کشمیری بھائیوں گزارش ہے
اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پنجاب حکومت نے ہماری تنظیم تحریک تحفظ حقوق پوٹھوہار کی درخواست پر و فا ق سے باقاعدہ مطالبہ کر دیا ہے کہ پنجاب کو منگلا ڈیم کی پیداوارکا واٹر یوز سے جو جائز قانونی حصہ بنتا ہے وہ ادا کیا جائے ،یہ ہماری طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے،اس حوالے سے ہم خطہ پوٹھو ہارکے مظلوم لو گ وزیراعظم عمران خان کے بھی بہت شکر گزار ہیں جنہوں نے وزیراعظم سٹیزن پورٹل قائم کر کے ہمیں اپنی بات پنجاب تک پہچانے کا موقع دیا۔اب یہ جدوجہد کب رنگ لا تی ہے ،خطہ پوٹھوہار کی قر با نیوں کا صلہ ہمیں کب ملے گا،ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے ،تا ہم یہ ایک بہت بڑی کا میابی ہے کہ آخر کار پنجاب نے بھی وفاق سے آئینی حق ما نگ ہی لیا،منگلا ڈیم بنا تو اس کے لیے جہا ں ہمارے کشمیری بھائیوں نے قر بانیاں دیں۔وہاں پوٹھو ہا ر کا پورا گائوں سلطان پو ر سمیت تحصیل کلر سیداں ، دینہ ، سوہاوہ اور گوجرخان کا وسیع علاقہ بھی اس منصوبے کی نذر ہوا۔کشمیری بھائیوں کو اُن کا حق ملاـ،اچھے معاوضے ملے،انگلینڈ جا نے کے لیے پا کستا نی پا سپورٹ گھر کے ایک فرد کو نوکری پختہ سڑکیں ،ہر گھر تک پختہ پگڈنڈی اور پنجاب کے زرخیز علاقوں میں زمینوں کے کلیم اور قبضے دئیے گئے،وہا ں ترقی اور خوشحا لی آئی جس کی ہمیں بہت خو شی ہے لیکن اُس وقت وفا ق نے ہم مظلوم پو ٹھوہاریوں کے ساتھ ظلم اور نا انصا فی کا رویہ اختیا ر کیا جس کا تفصیلی ذکر مضامین میں کئی با ر کر چکا ہوں،اس حق تلفی کے نتیجے میں خطہ پوٹھوہار کے لوگ آج اس ترقی یافتہ دور میں بھی پسماندگی کا شکاراور جانوروں جیسی زندگی گزارنے پر مجبو ر ہیں۔یہ بہت مناسب موقع ہے کہ میں اپنے کشمیری بھائیوں سے اپیل کروں کیونکہ اس حوالے سے وہ طاقت ور فریق ہیںاور یہ غلط فہمی پختہ ہو چکی ہے کہ منگلا ڈیم صر ف ان کی سر زمین پر بنا ہے جبکہ وہ جانتے ہیں کہ خطہ پوٹھوہار بھی قربانی دینے میںشامل ہوکر بھی اپنا حق لینے سے محروم رہا۔میری اپیل یہ ہے کہ پوٹھوہار اور کشمیر کے لوگ آپس میں رشتہ دار ہیں، ثقافت مُشترکہ ہے،اور ہمارا صوفی شاعر میاں محمد بخش بھی دونوں کے لیے قابل ِ احترام ہے ، دونوں طرف ا ن کا کلام محبت اور عقیدت سے پڑھا اور سنا جاتا ہے ، منگلاڈیم کی تعمیر سے پہلے دونوں طرف ایک جیسی
