عساکر پاکستان بلاشبہ ناقابل تسخیر اور ہر قربانی دینے کے جذبے سے سرشار ہیں

پاک سعودی مشترکہ جنگی مشقیں اور آرمی چیف کا دفاع وطن کیلئے ہمہ وقت چوکس رہنے کا ٹھوس پیغام
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ جنگ میں پاک فوج کی سٹرائیک کور کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ پاک فوج میں ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے اور فوج مادر وطن کے دفاع کیلئے ہر وقت تیار ہے۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہاولپور کے قریب سٹرائیک کور کی مشترکہ مشقوں کا معائنہ کیا اور شرکاء کی اعلیٰ کارکردگی اور صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسی مشقیں اعتماد میں اضافے اور صلاحیتیں جانچنے کا سبب ہوتی ہیں۔ پاک فوج کے جوان سے جنرل تک بہترین تربیت یافتہ‘ جنگ کی بھٹی سے کندن بن کر نکلے ہوئے اور جنگ میں آزمائے ہوئے ہیں۔ پاک فوج دفاع اور سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ آرمی چیف نے اس موقع پر ٹرانس فرنٹیئر حملوں سے متعلق اپریشنز کا بھی معائنہ کیا۔ ان جنگی مشقوں میں پاک فضائیہ کے طیاروں اور سعودی بری افواج نے حصہ لیا۔ سعودی بری فوج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل احمد بن عبداللہ‘ کور کمانڈر‘ انسپکٹر جنرل ٹریننگ‘ کمانڈر آرمی آرڈی ننس اور پاک فضائیہ کے سینئر حکام نے ان مشقوں کا معائنہ کیا۔ آرمی چیف نے سعودی فورسز کی شرکت اور بہترین تربیت کو سراہا۔
اس وقت ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو اندرونی اور بیرونی طور پر جن سنگین خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے‘ اسکے پیش نظر عساکر پاکستان کو دفاع وطن کیلئے ہمہ وقت مستعد اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے جبکہ ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کو جدید ہتھیاروں کی تیاری کے سلسلہ میں بروئے کار لانے کا بھی یہی وقت ہے۔ ہمارا دشمن بھارت جو شروع دن سے ہماری سلامتی کے درپے ہے‘ اس وقت ہمیں اندرونی اور بیرونی طور پر کمزور کرنے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف ہے۔ اندرونی طور پر وہ ’’را‘‘ کے ذریعے پھیلائے جانیوالے اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک کی بنیاد پر ہماری سلامتی کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے اور ملک میں ہونیوالی دہشت گردی کی گھنائونی وارداتوں میں ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ دہشت گردوں نے ہی پاک افغان سرحد سے پاکستان میں گھس کر انسانی خون بہانے والی سفاکی کا مظاہرہ کیا ہے۔ گزشتہ روز بھی شمالی وزیرستان کے علاقے بویا کے گائوں چارخیل میں سکیورٹی فورسز کے اپریشن کے دوران دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ دہشت گردوں سے مقابلے میں حوالدار شیرزمان اور سپاہی محمد جواد شہید ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے یہ اپریشن انٹیلی جنس معلومات پر کیا تھا۔ ان دہشت گردوں کے بھارت سے آنے کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح بھارت کنٹرول لائن پر جنگی جنون بڑھا کر ہم پر جارحیت مسلط کرنے کے موقع کی تاک میں بیٹھا ہے جس کیلئے اس نے مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر جارحانہ اقدامات کی انتہاء کر رکھی ہے۔ وہ پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ بھی کرچکا ہے اور دوبارہ سرجیکل سٹرائیک کی دھمکی بھی دے چکا ہے جبکہ وہ کنٹرول لائن پر ہماری فضائی حدود میں جاسوس ڈرون طیارہ بھیج کر ہماری حساس تنصیبات کی جاسوسی کی ناکام کوشش بھی کرچکا ہے۔ پاک فضائیہ اپنی بہترین استعداد و صلاحیتوں کی بنیاد پر ہی دشمن کے تین جاسوس طیارے گراچکی ہے جبکہ 27 فروری کو پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی فضائیہ کی ہزیمت کا پوری دنیا مشاہدہ کرچکی ہے۔
یہ امر واقع ہے کہ ہمیں ملک کی سرحدوں پر ایران‘ افغانستان اور امریکہ کی جانب سے بھی کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ افغانستان تو ہماری سلامتی کمزور کرنے کی بھارتی سازشوں میں باقاعدہ شریک کار ہے جو بھارت کو دہشت گردوں کی تربیت کیلئے اپنی سرزمین فراہم کرتا ہے اور پھر یہی تربیت یافتہ دہشتگرد پاکستان میں داخل کرنے کے منصوبوں میں بھارت کی معاونت کرتا ہے۔ اسی طرح ایران کی جانب سے دہشت گردوں کے تعاقب کے نام پر ہماری سرزمین کے اندر اسکے خاصہ داران کی فائرنگ کا آئے روز کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہو جاتا ہے جبکہ امریکہ تو بھارت سے بھی دو قدم آگے بڑھ کر ہماری سلامتی اور خودمختاری کو چیلنج کرتا نظر آتا ہے۔ جب وطن عزیز اندرونی اور بیرونی طور پر اتنے سنگین خطرات سے دوچار ہو تو اسکی بنیاد پر ملک کو ان خطرات سے بچانے کیلئے عساکر پاکستان کی ذمہ داریاں دوچند ہو جاتی ہیں۔
آئین پاکستان میں اسی تناظر میں ملک کے عسکری اداروں اور عسکری قیادتوں کی ذمہ داری دفاع وطن کی مختص کی گئی ہے۔ اگر ملک کے آج کے حالات افواج پاکستان سے یکسوئی کے ساتھ دفاع وطن کیلئے مستعد و چوکس رہنے کے متقاضی ہیں تو مسلح افواج اس کیلئے ہمہ وقت تیار بھی ہیں جس کا عندیہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک سعودی مشترکہ جنگی مشقوں کے معائنہ کے وقت واضح طور پر دے دیا ہے۔ اسی طرح پاک فضائیہ کے سربراہ نے بھی کچھ عرصہ قبل عملیت پسندی کے ساتھ پاک فضائیہ کے کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کیلئے مکمل تیاری اور فضائی خطرات سے نمٹنے والے مشاق جے ایف‘ ڈرون اور دوسرے طیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کا قوم کو مژدہ سنایا تھا۔ اسکے پیش نظر قوم مطمئن ہے کہ ملک کا دفاع عسکری قیادتوں کے محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ پاک فضائیہ نے ڈرون گرانے کی صلاحیت پانچ سال قبل ہی حاصل کرلی تھی جس کا عملی مظاہرہ بھارتی ڈرون گرا کر کیا گیا۔
اگر ہماری عسکری قیادتیں اپنی اپنی فورس کو دشمن کیلئے سیسہ پلائی دیوار بنانے میں مگن ہونگی تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم دشمن کی کسی بھی جارحیت یا سازش کو ناکام نہ بنا سکیں۔ اس کیلئے خالصتاً پیشہ ورانہ فرائض پر یکسوئی کی ضرورت ہے۔ یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ ملک کی سالمیت کے تحفظ و دفاع کے تمام تقاضے نبھانے کیلئے ملک کی سول‘ سیاسی اور عسکری قیادتیں نہ صرف ایک پیج پر ہیں بلکہ ان میں اس حوالے سے خیالات کی ہم آہنگی بھی مثالی ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عساکر پاکستان کی توجہ مکمل طور پر ملک کے دفاع اور دہشت گردی کے خاتمہ پر فوکس کر رکھی ہے۔ اسی تناظر میں جنرل باجوہ کو دفاع وطن کے حوالے سے انکی بہترین صلاحیتوں اور درپیش چیلنجوں سے عہدہ برأ ہونے کے انکے عزم کی بنیاد پر آرمی چیف کے منصب پر توسیع دی گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حوالے سے بھی افواہیں اور فیلر چھوڑ کر پاکستان کی سول اور عسکری قیادتوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں اور بھارتی میڈیا اور دوسرے حکام نے آرمی چیف کے منصب میں توسیع کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر کیس کی سماعت کے دوران بھی آرمی چیف کے معاملہ میں زہریلا پراپیگنڈہ جاری رکھا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر اپنی افواج کی بلااشتعال جارحانہ کارروائیوں کے ذریعے جس طرح سرحدی کشیدگی میں اضافہ جاری رکھا ہوا ہے‘ اسکے پیش نظر ہماری سالمیت کیخلاف بھارتی عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں بھی مودی سرکار کی جانب سے ہی کی جاتی ہیں جن میں پاکستان کی چیک پوسٹوں اور ملحقہ شہری آبادیوں پر بھارتی فوجوں کی گولہ باری اور فائرنگ کی داستانیں کنٹرول لائن پر بکھری پڑی ہیں۔ بھارت نے جنگی جنون کو بڑھاتے ہوئے کنٹرول لائن پر ورکنگ بائونڈری اور پاکستان سے ملحقہ بین الاقوامی سرحد کی نگرانی کیلئے بھارتی فوج کو چھ سو ڈرونز فراہم کئے ہیں اور اسی طرح بھارتی فوج کو ہر قسم کے جدید ایٹمی اور روایتی ہتھیاروں سے لیس کیا گیا ہے جن کی گاہے بگاہے نمائش کرکے اور امریکہ‘ روس‘ برطانیہ‘ فرانس سے مزید ہتھیاروں کے حصول کے معاہدے کرکے بھارت پاکستان ہی نہیں‘ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی چیلنج کرتا رہتا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار درحقیقت اپنے دوسرے دور حکومت میں پاکستان کی سالمیت تاراج کرنے کا کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈالنا چاہتی ہے اس لئے وہ کسی عالمی دبائو کو بھی خاطر میں نہیں لا رہی چنانچہ عساکر پاکستان کے اسی تناظر میں ملک کی تمام سرحدوں پر ہمہ وقت چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ کرتارپور راہداری کے حوالے سے مودی سرکار نے جو طرز عمل اختیار کیا اسکے پیش نظر بھارتی عزائم پر ہمہ وقت نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم دفاع وطن کے کسی بھی تقاضے سے صرف نظر کے متحمل نہیں ہوسکتے جس کا ہماری سیاسی حکومتی اور عسکری قیادتوں کو بھی بلاشبہ مکمل احساس و ادراک ہے اس لئے دشمن کو ہماری سالمیت کیخلاف کسی بھی سازش پر منہ کی کھانا پڑیگی۔
عساکر پاکستان نے بلاشبہ جان جوکھوں میں ڈال کر سرحدوں پر بھی اور ملک کے اندر بھی دفاع وطن کے تقاضے نبھائے ہیں جس کے دوران انہیں قیمتی جانی اور مالی نقصانات بھی اٹھانا پڑے جبکہ ہمارے فوجی جوانوں نے آرمی چیف جنرل باجوہ کی اس بات کو ہمیشہ سچ ثابت کر دکھایا کہ ہمارے جوان پسینہ مانگنے پر خون دیتے ہیں۔ سرشاری کا یہ جذبہ عساکر پاکستان میں بدرجہ اتم موجود ہے جنہوں نے دفاع وطن کا عہد نبھا کر دکھایا ہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز آج بھی اسی جذبے کے ساتھ ملک کے اندر دشمن کے پھیلائے دہشت گردوں سے نبردآزماء ہیں اور اسی طرح سرحدوں کی حفاظت کیلئے بھی ہمہ وقت چوکس ہیں۔ عساکر پاکستان بلاشبہ ناقابل تسخیر ہیں اور اپنے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرکمان دفاع وطن کیلئے ہر قربانی دینے کے جذبے سے سرشار ہیں۔ قوم کو اپنی فوج پر بجاطور پر فخر و ناز ہے۔