یوں ہی تو امریکہ کو رئیس المافقین نہیں کہا جاتا وجہ یہ ہے کہ تن اس کا اپنا ہے اور اس میں خون یہود کا دوڑتا ہے اب اس نے ایک نئی منافقت چھیڑی ہے جس کے مطابق وہ ایران کے اردگرد میزائل شکن شیلڈ بنائے گا تاکہ بقول اس کے عرب ممالک ایران کے خطرے سے محفوظ رہیں حالانکہ وہ اسرائیل کو ایران سے بچانا چاہتا ہے۔ موجودہ سیاسی حالات کے مطابق عربوں کے ایران کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات ہیں اور بالخصوص عرب ممالک جنہوں نے 1980ءسے 1988ءتک جاری رہنے والی ایران، عراق جنگ میں صدام حسین کو کروڑوں ڈالر کی امداد دی تھی مگر ایران نے اس کا کبھی بدلہ نہیں لیا۔ امریکی حکام الزام لگاتے ہیں کہ ایران پر شین گلف کے عرب ممالک کے لئے خطرہ ہے جو کہ ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ ایران فلسطین کے معاملے پر عربوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ ایران تو اس کوشش میں ہے کہ جس سے اس پروپیگنڈے کی نفی ہو کہ شیعہ ایران سنی عربوں کے لئے خطرہ ہو سکتا ہے ان دنوں یہ بات عام طور پر محسوس کی جا رہی ہے کہ عرب لوگ ایران کو پسند کرتے ہیں۔ مغربی تجزیہ کاروں نے یہ اعداد وشمار اکٹھے کئے ہیں کہ عربوں کی اکثریت ایران سے محبت اور امریکہ سے نفرت کرتی ہے۔ اس بات کا خود عرب حکمرانوں کو بھی علم ہے عربوں کو ایران کا مسلم دنیا کے ساتھ مثبت رویہ پسند ہے امریکہ کو یہ ڈر ہے کہ جس طرح ایران فلسطین کے معاملے پر عربوں کا ساتھ دے رہا ہے اس کے نتیجے میں کہیں مسلم امہ میں اتحاد پیدا نہ ہو جائے خاص کر یہودیوں کو اس کا بے حد اندیشہ ہے ایسے میں ایران کیوں سوچے گا کہ وہ اپنے ہمسایوں کے لئے خطرہ بنے ایران اپنے ہمسایہ ممالک کو برادر کہتا ہے ایران اپنے ہمسایوں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین ہر گز امریکہ کو اینٹی میزائل سسٹم کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر امریکہ عربوں کا اتنا ہی خیر خواہ ہے تو وہ اسرائیل کی غیر مشروط امداد کیوں کر رہا ہے وہ اسرائیل جس نے دو سو ایٹمی ہتھیار جمع کر رکھے ہیں جو کہ اس خطے کی سیکورٹی اور امن کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اینٹی میزائل سسٹم صرف امریکی اڈوں کی حفاظت اور اسرائیلی سازشوں کو سپورٹ کرنے کے لئے ہے۔ یہ بات بڑی افسوس ناک ہے کہ ہماری طرح عربوں کی قیادتیں بھی امریکہ نواز اور عوام امریکہ مخالف ہیں۔ امریکہ کو یہودیوں کا اشارہ ہے کہ مسلم امہ نے جس طرح سے زچ ڈالا ہے اس کے ردعمل میں عالم اسلام یکجا ہو کر عیسائی اور یہودیوں دنیا پر اپنا تسلط قائم کر سکتا ہے۔ افغانستان عراق کی تباہی اور ایران کے ساتھ دشمنی کا پیشگی سدباب کرنا ضروری ہے ہم جو اپنی گلیوں محلوں کے حالات سے باہر نہیں نکلتے ہمیں چاہیے کہ عالمی سطح پر مسلمان ریاستوں سے روابط پر زور دیں اور یہودونصاریٰ کی سازشوں سے ناصرف مطلع رہیں بلکہ اپنی قیادتوں پر زور دیں کہ وہ مسلم امہ کے ساتھ بڑی بڑی زیادتیوں کا بدلہ لینے کی تیاریاں کریں۔57 اسلامی ممالک اگر چاہیں تو کسی معمولی سے اقدام بھی مغرب کو اپنے بوٹ چاٹنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ مسلم عوام امریکہ نواز قیادتوں کو سامنے نہ لائیں۔ پاکستان جو اس سلسلے میں ایک بڑی اسلامی طاقت سمجھا جاتا تھا اسے بھی آج امریکہ نے شارع عام بنا کر اپنی ہدایات کا پابند بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ امریکی اشاروں پر ہو رہا ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024