ان دنوں دنیا میں جتنی بھی لسٹیں بنتی ہیں یاد رکھیں پاکستان کو کبھی کسی اچھی لسٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا وہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے حوالے سے ہو، دہشت گردی روکنے کے حوالے سے ہو، دنیا کو پرامن بنانے کے حوالے سے ہو یا پھر کرونا کی موجودہ صورت حال میں مرتب کی جانے والی فہرستیں ہوں پاکستان کے گرد ہر جگہ گھیرا تنگ کیا جاتا ہے، پاکستان کو ہر معاملے میں بہتر کارکردگی، بہتر نتائج کے باوجود سرخ دائرہ لگا کر مسائل میں الجھایا جاتا ہے۔ ایسا ہی برا حال کرونا کے حوالے سے مرتب کی جانے والی فہرستوں کا ہے۔ جہاں دنیا ایک مرتبہ پھر مفادات اور مصلحتوں سے کام لیتے ہوئے کرونا کے حوالے سے خطرناک ممالک کو رعایتیں دے رہی ہے جب کہ جن ممالک کو عالمی طاقتوں نے نشانے پر رکھا ہوا ہے ان پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ برطانیہ نے بھی ایسا ہی متعصبانہ فیصلہ کیا ہے۔ انگلینڈ ڈیلٹا ویریئنٹ کے گڑھ بھارت کو کرونا کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے جبکہ پاکستان کو بہتر حالات اور اعدادوشمار کے باوجود اس فہرست میں شامل رکھا گیا ہے۔ حالانکہ پاکستان میں کرونا متاثرین کی تعداد بھی کم ہے اور آبادی کے اعتبار سے شرح کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان میں حالات قابو میں ہیں جب کہ دوسری طرف بھارت میں حالات مکمل طور پر مختلف ہیں لیکن اس کے باوجود برطانیہ نے بھارت کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے۔ بحرین، قطر، یواے ای کو ریڈ سے amber لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جب کہ پاکستان بدستور اس فہرست میں شامل ہے۔ یہ فیصلہ خالصتاً تعصب پر مبنی ہے۔کرونا کیسز کے لحاظ سے دنیا میں امریکہ کے بعد بھارت کا دوسرا نمبر ہے جب کہ اموات کے لحاظ سے بھارت دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کرونا کیسز کے اعتبار سے پاکستان اکتیسویں نمبر پر ہے۔ ان اعدادوشمار کے بعد اس ریڈ لسٹ کی کیا حیثیت ہو گی کہ جہاں اکتیسویں نمبر والے ملک کو ریڈ لسٹ میں شامل کر لیا جائے اور دوسرے نمبر والے ملک کو رعایتیں دی جا رہی ہوں۔ ویسے بھارت نمبر دو پر ہے اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ یہ رعایت بھی اسے "دو نمبری" کی وجہ سے ہی ملی ہے۔ چونکہ ان دنوں بھارت امریکہ کا لاڈلا اور فرمانبردار ہے امریکہ نریندرا مودی جیسے دہشت گرد کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے خطے میں امن و امان کو تباہ کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے اور پاکستان کے راستے میں مشکلات کھڑی کیے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ ساری فہرستیں پاکستان کی ترقی کے راستے میں روڑے اٹکانے کے مترادف ہیں ان سب کا مقصد محض پاکستان کو تنہا کرتے ہوئے عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ یہ یاد رکھا جائے کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا کی دوسری لہر سے مؤثر انداز میں نمٹنے پر پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا کے شکار ممالک کو پاکستان کی تقلید کرنی چاہیے۔ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے گڑھ بھارت کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں بدستور موجود ہے حالانکہ پاکستان میں کرونا کیسز بھارت سے کہیں زیادہ کم ہیں۔ کاش کہ دنیا ان فہرستوں پر شرم اور ندامت محسوس کرے آخر یہ دھوکا کسے دیا جا رہا ہے۔
اگر اس فہرست پر نظر ڈالی جائے تو اس برطانوی فیصلے کے مطابق پاکستان سے آنے والوں کو ہوٹل میں قرنطینہ کرنا ہوگا اور بارہ اگست سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں سے قرنطینہ کی مد میں زائد رقم بھی وصول کی جائیگی۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ amber لسٹ میں شامل ملکوں کے ویکسین شدہ افراد کو برطانیہ آنے پر قرنطینہ نہیں کرنا پڑتا۔ برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے برطانوی حکومت کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا پھیلاؤ کی کم شرح کے باوجود پاکستان کو مسلسل ریڈ لسٹ میں رکھا جارہا ہے۔ سیاسی بنیادوں پر فیصلے کرتے ہوئے سائنس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ایسا فیصلہ جس کے خلاف برطانیہ کی پارلیمنٹ سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اس کی حیثیت کیا ہو گی۔ یہ دوہرے رویے نام نہاد مہذب دنیا کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اس سے پہلے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے بھی پاکستان کے بارے فیصلہ کرتے ہوئے جانبداری کا مظاہرہ کیا تھا۔ اہم نکات پر عملدرآمد کے باوجود پاکستان پر سختیاں برقرار رکھی گئیں جبکہ بھارت جو کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں نمایاں نظر آتا ہے اس کے ساتھ رویے مکمل طور پر مختلف ہے۔ اسی طرح چائلڈ پروینشن بل میں بھی پاکستان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ سارے حالات ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ پاکستان کو "ایبسلوٹلی ناٹ" کے جواب کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان امریکی مفادات کے بجائے خطے میں امن و امان، استحکام اور علاقائی ممالک میں معاشی ترقی کے نئے دور کے آغاز کا خواہشمند ہے۔ پاکستان کو سی پیک کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان کو چین کے ساتھ دوستی کی سزا بھی دی جا رہی ہے، پاکستان پرامن افغانستان کا حامی ہے جبکہ عالمی طاقتیں افغانستان میں امن کے بجائے آگ اور خون کس کھیل جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ پاکستان خطے میں جنگ کے بجائے امن کا حامی ہے جب کہ بھارت کی موجودہ حکومت ہندوتوا کے نظریے کے تحت خطے میں امن تباہ کرنے کے درپے ہے۔ پاکستان آگ اور خون کے اس کھیل کا حامی نہیں ہے اور اس کی سزا بھگت رہا ہے۔ حالانکہ پاکستان نے دنیا کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے بیس سال تک قربانیاں دی ہیں اس کے باوجود نام نہاد مہذب عالمی دنیا پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کر کے امن دشمن نریندرا مودی کے ذریعے ایک اور عالمی جنگ میں دھکیل رہی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024