبدالعلیم خان نے اپنے بیٹے عبدالرحمان سے ملاقات بھی کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب کی جانب سے عبدالعلیم خان کو آمدنی سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024