غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کیس: بجلی چوری کرنے والوں کوچالیس ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، ایماندارشہریوں کوکوئی تو رعائتی پیکج دیا جائے۔ لاہورہائیکورٹ
لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پیپکوکے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ لیسکومیں لائن لاسزکی شرح سب سے کم ہے اس کے برعکس دیگرپاورسپلائی کمپنیوں میں لائن لاسزکی شرح خطرناک حد تک گیارہ سے تیس فیصد کے درمیان ہے۔ درخواست گزارنے کہا کہ واپڈا میں سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے بجلی کا نظام تباہ ہوچکا ہے، افسران مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے توجنریٹرزاستعمال کرلیتے ہیں مگرعام شہریوں کولوڈ مینیجمنٹ کمپنیوں کے رحم و کرم پرچھوڑدیا گیا ہے۔عام شہریوں کوبجلی فراہم کرنے کے حوالے سے لائحہ عمل کیوں اختیارنہیں کیا جاتا۔ قومی پاورسپلائی کمپنی کی جانب سے مسعود اخترنے عدالت کوبتایا کہ کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے سمارٹ ڈیجیٹل میٹرلگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ عدالت نے عوامی اور ریاستی اداروں کے علاوہ چھوٹے کاروباری طبقے کوبجلی کی مسلسل فراہمی کے حوالے سے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے قومی گرڈ سے عام شہریوں کو بجلی کی فراہمی کے طریقہ کار کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کرنے اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت بیس مارچ تک ملتوی کردی