محمد خورشید انور بغدادی
(VIP گولڈ میڈلسٹ نظریہ ٔپاکستان ٹرسٹ)
خاکسار نے نہ صرف پاکستان کو بنتے دیکھا بلکہ ایک کارکن کی حیثیت سے تحریک پاکستان میں باقاعدہ شامل ہو کر وہ تمام ذمہ داریاں نبھائیں۔ اس دور میں خاکسار ایک طالب علم تھا دن کے وقت اپنی پڑھائی میں مصروف رہتا اور رات کو تحریک پاکستان کے سلسلہ میں دوستوں کے ہمراہ جلوس نکالتا جلوس گلیوں اور بازاروں میں سے ہوتا ہوا منتشر ہو جاتا۔ راستے میں جہاں بڑے بڑے چوک آتے خاکسار کسی دکان کے آگے لگے پھٹے پر کھڑا ہو کر تقریر شروع کر دیتا۔ ہندوئوں کے علاوہ مسلمانوں کی کچھ جماعتیں ایسی تھیں جن میں مجلس احرار اسلام خاکسار تحریک جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے ہند وغیرہ وغیرہ جو کہ تقسیم ہونے کے خلاف تھیں۔ مگر قائداعظم محمدعلی جناح کی قیادت اور مسلمانوں کی حمایت سے مسلم لیگ کی مثالی کامیابی نے تمام مخالفین کی نیندیں حرام کر دیں۔
پاکستان کے بننے سے پہلے امرتسر شہر سے ایک بہت بڑا جلوس نکالا گیا جس کا مقصد ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے اوپر سے یونین جیک اتار کر مسلم لیگ کا پرچم لہرانا مقصود خاطر تھا۔ پولیس نے اندھا دھند لاٹھی چارج شروع کر دیا اور جلوس کو منتشر کرنے کے لیے ٹیئر گیس پھینکی گئی تاکہ یہ جلوس ڈپٹی کمشنر کے دفتر تک نہ پہنچ سکے۔ خاکسار زخمی حالت میں بے ہوش ہو گیا جب خاکسار کو ہوش آیا تو وہ ہسپتال میں تھا۔ بہرحال کچھ لڑکوں نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے اوپر جا کر مسلم لیگ کا پرچم لہرا دیا۔خاکسار عرصہ دس دن ہسپتال میں زیر علاج رہا۔
پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے فوراً بعد مہاجرین کی آمد کا فوراً سلسلہ شروع ہو گیا۔ حکومت پاکستان نے والٹن کیمپ لاہور کو مہاجر کیمپ قرار دیدیا۔ قائد اعظم نے طلباء کے لیے ایک فرمان جاری کیا جیسا کہ طلباء نے تحریک پاکستان کیلئے خدمات انجام دی تھیں ویسے ہی مہاجرین کی خدمت اور دیکھ بھال کے لیے طلباء کو اپنی خدمات پیش کرنی چاہئیں۔ لہٰذا قائد اعظم کے فرمان کے مطابق خاکسار نے بھی عرصہ 6ماہ کے لیے اپنی خدمات والٹن مہاجر کیمپ کے لیے وقف کر دیں۔
7نومبر 1947ء کو قائداعظم نے اپنی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کے ہمراہ مہاجر کیمپ کا دورہ فرمایا۔ خاکسار اپنی ڈیوٹی پر کھڑا تھا آگے بڑھ کر قائد اعظم سے ملاقات کی اور مصافحہ کیا۔ محترمہ مادر ملت نے خاکسار کے سر پر دست شفقت پھیرا جو کہ خاکسار کیلئے بہت بڑا ناقابل فراموش اعزاز ہے۔
قیام پاکستان کے بعد جتنے بھی حکمران اور سیاسی جماعتیں برسر اقتدار آتی رہیں کسی نے بھی کارکنان تحریک پاکستان کی بے لوث خدمات اور جدوجہد کو بالکل نہیں سراہا اور نہ ہی ان کو ان کے جائز حقوق دیئے گئے بلکہ ان کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔ کارکنان تحریک پاکستان ادارہ کارکنان تحریک پاکستان نظریہ پاکستان کے انتہائی مشکور ہیں جس کی وجہ سے ان کی پہچان ابھی تک باقی ہے۔ اس کا سارا کریڈٹ گرامی قدر جناب آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی کو جاتا ہے جن کی پرخلوص توجہ شفقت و محنت اور محبت کی وجہ سے یہ ادارہ رواں دواں ہے ہم سب کارکنان تحریک پاکستان کی رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمارے محترم جناب مجید نظامی کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کے خلا کو پر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
افسوس اور دکھ اس بات کا ہے کہ پاکستان جس مقصد کی خاطر معرض وجود میں آیا تھا اس کو بھی نظر انداز کر دیا گیا قائد اعظم پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے اور قرآن و سنت کا نظام قائم کرنا چاہتے تھے ۔
مسلمانان ہند نے جو بے مثال قربانیاں دیں وہ صرف پاکستان میں قرآن و سنت کے آئین کیلئے دی تھیں جنہیں آج تک کے سیاست دانوں اور حکمرانوں نے نظر انداز کیا ہوا ہے اور غیر اسلامی آئین و نظام مسلط کیا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان مسائلستان بنا ہوا ہے اور مصائب و مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ آخر میں خاکسار دعا گو ہے رب العزت پاکستان کو قائم و دائم رکھے۔ آمین ۔ پاکستان پائندہ باد۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38