کشمیر کی تاریخ کے دو سیاہ ترین دن
گذشتہ کئی دہائیوں سے کشمیری ہر سال 27 اکتوبر کو اپنی تاریخ کے سیاہ ترین دن کے طور پر مناتے چلے آ رہے ہیں۔ اس تاریخ کو 1947ء میں کشمیر کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ ایک نام نہاد معاہدے کی آڑ میں ہندوستان نے اپنی فوج بھاری تعداد میں جموں و کشمیر وادی میں بھیج دی تھی اور اس پر غیر قانونی اور ناجائز طریقے سے قبضہ کر لیا تھا۔ نہ اس وقت کی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی ہندوستان کی حکومت نے اور نہ ہی وادی کے آخری ڈوگرہ مہاراجہ نے یہ خیال کیا تھا کہ زمین پر رہنے والے لوگوں کو نہ خریدا جا سکتا ہے اور نہ فروخت کیا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر وادی پر ہندوستان کے ناجائز قبضہ کے خلاف کشمیری عوام سالہا سال سے جدوجہد کرتے چلے آ رہے ہیں کیونکہ یہ سب ان کی رضامندی کے بغیر کیا گیا تھا۔ یوں تو ہر گزرتا دن کشمیریوں کیلئے سیاہ دن کی حیثیت رکھتا ہے لیکن 27 اکتوبر کو وہ سیاہ ترین دن کے طور پر مناتے ہیں کہ اس تاریخ کو ان کے علاقہ پر ہندوستان نے ناجائز طور پر ان کی مرضی اور خواہشات کے برعکس قبضہ کیا تھا اور اپنی فوج کے ذریعے غیر مسلح کشمیری عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے شروع کر دئیے تھے۔
کشمیری عوامی کی غیر مسلح جدوجہد سے تنگ آ کر ہندوستان نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے رجوع کیا۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے اس سلسلے میں پہلے قرارداد نمبر 39 منظور کی اور پھر قرارداد نمبر 97۔ ان دونوں قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر میں صورتحال پر نظر رکھنے کیلئے ایک کمیشن کا قیام عمل میں لانا تھا اور اس کی زیر نگرانی کشمیری عوام نے آزادانہ طور پر اپنے جمہوری حق کا اظہار کرنا تھا اور حق رائے دہی کے ذریعے یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا کشمیری عوام ہندوستان کے ساتھ یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ہندوستان کی حکومت نے ان قراردادوں کی منظور کرتے ہوئے ان پر عملدرآمد کا اعلان کیا مگر یہ اعلان آج تک شرمندئہ تعبیر ہے۔
اپنے زبردستی ناجائز قبضہ کو برقرار رکھنے کیلئے ہندوستان کی قابض فوج نہتے کشمیری عوام پر ہر قسم کے ظلم و ستم کو جاری رکھے ہوئے ہے اور آئے دن کشمیری شہید کیے جا رہے ہیں لیکن انتہائی ظلم و ستم کے باوجود ان کے آزادی کے جذبے کو نہیں دبایا جا سکتا ہے اور وہ اپنا بنیادی جمہوری رائے دہی کا حق حاصل کرنے اور ہندوستان کی غلامی سے نجات پانے کیلئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے ارادے اور عزم اس سلسلے میں روز بروز ہر گزرتے دن کشمیری مردوں، عورتوں اور نوجوانوں کی شہادتوں کے بعد مزید مضبوط اور پختہ ہوتا جا رہا ہے۔
برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کے تحت جو برطانوی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی وہ پاکستان میں شامل کیے جانے تھے اور جن علاقوں میں ہندو اکثریت میں تھے ہندوستان میں شامل کیے جانے تھے۔ بڑی تعداد میں جو خودمختار علاقے تھے انہوں نے اپنے طور پر فیصلہ کرنا تھا کہ وہ دو نئی آزاد ریاستوں میں سے کس کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔
مگر یہ ایک انتہائی افسوسناک تاریخی حقیقت ہے کہ ریڈ کلف ایوارڈ میں ردوبدل کیا گیا اور جونا گڑھ اور حیدر آباد پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا اور اس جموں و کشمیر پر بھی زبردستی ناجائز طور پر قبضہ کیا گیا۔ اور 5 اگست 2019ء کو ہندوستان کی مودی حکومت نے ایک اور انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے جموں و کشمیر کی سپیشل حیثیت کو ختم کر کے وادی کو ہندوستان یونین میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مقبضہ کشمیر میں پوری آبادی پر مکمل کرفیو لاگو کر دیا اور مواصلات کے تمام ذرائع ختم کر دئیے یہ کرفیو آج تک جاری ہے اور پوری آبادی پر طویل ترین کرفیو کے طور پر دنیا کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کرفیونافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان نے وہاں موجود اپنی فوج کی تعداد بھی تقریباً گیارہ لاکھ کر دی ہے اور مظلوم کشمیریوں پر ہر قسم کے ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں اور یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی بین الاقوامی برادری انتہائی مجرمانہ طور پر خاموش ہے جو بہت افسوسناک اور ایک تلخ ترین حقیقت ہے۔
آزادی کے جذبہ سے سرشار کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر میں اپنی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کا نہتے طور پر احتجاج مسلسل اور طویل ترین کرفیو کے باوجود جاری ہے۔ کشمیریوں کا خون بہہ رہا ہے اور یہ رائیگاں نہیں جائے گا۔ انشاء اللہ
طویل ترین لاک ڈائون کو 5 اگست 2020 کو ایک سال ہو رہا ہے جو عالمی برادری کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کشمیری عوام اس دن کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ ان کی تاریخ کا دوسرا سیاہ ترین دن ہے۔ کشمیری عوام اپنے خون سے عالمی برادری کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے چنگل سے نجات حاصل کرنے اور اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے تک ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
پاکستان کی حکومت اور عوام بھرپور طور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا اظہار وہ ہر سال 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر اظہار کرتے آ رہے ہیں اور 27 اکتوبر اور اب 5 اگست کو سیاہ ترین دن منانے میں بھی وہ کشمیری عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ یہ سیاہ ترین دن نہ صرف مقبوضہ وادی کے کشمیر ی عوام بلکہ پاکستان، لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں آباد کشمیری اور آزادی کے دلدادہ اور حمایتی لوگ منائیں گے۔