آرٹیکل 370 اور 35 اے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پارلیمنٹ کی کارروائی 4 گھنٹے تک معطل
بھارت نے آئین سے آرٹیکل 370 اور35اے ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے جس کے بعد جہاں منگل کور کمانڈرز کانفرنس طلب کر لی گئی وہاں آج قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے قومی اسمبلی کی کارروائی دوروز کیلئے معطل کر کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کر لیا گیا اسے حکومت کی غلطی کہا جائے یا کچھ اور کشمیر کی سنگین صورت حال کے پیش نظر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس تو بلا لیا گیا لیکن اس کے ایجنڈا میں مقبوضہ کشمیر کو بھارتی آئین کا حصہ قرار دینے اور اس کی مخصوص حیثیت ختم کرنے کو ایجنڈے میں شامل نہ کیا اس پر طرفہ تماشا یہ کہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی عدم موجودگی نے اپوزیشن کو احتجاج کا موقع دے دیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جس ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا جانا تھا حکومت کی غلطی کے باعث اس کا فقدان پایا گیاا پوزیشن ارکان نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی ۔ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں وزیر اعظم عمران خان کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست جمع کرانا پڑی ایوان میں کچھ دیر تک صورتحال کشیدہ رہی۔ اپوزیشن کے ارکان نے سلیکٹڈ وزیر اعظم حاضر ہو، کشمیر کو بیچنے والا حاضر ہو پروڈکشن آرڈر جاری کرو کے نعرے لگا کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی روکنا پڑ گئی ۔ 4گھنٹے تک پارلیمنٹ کے اجلاس کی کارروائی معطل رہنے کے بعد نہ صرف حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے ایجنڈے کی درستگی کر دی بلکہ ہنگامی بنیادوں پر آصف علی زرداری کا پروڈکشن آرڈر جاری کر کے انہیں ایوان میں لایا گیا ۔شہباز شریف نے کہاکہ میری پوری تقریر دیکھ لیں میں نے کہیںنہیں کہا کہ بھارت پر حملہ کردیں۔ وزیر اعظم عمران خان حسب معمول ایوان میں تسبیح بھی پڑھ رہے تھے ۔ شہباز شریف نے حکومت کو پاکستان کاز کیلئے ساتھ چلنے کی پیشکش بھی کردی ہے۔ منگل کو کشمیر پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن قریب تر آنے کا موقع ضائع کر دیا گیا آج(بدھ) کو پارلیمنٹ کشمیر کی صورت حال پر مشترکہ قرارداد تو منظور کر لے گی لیکن اہم قومی ایشوز پر ایک ’’صفحہ‘‘ نہیں ہو سکے گی ۔