دمشق:شام میں حکومت مخالف اپوزیشن کی نمائندہ تنظیموں نے جنگ زدہ شہر حلب کے مشرقی محاذ پر اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے شہر کا کئی ماہ سے جاری محاصرہ توڑتے ہوئے حلب اور ادلب کے درمیان سپلائی لائن بحال کردی ہے۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق شامی فوج کی جانب سے مشرقی حلب میں محاصرے کے باعث مقامی آبادی بدترین مشکلات کا شکار تھی۔ اگر اپوزیشن محاصرہ توڑنے میں کامیاب نہ ہوتی تو انسانی المیہ رونما ہونے کا اندیشہ تھا۔اپوزیشن کی نمائندہ تنظیموں جیش فتح الشامجفش اور دیگر گروپوں نے مشرقی حلب کی طرف سے شامی فوج کو پسپا کرتے ہوئے کئی اہم فوجی مراکز پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس دوران باغیوں کو شامی فوج کے زیراستعمال اور گولہ بارود اور دیگر اسلحہ کی بھاری مقدار بھی مال غنیمت میں حاصل ہوئی ہے۔حکومت مخالف ذرائع کے مطابق جفش نے چھ روز سے جاری گھمسان کی لڑائی کے دوران حلب کے محاصرہ زدہ علاقوں بالخصوص دوار الراموسہ تک امدادی سامان کی سپلائی بھی بحال کردی ہے۔ اس کے علاوہ حزب اختلاف کی فورسز نے مشرقی حلب میں شامی فوج کے متعدد اہم فوجی مراکز جن میں آرٹلری کالج، الراموسہ آڈیٹوریم، ٹیکنیکل ملٹری کالج اور آرمنٹ فیکیلٹی پرقبضہ کرلیا ہے۔ اپوزیشن فورسز کو ان مراکز سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی ملا ہے۔حلب کے مشرقی محاذ پراپوزیشن کی کامیابی کے جلو میں شہر کے مغربی محاذ پر دبا بڑھ گیا ہے۔ سرکاری فوج نے حلب کے مغربی محاذ کامحاصرہ مزید سخت کردیا ہے اور دمشق اور حلب کے درمیان رابطہ لائن کاٹ دی گئی ہے۔دوسری جانب حکومتی افواج کے قریبی ذرائع نے اپنی پسپائی کی اطلاعات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے باغیوں کو عسکری اڈے سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔برطانیہ سے شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ باغی حلب شہر میں موجود اپنی ساتھیوں سے رابطے بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں. لیکن باغیوں کو شہر تک محفوظ راستہ تلاش کرنے میں کامیابی نہیں ہوئی ہے۔باغیوں کے اس گروہ میں شدت پسند تنظیم القاعدہ کے حمایت یافتہ گروہ بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ شام میں حکومتی افواج نے گذشتہ ماہ باغیوں کے زیر قبضہ شہر حلب کا محاصرہ کیا تھا۔ جس کے بعد ڈھائی لاکھ افراد شہر میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ باغیوں نے محاصرہ ختم کر دیا ہے .لیکن وہ راستے پرمکمل طور پر قبضہ نہیں کر سکے ہیں۔اس سے قبل باغیوں کے گروہ نے کہا تھا کہ انھوں نے شہر میں موجود فوجی اڈے پر پتھرا کیا. جس کے جواب میں شامی افواج نے کہا کہ انھوں نے باغیوں کے حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور باغیوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔دوسری جانب امریکہ کے حمایت یافتہ کرد اور عرب جنگجوں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے زیرِقبضہ شام کے شہر منبج پر تقریبا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ترکی کی سرحد کے قریب واقع یہ شہر دفاعی اعتبار سے اہم سمجھاجاتا ہے اور گذشتہ دو برس سے اس پر دولتِ اسلامیہ کا قبضہ تھا۔خیال رہے کہ مارچ 2011 سے شام میں شروع ہونے والے اس تنازع کے بعد سے اب تک دو لاکھ 80 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ تین لاکھ افراد تاحال ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024