مکرمی!خوراک کا مسئلہ اتنا اہم ہے کہ یہ دنیا کے تمام مسائل پر کسی نہ کسی انداز اپنا اثر رکھتی ہے۔ ہر ملک اپنے زمینی وسائل سے اناج کے حصول کی انتھک مساعی کرتا ہے تاکہ اس کی آباد اپنی بنیادی غذا سے محروم نہ ہونے پائے۔ جن ممالک میں خوراک کا مسئلہ تشویشناک صورت اختیار کر جاتا ہے وہ دوسرے ملکوں سے ان کی فاضل اناج خرید کر اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی ستر فیصد سے زائد آبادی زراعت کے پیشے سے منسلک ہے لیکن‘ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حکومتی غیر موثر اقدامات اور کوتاہ اندیشانہ پالیسیاں زرعی معیشت میں سبز انقلاب لانے میں نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکیں۔ حکومت کی ابہام زدہ پالیسیوں سے مختلف اقسام کی زرعی مشینری و آلات سے لے کر بیج کھاد بجلی تیل و ڈیزل اور دیگر اشیائے صرف کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے چھوٹے کاشتکار جو غربت اور وسائل کی تنگی سے اپنی حالت زار سدھار نہ سکتے ہوں۔ سرکاری اعداد و شمار میں زرعی خوشحالی اور ترقی کے فروغ کے وقوع پذیر ہونے کی خوش فہمیاں ہمیشہ باعث تشکیک رہی ہیں۔ اب جبکہ عالمی منڈیوں پر ڈبلیو ٹی او کی پالیسیوں کے تحت گلوبائزیشن آف اکنامی سے مسابقت میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ ہمیں اپنی زراعت جس پر معیشت کا دارو مدار ہے اس کے ہر شعبے کو فعال‘ متحرک اور عالمی منڈیوں تک اپنی مصنوعات اور اجناس کی رسائی کے لئے بین الاقوامی معیار‘ نرخ‘ اور ناپ تول کی حامل ضروریات کا خیال رکھنا چاہئے۔ اس سے زرعی ترقی کی شرح بڑھے گی کیونکہ صنعتی ترقی کے لئے زرعی ترقی لازم شرط ہے۔ (عبدالوحید پاشا‘ نشیمن ٹاﺅن گلی نمبر 2 ڈاکخانہ: نشتر کالونی فیروز پور روڈ‘ لاہور) 0334-9783261)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024