انسداد دہشتگردی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں ایک ملزم کو سزائے موت ,پانچ کو 25 ،25 سال قیدکی سزا سنا دی جبکہ 26 کوشک کا فائدہ دے کر رہا کردیاگیا‘عدالت پانچ پانچ ملزموں کو بلا کر سزا سنائی‘ ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ‘ جیل کے اطراف سیکیورٹی کےلئے پاک فوج کے دستے تعینات تھے.میڈیا کو بھی جیل کے اندر تک رسائی نہیں دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق مشال قتل کیس میں گرفتار 58 ملزموں کوسنٹرل جیل ہری پور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج فضل سبحان کے سامنے پیش کیا گیا۔اے ٹی سی کے جج فضل سبحان نے ایک ملزم کو سزائے موت اور پانچ کو 25-25 سال قیدکی سزا سنائی۔اس موقع پر ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اورجیل کے اطراف سیکیورٹی کےلئے پاک فوج کے دستے تعینات تھے۔عدالت پانچ پانچ ملزموں کو بلا کر سزا سنا ئی ۔کل 58 ملزموں میں سے 26 کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا گیا۔یاد رہے کہ 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔ مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ایبٹ ا?باد منتقل کیا گیا۔ ستمبر 2017 سے جنوری 2018 تک کیس کی 25 سماعتیں ہوئیں، جن میں 68 گواہ پیش ہوئے۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد 30 جنوری کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔واضح رہے کہ مشال خان کے قتل کا مقدمہ 61 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہوا اور 58 ملزمان گرفتار ہوئے جب کہ تین ملزم عارف خان، اسد اور صابر تاحال مفرور ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024