خواہش تھی کہ پاکستانی سینٹ میں رونماء ہونے واقعے پر نوحہ لکھتا، جہاں اول تو سینٹ کے چیئرمین کے خلاف لائی جانیوالی تحریک عدم اعتماد کی کوئی وجہ سمجھ سے بالا تر ہے ، اور جب لائی گئی تو سینٹ کی منڈی صرف پندرہ منٹ کے وقفے سے چودہ 14 سینٹرز کے ضمیر جاگ گئے۔ یہ ہے electables کا کارنامہ جو ہماری سیاست کا خاصہ بن چکا ہوتا ، سیاست میں ایک بڑی تعداد غیر نظریات لوگو ںکی ہے اور اسکا سامنا پہلے چھانگا مانگا ، اب اسلام آباد میں ہوا ، اور اب یہ سلسلہ اسوقت تک جاری رہے گا جب تک سیاسی جماعتیں نظریات سے عاری ہوکر کام کرنا بند نہیں کرینگی ۔ جماعت کے اراکین بڑھانے کیلئے نام نہاد بڑے ناموں عرف عام میں electrables کو شامل کیا جاتا ہے ، جو ایک مرتبہ پنجاب اسمبلی میںمرحوم وائین کے ساتھ بھی ہوچکا ہے جہاں اچانک ایک صبح وائین کی وزارت اعلی گئی اور منظور وٹو وزیر اعلی ہوگئے تھے ۔ مگر چھوڑیں ان باتوں کو یہ وقت اپنے ماحول پر آہ و زاری کا نہیں بلکہ کشمیر کے نہتے لوگوںپر جسطرح بھارت اپنا روایتی ظلم وستم کررہا ہے وہ عالم اسلام ہی نہیں بلکہ انسانیت کے حامل تمام دنیا کے انسانوں کیلئے لحمہ فکریہ اور افسوس کا مقام ہے ۔ بھارت جو ہمیشہ جنگی جنون کا شکار رہا ہے ، اور انسانوں کو کھا جانے والے بھیڑیوں کی طرح ، کشمیر کے مسلمانوں ، پاکستان کے سرحدی علاقوں یہاں تک کہ اپنی سیاست اور فائدے کیلئے خود اپنے ہی فوجیوںکو موت کے منہ میں ڈال دیتا ہے ، علاقے میں ایک بڑے رقبے اور آبادی کی وجہ سے آج کی اس ’’ تجارتی دنیا ‘‘ میں بڑی ارکیٹ ہونے کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک کے غیظ و غضب سے محفوظ ہے ، ورنہ وہاں کی حکومت کے جنگی جنوں ہونے کی بناء پر اس کرۃ ارض پر ایک لمحہ بھی رہنے کے قابل نہیں ۔ اگر بھارت کے پڑوس میں پاکستان جیسا بہادر اور امن پسند ملک نہ ہوتا تو بھارت کو اس کی سزا مل چکی ہوتی ۔ وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران بین الاقوامی میڈیا پر جسطرح مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا اس سے تو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اسکے سربراہوں کو کسی ’ باولے کتے ‘ نے کاٹ لیا ہے ۔ بھارت امریکہ ، چین کی جانب سے ثالثی کے اعلان پر بھارت نے بین الاقوامی دبائو سے دبائو سے بچنے کیلئے اور مسئلہ کشمیر کو بات چیت سے حل کرنے کیلئے پڑنے والے اُس بین الاقوامی دباوکو ختم کرنے کیلئے جو سفارتی محاذ پر پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کا نتیجہ ہے۔ بھارت میں مقبوضہ کشمیر پر شدید فوج کشی ، پاکستان کی سرحدوںپر کولسٹر بموں کی بارش یہ سب بھارت کی بد نیتی ہے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اس اضافی فوج کی تعداد 38ہزار کے لگ بھگ ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے بقول دوماہ میں فوج کی نئی فارمیشن ہوگی۔ حالات اتنے مخدوش ہیں کہ غیرملکی سیاح خوف و ہراس کے عالم میں علاقہ چھوڑ رہے ہیں جبکہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور جرمنی نے اپنے شہریوں کو مقبوضہ کشمیر کا سفر نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ پاکستان کیخلاف کسی بڑی کارروائی کا جواز پیدا کرنے کیلئے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ پاک فوج نے لائن آف کنٹرول عبور کرکے کارروائی کی ہے لیکن پاک فوج کے ترجمان نے اس الزام کو قطعی مسترد کرتے ہوئے بجا طور پر وضاحت کی ہے کہ یہ جھوٹے ڈرامے بھارت کی چالبازیاں ہیں اور اس طرح وہ اپنی مذموم سرگرمیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے بھارت کو نہ جانے یہ کیوں اندازہ نہیںکہ اگر پاکستان کی بہادر افواج نے لائن آف کنٹرول عبور کرنے کا فیصلہ کرلیا تو بھارت کا دنیا کے نقشے میں رہنا مشکل ہوجائے گا ، جو حشر روس کا ہوا ، بھارت کے اندر اٹھنے والی آزادی کی تحریکیں زور پکڑینگی اور بھارت حصے بخرے ہوجائے گا ، مگر پاکستان علاقے میں ہمیشہ امن کا شیدائی رہا ہے ، ہر مرحلے پر بات چیت ، مذاکرات کی بات کرتا ہے جبکہ بھارت نے آج تک پاکستا ن کی امن پسندی کو مثبت انداز میں نہیں لیا ۔ وہ پاکستان کو مجبور کررہا ہے کہ بقول مجید نظامی مرحوم کے ایٹم بم ہی بھارت کاحل ہے اور بقول چوہدری شجاعت کے ’’کیاایٹم بم ہم نے شب برأت کیلئے بنایا ہے۔ بھارت اپنی فوج کی کارکردگی پاکستان پر جھوٹے ’’اسٹریٹیجک ‘‘ حملوں میں دیکھ چکا ہے ۔ کشمیر ی رہنمائو ں کے بقول بھارت مقبوضہ وادی میں ایک بڑے قتل عام کا منصوبہ پر عمل کرنے جارہا ہے ۔حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی کا اس سلسلے میں گزشتہ رات جاری ہونا والا ٹویٹر پیغام خاص طور پر پوری مسلم دنیا اور تمام عالمی برادری کی فوری توجہ کا مستحق ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’’بھارتی انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی کرنیوالے ہیں، اللہ ہمیں محفوظ رکھے اس وقت خارجہ امور میں کشمیر کا مقدمہ لڑنے والے وطن عزیز پاکستان کی بہتر حکمت عملی ہی فائدہ مند ہوسکتی ہے جسکے لئے ضروری ہے کہ کرپٹ قراردیئے گئے سیاست دان جنکے ساتھ بھی پاکستان کے لاکھوں عوام ہیں وہ حکومت اور افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر دنیا کو ایک پیغام دیں جو پاکستان کے عوام ہمیشہ کسی بھی قدرتی آفات کے دوران بھی دیتے ہیں بھارت کا یہ جنگی جنون بھی ایک قدرتی آفت سے کم نہیں ۔ چونکہ انسانوںسے وجہ پوچھی جاسکتی ہے بھڑیوں سے نہیں ۔وہ بھیڑیے ہی ہوتے ہیں جو نہ اقوام متحدہ ، نہ سیکورٹی کونسل ، نہ جینوا ، نہ آو آئی سی ، نہ انسانی حقوق کی تنظیموں نہ مہذب دنیا کو کسی خاطر میں نہیںلاتے ، وہ انسان کیسے ہوسکتے ہیں ؟
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024