کوئٹہ حفاظتی کٹس کی فراہمی پر ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج ، 30گرفتار
کوئٹہ‘ ملتان (بیورو رپورٹ‘ سپیشل رپورٹر) کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف کا حفاظتی سامان فراہم نہ کئے جانے کے خلاف ریڈزون کے باہر احتجاجی دھرنا۔ پولیس کا لاٹھی چارج۔ 30 سے زائد ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس گرفتار۔ ینگ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور نرسز نے صوبے کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی سمیت تمام سروسز کا بائیکاٹ کردیا۔ جبکہ حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ڈاکٹروں کی ہڑتال کو طبی حلف اور اخلاقیات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کنٹریکٹ کی مدت کو بڑھانے کے لئے معاملے کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ پیر کو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی کال پر ینگ نرسز اور پیرامیڈیکس عملے کی جانب سے سول ہسپتال کوئٹہ سے ریڈ زون تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے آغاز پر پولیس کی جانب سے سول ہسپتال کے گیٹ پر مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی گئی تاہم ریلی کے شرکاء رکاوٹیں عبور کرکے ریڈ زون پہنچ گئے جہاں انہوں نے دھرنا دیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انہیں کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے پرسنل پروٹیکشن کٹس فراہم نہیں کی جارہیں جسکی وجہ سے اب تک 15 ڈاکٹر کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ جب تک ہمیں آلات فراہم نہیں کئے جاتے ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے لڑنے کے لئے نہیں آئے بلکہ اپنی حفاظت کے لئے آئے ہیں۔ ابھی احتجاج جاری تھا کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو دفعہ 144کی خلاف ورزی کرنے پر احتجاج ختم کرنے کا کہا گیا تاہم احتجا ج ختم نہ کرنے پر پولیس نے ڈاکٹروں، نرسز، پیرامیڈیکس پر لاٹھی چارج کرکے 30سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ بعدازاں سول ہسپتال کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی، ڈاکٹر یاسر خوستی سمیت دیگر نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کو کل سلوٹ کرنے والی حکومت آج اپنے لئے حفاظتی سوٹ مانگے والے ڈاکٹروں پر ڈنڈے برسا کر انہیں گرفتار کر رہی ہے جسکی ذمہ داری وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری صحت اور سپیشل سیکرٹری صحت پر عائد ہو تی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی بجائے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے 150کے قریب ڈاکٹر، نرنسز اور پیرامیڈیکس کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے رد عمل میں آج سے ایمرجنسی سمیت تمام سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ حکومت کی بے حسی کو دیکھتے ہوئے ہمارے لئے کام کرنا ناممکن ہوگیا۔ ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کا کہنا تھاکہ ڈاکٹروں کا مریضوں کی خدمت اور علاج کرنے کی بجائے ہڑتال کرنا غیر اخلاقی ہے۔ یہ عمل طبی اخلاقیات کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ اب تک 50ہزار این 95ماسک، 32ہزار سرجیکل ماسک ،25ہزار دستانوں سمیت دیگر سامان شیخ زید ہسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے جبکہ این ڈی ایم کی جانب سے مزید آلات بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر تنقید ضرور کریں لیکن مریضوں کا علاج نہ چھوڑیں۔ پی ایم اے کوئٹہ زون کے ترجمان کے مطابق پی ایم اے کوئٹہ زون ڈاکٹرز کی جانب سے پی پی کٹس اور دیگرسازوسامان کی عدم فراہمی کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ جب تک ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک کوئی ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی سرانجام نہیں دے گا۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کوئٹہ میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس پر تشدد کی مذمت کی ہے۔ الائنس نے کہا ہے کہ گرفتار افراد کو رہا نہ کیا گیا تو پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں کام بند کر دیا جائے گا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے چئیرمین ڈاکٹر خضر حیات، ڈاکٹر فاران اسلم، ریفارمرز کے ڈاکٹر میاں عدنان و دیگر کا کہنا تھا ایک جانب حکومت پی پی ایز کی فراہمی میں ناکام ہو چکی ہے ایسے میں ڈاکٹر پر امن احتجاج کر کے اگر حفاظتی کٹس مانگ رہے تھے تو ان پر تشدد کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں ڈاکٹروں پر تشدد اور ان کی گرفتاری پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے حکومتی غنڈہ گردی قرار دیدیا ہے۔ بلاول بھٹو نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ حفاظتی لباس کے مطالبے پر ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنانا اور جیل بھجوا دینا کہاں کا انصاف ہے؟ ایک ایسے وقت میں جب ڈاکٹروں کی ضرورت ہے، انہیں جیل بھجوا دیا گیا۔گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب نے آج پنجاب بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