سپریم کورٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے احکام
چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بنچ نے پشاور یونیورسٹی کے ملازمین کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے 3سال سے زائد کی سروس والے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے احکام صادر کئے اورباور کرایا ہے کہ کسی کو نوکری سے فارغ نہیں کرسکتے، کنٹریکٹ پر کی گئی بھرتیاں ہی مستقل کر دی جائیں۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ تعلیمی اداروں سمیت مختلف اداروں کے کنٹریکٹ ملازمین اپنی سالہاسال کی ملازمت کے باوجود متعلقہ اداروں کے شاہی احکام کے تحت ملازمتوں سے محروم ہو کر در در ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور واضح عدالتی احکام کے باوجود ان کی متعلقہ اداروں میں شنوائی نہیں ہو رہی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے تو اڑھائی سال قبل باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرکے 3سال سے زائد سروس کے سرکاری کنٹرکیٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسکے باوجود پنجاب یونیورسٹی اوردوسرے محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کر دیا گیا، جس سے معاشرے میں پھیلتی بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوا۔ اعلیٰ عدلیہ نے تو ان ملازمین کی دادرسی کی اور متعلقہ اتھارٹیز کو قواعد و ضوابط کے مطابق کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے احکام صادر کئے گئے مگر یہ ملازمین گزشتہ 2سال سے زائد عرصے سے ’’رولنگ سٹون‘‘ بنے ہوئے ہیں۔ اب چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بنچ نے 3سال سے زائد سروس والے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے اور متعلقہ محکموں کی خالی اسامیوں پر انہی کنٹریکٹ ملازمین کا تقرر عمل میں لانے کے احکام صادر کئے ہیں تو متعلقہ محکموں بشمول پشاور اور پنجاب یونیورسٹی کو ان احکام کی پر ان کی روح کے مطابق عمل کرنا چاہئے تاکہ کنٹریکٹ ملازمین میں اپنے مستقبل کے حوالے سے پیدا ہونیوالا اضطراب ختم ہوسکے۔