مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں دو ترمیمی بلوں کا جائزہ
اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کا سیکرٹری قانون کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت لازمی بنانے کی ہدایت۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے آئینی ترمیمی بل 2017اور سینیٹر سسی پلیجو کے آئینی ترمیمی بل 2016 تفصیلی سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ بل آرٹیکل 51 میں ترمیم سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں بھی موجود ہے کہ تمام ایم این ایز کے لیے تقریباًایک جتنے ووٹرز ہونے چاہیں ۔ ایک ایم این اے 70ہزارووٹرز سے سلیکٹ ہوجاتاہے جبکہ دوسرے حلقے میں ایک رکن قومی اسمبلی کے لیے 4.5لاکھ ووٹرز ہوتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ پہلے صوبائی اسمبلیوں کے لیے اختیار کرانے کی سفارش کی جائے اور بعد میں قومی اسمبلی کے لیے۔ الیکشن کمیشن اور وزارت قانون کے حکام نے بھی کہا کہ یہ ابھی ممکن نہیں ہے ۔ جس پر سینیٹرکرنل(ر) طاہرحسین مشہدی نے آئینی ترمیمی بل واپس لے لیا۔ سسئی پلیجو کے علاقائی زبانوں کوقومی زبان کا درجہ دینے کے متعلق بل کا جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر مختار احمد دھامرا نے کہا کہ علاقائی زبانوں کو فروغ دینے کا بل متفقہ طور پر منظور ہو چکا ہے۔بل کو دوبارہ ایجنڈا میں شامل کرنا مناسب نہیں۔منظور شدہ بل پر دوبارہ ووٹنگ کیسے ممکن ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہاکہ بل کی منظوری کے معاملے سے متعلق تمام ریکارڈنگ موجود ہے۔ بل کی منظوری پر بعض اراکین کے اعتراضات سامنے آئے۔ بل ترامیم کے ساتھ منظور ہوا ہے۔ہم صوبوں کے خلاف نہیں، علاقائی زبانوں کا فروغ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں بل کی منظوری کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