وزیراعظم عمران خان نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم بار ہا امریکی حکام سے کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی محفوظ پناہ گاہ کے بارے میں معلومات دیں ہم کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے جو تجارتی شراکت داری پر مبنی ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف امریکی صدر کی ٹویٹ کا جواب دینا ٹویٹر جنگ نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد معلومات کو درست کرنا تھا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے اور ہم اس مقصد کے حصول کے حوالے سے پیشرفت کےلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ بھارتی حکومت کی مسلمان اور پاکستان مخالف سوچ ہے اور انہوں نے ہماری تمام مثبت کوششوں کو ٹھکرایا۔
اقتصادی محاذ پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات شروع کی ہیں جن کے تحت برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ ملک میں غیرملکی سرمایہ کار بھی آرہے ہیں۔
عالمی مالیاتی ادارے کے امدادی پیکیج کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ ہم ایسی شرائط قبول نہیں کرنا چاہتے جو ملک میں مزید بےروزگاری اور مہنگائی کا سبب بنیں۔