حکومت اکثریت کھو چکی‘ آئینی ترمیم کیلئے نیا وزیراعظم لانا پڑیگا: کائرہ
ساہیوال‘ چناب نگر (نمائندہ نوائے وقت + نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے مہر غلام فرید کاٹھیا ڈویژنل صدر ساہیوال کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے انکشاف کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کسی مجبوری کے تحت وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہٹانے کی بجائے صوبہ کے تمام اختیارات چیف سیکرٹری پنجاب کو سونپ دئیے ہیں۔ اگر بیورو کریسی نظام حکومت چلا سکتی تو ضیاء الحق ناکام نہ ہوتے۔ انہوں نے وزیرا عظم عمران خان پر الزام لگایا کہ وہ اقتدار سنبھالنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور بار بار نئے نئے تجربات کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا سابق صدر آصف زرداری کی بیماری کو بھی سیاسی سٹنٹ بنایا جارہا ہے اور عمران حکومت فا شزم کو اپنا رہی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت پارلیمنٹ میں اکثریت کھو چکی ہے اسلئے قانون سازی اور آئین میں کوئی ترمیم حکمران نہیں کر سکتے۔ بالآخر نیا وزیراعظم لانا پڑے گا جو تر میم کروائے گا۔ نیب حکمرانوں سب کا بلاامتیاز احتساب نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا آصف علی زرداری کی ضمانت ہوئی تو وہ پاکستان میں رہ کر علاج کروائیں گے ضرورت پڑی تو بیرون ملک سے معالج کو بلائیں گے۔ انہوں نے کہا عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ ملک میں غریب اور امیر کیلئے علیحدہ علیحدہ قوانین ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ جنرل سیکرٹری چوہدری منظور حسین اور صوبائی پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت درحقیقت بھان متی کا کنبہ ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ الگ ہوتا چلا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب پیپلزپارٹی حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر ڈائیلاگ نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت اور ملکی نظام چلتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں تھے البتہ حکومت نے جو اس معاملہ پر رویہ اختیار کیا اس سے تمسخر بنا وہ طریقہ کار غلط تھا۔ انہوں نے کہا 27 دسمبر کو راولپنڈی لیاقت باغ میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جائے شہادت پر پاکستان پیپلزپارٹی جلسہ کرے گی اور اس کے لئے پورے پنجاب سے پیپلزپارٹی کے کارکن اور رہنماؤں سمیت مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے معاملہ میں آئینی اور قانونی جنگ لڑیں گے۔