اسرائیلی دہشت گردی: 8 فلسطینی شہید
فلسطین میں صہیونی دہشت گردی جاری ہے اور آئے دن ذرائع ابلاغ کے توسط سے معصوم اور نہتے فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے اور ان کے گھر وغیرہ تباہ کیے جانے کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ اسرائیلی دہشت گردی کے حالیہ واقعے میں 5 سالہ بچی سمیت 8 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا جبکہ 44 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی پٹی پر کی جانے والی وحشیانہ بمباری جس کے نتیجے میں مذکورہ شہادتیں ہوئی اپنی نوعیت کا پہلا یا آخری واقعہ نہیں ہے۔ رواں برس کے دوران غاصب صہیونی فورسز نے 145 فلسطینیوں کو شہید کیا جو 2015ء کے بعد سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے خاموش تماشائی بن کر یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے ان کی طرف سے گزشتہ پون صدی کے دوران کوئی ایک بھی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔ ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو سب سے زیادہ تعاون اور مدد امریکا سے ملتی ہے جو ہر پلیٹ فارم پر اس کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ کئی بار اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والی قراردادوں کو امریکا نے ویٹو کر کے دنیا کو یہ باور کرایا کہ جب تب وہ موجود ہے اسرائیل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی۔ اسرائیلی دہشت گردی کے ہر بڑے واقعے کے بعد دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے امریکا مذمتی بیان جاری کر کے یہ بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ان اقدامات کی حمایت نہیں کرتا تاہم یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ امریکی امداد و تعاون کے بغیر اسرائیل کچھ بھی نہیں کرسکتا۔