"سوشل میڈیا سے دورِ جدید تک "

سوشل میڈیا جسے سماجی رابطے کی ویب سائٹ بھی کہا جاتا ہے دورِ جدید میں اپنے وسیع استعمال کی وجہ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے سوشل میڈیا نے فاصلوں کی وسعتوں کو سمیٹ دیا ہے اس وقت سوشل میڈیا کے اثرات پوری دنیا پر عیاں ہیں سات براعظموں پر پھیلی اس دنیا کو ایک گاؤں میں تبدیل کر دینے کے ساتھ حیاتِ انسانیت کو ایک نیا رخ دیا ہے کہنا بجا نہ ہوگا .دنیا کے بڑے تھنک ٹینک , پرائیویٹ و سرکاری ادارے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے نظر آتے ہیں سوشل میڈیا کی طاقت کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہے کہ یہ ایک ہی کلک پر پوری دنیا لٹا دیتا ہے.
کورونا کا سب سے بڑا فائدہ مند سوشل میڈیا ہے ,تاریخ کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں ,آپ اگر انٹرنیٹ اور موبائل فون اور نیٹ ورکس کو بھی شامل کرلیں تو آپ سوشل میڈیا کی گروتھ اور منافع کو دیکھ کر حیران رہ جائیں گے.
اس وقت سوشل میڈیا کا استعمال وسیع پیمانے پر ہورہا ہے دنیا کے سبھی ممالک جہاں سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی وجہ سے مستفید ہورہے ہیں وہیں بڑی حد تک اس کے غلط استعمال کی وجہ سے خمیازہ بھی بھگت رہے ہیں. جہاں سوشل میڈیا نے پوری دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے وہیں دوسری طرف اس کے بھیانک نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں.دنیا میں جرائم کی شرح میں اضافہ بھی سوشل میڈیا کا مرہون منت ہے.ترقی یافتہ ممالک میں روزانہ کی بنیاد پر وقع پذیر ہونے والے جرائم کے ہزاروں کیسز جن میں قتل,اغوا برائے تاوان, ڈکیتی,راہزنی,سائبر کرائمز وغیرہ شامل ہیں سوشل میڈیا کے زیر اثر وجود میں آتے ہیں.دنیا کی سپر پاورز بھی اس وقت سوشل میڈیا کے نرغے میں ہیں اور اس کے منفی استعمال کی روک تھام کے لئے کئے جانے والے سبھی اقدامات بے سود نظر آتے ہیں اس بات کا اندازہ امریکی صدارتی انتخابات میں ہونے والی روسی مداخلت سے لگایا جاسکتا ہے . اس کے ساتھ سائبر کرائم بھی دنیا میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے جرائم کی بنیادیں مضبوط ہوچکی ہیں اور آئے روز تہلکہ خیز انکشافات ہوتے رہتے ہیں .اس وقت سائبر کرائمز کے جو کیسز پوری دنیا میں سامنے آئے ہیں انکی تعداد لاکھوں میں ہے .جرائم کی فہرست آئے روز اپنی لمبائی میں اضافہ کرتی چلی آرہی ہیں جن میں اندوہناک واقعات جنسی زیادتی,قتل,اغوا برائے تاوان ,ہیکنگ وغیرہ سرفہرست ہیں.
ملک پاکستان میں بھی سائبر کرائمز کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں . ایف آئی اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جرائم میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے. اس رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی سائٹس فیس بک اور پیغام رسانی کی ایپ واٹس ایپ کے زریعہ بلیک میلنگ اور اکاؤنٹ ہیک ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے . اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس کی نسبت رواں سال بلیک میلنگ کے واقعات میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے سائبر کرائم ونگ میں فیس بک پر بلیک میلنگ اور اکاؤنٹ ہیک ہونے کی 3560 شکایات موصول ہوئیں جبکہ گذشتہ برس ان کی تعداد 2236 تھی.
انچارج سائبر کرائم ونگ سرفراز چوہدری کے مطابق رواں برس بلیک میلنگ کی 1964 اور ویب سائٹ ہیک کرنے کے متعلق 721 شکایات موصول ہوئیں.
سائبر کرائم کیا ہے ؟
سائبر کرائم ایک ایسا جرم ہے جس میں لوگوں کا نہایت اہمیت کا حامل ذاتی مواد غیر قانونی طور پر چرایا جاتا ہے یا ہیک کر لیا جاتا ہے اور پھر بلیک میلر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے متعلقہ شخص یا کمپنیوں سے سخت شرائط کے عوض بھاری معاوضہ طلب کرتے ہیں . سائبر کرائمز کر متحرک زرائع میں فیس بک , یوٹیوب , انسٹا گرام , ٹیوٹر اور واٹس ایپ شامل ہیں . سائبر کرائمز کے خاتمہ کے لئے اس وقت پاکستان میں سخت قوانین نافذ ہیں اور یاد رہے کہ یہ ایک ناقابل ضمانت جرم ہے.
