سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی سے شوکاز نوٹس اور جواب ک ا ریکارڈ طلب کر لیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کے معاملے پر اعتراف کے بعد کسی تحقیقات کی ضرورت نہیں تھی۔ عدالت نے شوکت عزیز صدیقی سے کونسل کے شوکاز نوٹسز اور انکے جوابات کا سارا ریکارڈ طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں برطرف جج اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز پر وکیل حامد خان نے عدالت کے سامنے احتجاج کیا کہ سپریم کورٹ نے جون کے مہینے میں کیس کو ملتوی کیا جس کے بعد چھ مہینے تک یہ کیس سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سپریم کورٹ میں بہت سے اہم مقدمات زیر التواء ہیں۔ ابھی سولہ ہزار ملازمین کا مقدمہ سن کر آرہے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل حامد خان کو ہدایت کی کہ سب سے پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے دلائل دیں۔ صرف مئی جون میں پانچ سماعتیں ہوئیں۔ لیکن ابھی تک کیس کے قابل سماعت ہونے پر آپ کے دلائل مکمل نہیں ہو سکے۔