کثرتِ دنیا سے اندیشہ (۳)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اس وقت تمہارا کیا حال ہوگاجب روم اورفارس تمہارے ہاتھوں سے فتح ہوجائیںگے ۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے عرض کی:(یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ) ہم اللہ رب العزت کے حکم کے مطابق فیصلہ کریں گے ، جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:(نہیں)بلکہ اس کے برعکس ہوگا،(کثرتِ دنیا کی وجہ سے )تم اس میں رغبت کرو گے پھر آپس میں حسد کرو گے، ایک دوسرے کی دشمنی میں مبتلا ء ہوجائو گے اوردلوں میں بغض رکھو گے یا اسی طرح کے اوربیماریوں میں مبتلا ء ہوجائو گے، پھر تم مہاجرین کے گھروں میں جائو گے اوربعض کو بعض کی گردنوں پر سوار کردوگے۔(مسلم)
حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ( غزوہ خندق کے موقع پر جب صحابہ کرام تھکن سے چُور ہوگئے اوران میں سے اکثر فاقہ کی حالت میں بھی تھے )حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی حالت زار کو ملاحظہ فرماکر ارشادفرمایا: اس ذات کی قسم ! جس کے سواء کوئی عبادت کے لائق نہیں اگر میرے پاس روٹی اورگوشت ہوتا تو میں تمہیں ضرور کھلاتا،( لیکن)اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب تم رنگ برنگے کھانوں سے سیر ہوجائو گے؟لوگوں نے عرض کی : کیا ایسا ہوگا؟ارشادفرمایا: ہاں،تم ایسے ایک شخص کو پالوگے یا تم میں سے کوئی اسے دیکھ لے گا اس وقت کیسا حال ہوگا جب تمہارا ایک شخص صبح ایک جوڑے میں یا شام دوسرے جوڑے میں کرے گا؟لوگوں نے عرض کی کیا یہ بھی ہوگا؟آپ نے فرمایا: گویا کہ تم نے اسے پالیا یا تم میں سے کوئی اسے پالے گا۔ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگاجب تم اپنے گھروں کو پردوں سے اسی طرح مزین کرو گے جیسے بیت اللہ کو کیاجاتا ہے۔لوگوںنے عرض کی:کیا ایسا بیت اللہ سے بے رغبتی کی بنا ء پر ہوگا ؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، بلکہ یہ اس ضرورت سے زیادہ مال ودولت کی وجہ سے ہوگاجو تم حاصل کروگے ۔
لوگوںنے عرض کی :یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !کیا ہم اس دن بہتر ہوں گے یا آج بہتر حالت میں ہیں؟آپ نے فرمایا:(نہیں)بلکہ تم آج بہتر ہو،(اس لیے کہ)آج تم آپس میں بھائی بھائی ہو اورباہم محبت کرنے والے ہو اوراس دن تم ایک دوسرے سے بغض وعداوت رکھ کر ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے والے ہوجائوگے۔(بخاری، مسلم، حاکم)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں تم لوگوں کے بارے میںکسی درندے سے بھی زیادہ ایک درندے کا خوف رکھتا ہوں (اوروہ یہ ہے کہ) جب دنیا تم پر پوری طرح انڈیل دی جائے گی ، کاش اس وقت میری امت سونا نہ پہنتی ۔(طبرانی،کنزالعمال)