صوبہ پنجاب میں محرم الحرام کےدوران دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سیکورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور سیکورٹٰی پلان ماہ صفر کے اختتام تک جاری رہے گا۔
صوبہ بھر میں محرم الحرام کے دوران چھتیس ہزار اکتیس مجالس منعقد ہونگے جبکہ نوہزار چھ سو نوے تعزیتی جلوس نکالے جائیں گے۔ جنہیں سکیورٹی کوربہم پہنچانے کیلئے ایک لاکھ چھبیس ہزار ایک سو سترہ پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ محرم الحرام میں دہشت گردی کے سنگین خطرے کے پیش نظر پورے صوبے میں تمام مجالس اور جلوسوں کی مکمل ویڈیوز بنائی جائیں گی تاکہ شرکاء کی نشاندہی ہو سکے امام بارگاہوں اور مجالس کے مقامات اور روٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔ جلوسوں کی حفاظت کیلئے تین رنگ قائم کر کے ان مقامات پر پہنچنے والے راستوں کو سیل کیا جائےگا، چھتوں پر پولیس اہلکار بھی تعینات ہوں گے ۔ حساس مقامات کے داخلی وخارجی پوائنٹس ، کار پارکنگ ، بک سٹالوں اور پانی کی سبیلوں کی خصوصی حفاظت کی جائےگی ۔ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو مجالس اورجلوسوں کے نزدیک نہیں آنے دیا جائے گا ۔ لاوڈ سپیکر، اشتعال انگیز اور نفرت پھیلانے والے ہینڈ بلز، پوسٹرز، آڈیواور ویڈیو کیسٹ پر لاگو پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ نیز قابل اعتراض لٹریچر کے ذمہ دار مصنفین ، پبلشرز اور پرنٹرز کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائےگی۔ عاشورہ کے ایام نو اور دس محرم الحرام کو انٹی رائٹس پلاٹون، ریزرو، موبائل سکواڈ ، پکٹس اور سریع الحرکت دستوں کی شکل میںسخت سیکورٹی انتظامات کئے جائیں گے صوبے بھر میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ ٹریفک کے لئے ٹریفک پلان اور شہریوں کو متبادل راستوں کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے بھی انتظامات مکمل ہیں حساس اضلاع اور مقامات میں ضرورت پڑنے پر پاک فوج اور رینجرز سے بھی مدد لی جائیگی۔