سوشل میڈیا نے ایک طرف تو زندگی کو سہل بنایا ہے تو وہیں دوسری طرف نقصان کا تخمینہ لگانا بھی مشکل ہے . آج دنیا کی بڑی بڑی صنعتیں مصنوعات کی تشہیر کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر اپنی مصنوعات کی ہاتھوں ہاتھ فروخت کر کے کثیر زر مبادلہ کماتی ہیں. ان میں آن لائن خرید و فروخت سرفہرست ہے . فیس بک اس وقت اپنے زر مبادلہ میں روزانہ کی بنیاد پر ڈالروں کے حساب سے اضافہ کر رہی ہے.جہاں فیس بک نے لاکھوں میل دوریوں پر موجود لوگوں کو آپس میں ملایا ہے وہیں بھیانک جرائم کا باعث بھی بنا ہے . بلیک میلر فیس بک پر لوگوں کو بلیک میل کرتے نظر آتے ہیں۔
سوشل میڈیا نے طالب علموں کی زندگی میں انقلاب برپا کیا ہے تو وہیں ہیجان بھی برتا ہے. طالب علموں کی بہت بڑی تعداد یو ٹیوب پر موجود اسباق سے بڑی حد تک مستفید ہورہی ہے جو ان کے کئرئیر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے. یوٹیوب پر ہزاروں کی تعداد میں مفت اسباق و دیگر مواد دستیاب ہے. اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں موجود اسلامی ویڈیوز روحانی تسکین کا زریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کے سنہرے اصولوں کو ترتیب دیتی ہیں.اس طریقہ تعلیم نے جہاں ایک طرف طالب علموں کی سہولت میں اضافہ کردیا ہے تو وہیں یوٹیوب کو بھی منافع بخش بنا دیا ہے.
ایک طرف جہاں سوشل میڈیا کے مثبت پہلو اجاگر کئے جارہے ہیں وہیں تو دوسری طرف منفی پہلوؤں کی بھی نقاب کشائی کی جا رہی ہے .
سوشل میڈیا نے انسانی اخلاقیات کو بری طرح متاثر کیا ہے انسانی اقدار گراوٹ کا شکار نظر آتی ہیں سوشل میڈیا کی لت نے انسانیت کو نفسیاتی عارضے میں مبتلا کر دیا ہے . ہر چھوٹا بڑا, امیر غریب , مزدور, دیہاڑی دار, موٹا پتلا , کالا گورا سبھی اس لت کا شکار نظر آتے ہیں . عریانیت و فحاشی کے پھیلاؤ کا زمہ دار بھی سوشل میڈیا ہی ہے . فحاشی کا منبع لاکھوں کی تعداد میں موجود "پورن ویڈیوز" ہیں . سوشل میڈیا کے زریعے آئے روز مختلف قسم کے عجیب و غریب واقعات سننے کو ملتے ہیں . سوشل میڈیا کے زریعے چند روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان کی مشہور و معروف یونیورسٹی کا دل دہلا دینے والا انسانیت سوز , تاریخ کا بد ترین سکینڈل بے نقاب ہوا جس سے انسانیت بھی شرمسار ہے . استاد کا لبادہ اوڑھے ایک 63 سالہ بھیڑئے کو بے نقاب کیا گیا جو اپنے منصب کا فائدہ اٹھا کر پیپرز میں نمبر بڑھانے اور نوکری دینے کا جھانسہ دے کر اپنے پاس آنے والی طالبات کا جنسی استحصال کرتا تھا . تاریخ میں اس بد ترین واقعہ کی نظیر نہیں ملتی.
اگر کہا جائے کہ سوشل میڈیا کے بغیر زندگی ممکن نہیں تو کہنا بجا نہ ہوگا مطلب کہ اب سوشل میڈیا انسانی حیات کا لازمی جزو بن چکا ہے .انسانی تسلی کے لئے سوشل میڈیا اس لئے بھی کافی ہے کہ یہ زریعہ آمدن ہے جو انسان کو روزانہ کی بنیاد پر اخراجات برداشت کرنے کے قابل بناتا ہے.جہاں ایک طرف سوشل میڈیا کی وجہ سے مثبت تبدیلی رونما ہوتی ہے تو دوسری طرف اس کے فوائد کی بھی لمبی فہرست موجود ہے . پس ثابت ہوا کہ اگر سوشل میڈیا کا مثبت استعمال زیادہ حد تک ممکن بنایا جائے تو "گلوبل ویلج " ترقی کا ایک نیا باب رقم کرسکتی ہے. اب یہ آپ پر منحصر ہے آیا کہ آپ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ممکن بناتے ہیں یا نہیں..؟