لطیفہ خود کو سنا رہا ہوں تو میری مرضی
اچھے دنوں کے انتظار میں ہماری ساری زندگی گزر جاتی ہے اور پھر پتہ چلتا ہے کہ جو دن گزر گئے وہی اچھے تھے کیونکہ اس وقت جس کسی کو بھی دیکھو وہی پریشان نظر آتا ہے۔ میرے نزدیک شاید اس کی وجہ روزانہ کی بگڑتی ہوئی ملکی سیاسی صورتحال ہے جس کے باعث تقریبا ًہر دوسرا شخص پریشانی کے عالم میں پایا جاتا ہے ان تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے دل کرتا ہے کہ کالم کا آغاز ایسے لطیفوں اور اقوال زریں سے کیا جائے جو آج کی ملکی سیاسی صورت حال سے گہری مطابقت رکھتے ہیں میں امید رکھتا ہوں کہ قارئین کو آج کا یہ کالم پسند آئے گا۔ درج ذیل لطیفہ بڑا دلچسپ ہے۔
ایک چوہا بہت تیز دوڑ رہا تھا کہ ہاتھی نے پوچھا کیوں دوڑ رہے ہو چوہے نے کہا کہ حکومت کی طرف سے گائے کو پکڑنے والے آرہے ہیں ہاتھی نے کہا لیکن تم تو گائے نہیں ہو یہاں پر چوہے کا جواب سننے والا ہے بھائی یہ پاکستان ہے یہ ثابت کرنے میں دس پندرہ سال لگ جائیں گے کہ میں گائے نہیں ہوں بس پھر کیا ہوا کہ ہاتھی اس سے بھی زیادہ تیز دوڑنے لگا۔
ایک مچھر کہیں اڑ کر جارہا تھا کہ راستے میں زور کا طوفان آگیا مچھر ایک موٹے درخت سے لپٹ گیا طوفان تھم جانے کے بعد مچھر اپنا پسینہ صاف کرتے ہوئے بولا جے آج ‘‘میں نہ ہوندا تے درخت تے اڈ ای جانا سی ’’۔بہت سارے لوگ مچھر کی طرح گھمنڈ کرنے والے ہمارے اردگرد میں ہی رہتے ہیںاور تو اور اب تو گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مرغا بھی ہانڈی سے باہر نکل کر کہتا ہے۔۔ بہن جی اگر گیس نہیں تھی تو میری وردی کیوں اتاری تھی۔
اب ہماری حالت کچھ اس طرح کی ہوگئی ہے بقول شاعر
کھڑے کھڑے مسکرارہا ہوں تو میری مرضی
لطیفہ خود کو سْنارہا ہوں تو میری مرضی
میں جلد بازی میں کوٹ اْلٹا پہن کے نکلا
اب آرہا ہوں کہ جارہا ہوں تو میری مرضی
ہم جس ملک میں رہ رہے ہیں اس کے متعلق کسی نے سعادت حسن منٹو سے پوچھا کیا حال ہے آپ کے ملک کا۔؟ کہنے لگے بالکل ویسا ہی ہے جیسا جیل میں ہونے والی جمعہ کی نماز کا ہوتا ہے اذان فراڈیا دیتا ہے امامت قاتل کراتا ہے اور نمازی سب کے سب چور ہوتے ہیں۔ نئی نئی بلندیوں کو ضرور چھوئیں لیکن ایسی اونچائیوں سے بچیں جہاں سے دوسرے لوگ چھوٹے نظر آئیں. اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ زندگی کی خوبصورتی بس اسی میں ہے کہ آپ کی وجہ سے آپ کے ارد گرد میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیلی رہے۔ اس اقوال زریں میں ایک ولی کامل نے بہت ہی خوبصورت میسج ہم سب کے لیے چھوڑا ہے کہ بس اس بات کا دھیان رکھنا کوئی اللہ سے تمہاری شکایت نہ کردے۔
آپ ذرا غور کریں کہ یہ وطن عزیز پاکستان کی آزادی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت عظمی ہے جس کے حصول کیلئے انسان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔ اس ریاست کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے آبائو اجداد نے شہادتیں دیں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہمیں تو یہ ملک وراثت میں مل گیا کوئی قربانی نہیں دینا پڑی یاد رہے پاکستان وہ وطن عزیز ہے جو اس کے بنانے والوں کو خیرات میں نہیں ملا بلکہ پاکستان کی بنیادیں کھڑی کرنے کیلئے ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی جگہ ، گوشت گارے کی جگہ خون پانی کی جگہ استعمال ہواہے۔ پاکستان کی آزادی اور اس کو بنانے والوں نے اتنی گراں قدر اور بیش قیمت قربانیاں دی ہیں جس کا انسان تصور بھی نہیں کر سکتا ۔