غربت ، پسماندگی اور کچے راستے آپس میں لوگوں کو جوڑ ے ہوئے تھے ، لیکن جب اے جے کے میں دیکھتے ہی دیکھتے ترقی ہونے لگی اور دوسری طرف پوٹھوہارکی پسماندگی کا راج رہا ، ایک طرف خوش حالی آگئی اور دوسری طرف وہی غربت مقدر بنی رہی تو لوگوں میں محرومی کے احساس نے جنم لیا۔کشمیری بھائیوں سے میری گزارش یہ ہے کہ وہ پوٹھوہار کا حق خوش دلی سے تسلیم کریں کیونکہ پنجاب کو جب اپنا حصہ ملے گا اور کشمیری بھائیوں کے حصے سے کوئی کٹوتی نہیں ہو گی ،وہ یہ بات جانتے ہیں کہ دھان گلی سے آگے موضع بالیماہ تک جانے کے لیے ہمیں پہلے کشمیر جانا پڑتا ہے کیونکہ وہاں بہتر ین پختہ موجود ہے اور پھر کشتی کے ذریعے دریا پار کر کے ہم اپنے آبائی علاقے میں پہنچ پاتے ہیں۔دوسری بات جو سمجھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ دریا جہاں سے گزرتا ہے اُس کا فائدہ اور نقصان اس کے دونوں کناروں پر آباد لوگ مشترکہ طور پر اٹھا تے ہیں، سیلاب دونوں کو متاثر کرتا ہے لیکن ہماری صورت حال بہت مختلف ہے جہلم دریا کے وسط میں تقسیم کی واضح لکیر سرکاری نقشے میں موجود ہونے کے باوجود مچھلی پکڑ نے کا ٹھیکہ اکیلے فیشری AJK کے پاس ہے جس کے نتیجے میں ہمارے حصے کی مچھلی بھی ناجائز طور پر ان کا ٹھیکیدار پکڑتا ہے اور ہمارے لوگوں کو ان کے جائز حق سے محروم رکھا جارہا ہے۔میں اپنے کشمیری بھائیوں کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ منگلا ڈیم کی اپ ریزنگ کے نتیجے میں خطہ پوٹھوہار کی سرسبز چراگاہیں تباہ ہونے سے وہ ہزاروں خاندان بھی معاشی طور پر برباد ہوگئے جن کا گزارہ مویشی پال کر انہیں فروخت کرنے پر تھا ، میری درخواست ہے کہ ہمارے حصے کی دریائی مچھلی پر ہمارا حق تسلیم کیا جائے تاکہ لوگ اپنی روزی روٹی باعزت طریقے سے کماسکیں۔وسائل کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہیے اور محرومی کے احساس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی نفرت کی محبت میں تبدیل کیا جائے، آزاد پتن معاہدے کی طرز پر منگلاڈیم اور ہیڈرو پاور اسٹیشن سے حاصل ہونے والے فوائد بھی منصفانہ طور پر کشمیری اور پوٹھوہاری بھائیوں میں تقسیم ہونے چاہیں۔منگلاڈیم کشمیراور پوٹھوہار کی مشترکہ حدود میں بنا ہے، واٹر یوز چارجز بھی پنجاب کو اپنا حصہ ملنے چاہیے اور حکومت پنجاب کو آئینی طور پر پابند کیا جائے کہ وہ اس مد میں وفاق سے ملنے والے وسائل پوٹھوہار میں سڑکوں کی تعمیر اور پانی وبجلی کی فراہمی پر خر چ کرے۔کشمیری بھائیوں کو چاہیے کہ وہ وفاق سے حق مانگنے کے معاملے پر پنجاب کی مخالفت نہ کریں ، دریائی مچھلی وہ اپنی قانونی حدود میں پکڑ یں، ہمارے حصے کی مچھلی کا ٹھیکہ راولپنڈی اور جہلم کی انتظامیہ نیلام کرے تاکہ خطے میں تعمیر وترقی کے لیے وسائل میں آسکیں۔ امید کرتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس حوالے سے انصاف کے تقاضے پورے کرے گی اور کشمیر ی بھائی بھی پوٹھوہار میں کشمیر جیسی ترقی کے لیے ہمیں ہمارا جائز آئین وقانونی حق دئیے جانے کی حمایت کریںگے۔