وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خاران میں یک مچ خاران شاہراہ کا سنگِ بنیاد اور خضدار ۔ شہداد کوٹ شاہراہ کا افتتاح کر دیا ،دونوں منصوبے بلوچستان میں روڈ نیٹ ورک بہتر بنانے کے حکومتی منصوبے کا حصہ ہیں،یک مچ ، خاران سیکشن سے کراچی اور ایرانی بارڈر کے درمیان 250کلو میٹر سے زائد فاصلہ کم ہوجائے گا ،یک مچ ۔ خاران شاہراہ کو چار سیکشنوں میں مکمل کیا جائے گا، شاہراہ پر دو پل اور 1067باکس کلو رٹس تعمیر کیے جائیں گے، اس پر روزانہ تین ہزار گاڑیاں گزریں گی۔ ہفتہ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خاران میں یک مچ ۔ خاران شاہراہ کا سنگِ بنیاد اور خضدار ۔ شہداد کوٹ شاہراہ کا افتتاح کر دیا ۔دونوں منصوبے بلوچستان میں روڈ نیٹ ورک کو بہتر بنانے کے حکومتی منصوبے کا حصہ ہیں ۔200کلو میٹر طویل یک مچ ۔ خاران سیکشن صوبے کے دور دراز علاقے میں واقع ہے ، جو تین اہم اضلاع چاغی ، واشک او رخاران کو آپس میں ملاتا ہے ۔ یک مچ ۔ خاران سیکشن کراچی کو ایرانی بارڈر کے ساتھ بذریعہ N-25منسلک کرنے کا مختصر ترین راستہ ہے ، جس سے 250کلو میٹر سے زائد فاصلہ کم ہوجائے گا ۔ اس منصوبے سے جو اضلاع مستفید ہونگے وہ قدرتی معدنیات سے مالا مال ہیں اور اِن علاقوں میں رابطوں کی بہتری سے معاشی ترقی کی رفتار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا ۔ ضلع چاغی سے کراچی کی طرف معدنیات کی ترسیل خاص طور پر ریکو ڈک ، تیز اور آسان ہوجائے گی ۔ مزید برآں اِس منصوبے کی تکمیل سے ایران کے بارڈر اور کراچی کی طرف اشیا کی آمدو رفت کے لیے متبادل او رمختصر راستہ میسر آئے گا ، جن کو اس وقت N-25پر براستہ لک پاس لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے ۔یک مچ ۔ خاران شاہراہ کو چار سیکشنوں میں مکمل کیا جائے گا ۔ 2 رویہ یہ شاہراہ شاہی گڑھی ۔ شاہ پو راور وڈھ دوستین سے ہوتی ہوئی خاران سے جا ملے گی ۔ اس شاہراہ پر دو پل اور 1067باکس کلو رٹس تعمیر کیے جائیں گے ، اِس پر رفتار کی حد 90کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی ۔ توقع ہے کہ اس شاہراہ پر روزانہ تین ہزار گاڑیاں گزریں گی ۔ اِس منصوبے کی تکمیل سے بسیمہ ، خاران ، یک مچ ، نوکنڈی ، طافتان اور نوشکی کی 10لاکھ سے زائد آبادی مستفید ہوگی ۔ اِ س شاہراہ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں ۔ دوسری طرف خضدار ۔ شہداد کوٹ شاہراہ نہایت اہم منصوبہ ہے جو بلوچستان اور سندھ کے درمیان رابطہ مہیا کرتا ہے ۔ 151کلو میٹر یہ سڑک وانگو ہل جیسے پہاڑی علاقے میں سے گزرتی ہے ، جو این ایچ اے کے لیے ایک چیلنج کے لیے حیثیت رکھتا تھا ۔ منصوبے کی تکمیل سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی کے باعث اِس علاقے کی معاشی حالت بہتر ہوگی اور بلوچستان میں غربت کے خاتمے میں خاطر خواہ مدد ملے گی ۔ خضدار ۔ شہداد کوٹ شاہراہ گوادر ۔ رتو ڈیرو موٹر وے (M-8)کا اہم حصہ ہے۔ اِس منصوبے کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ شاہراہ بلوچستان اور سندھ کے درمیان رابطہ کا اہم ذریعہ ہے اور ایسٹ ، ویسٹ رابطہ مہیا کرتی ہے ۔ گوادر سے نکلنے والی تجارتی ٹریفک سندھ میں داخلے کے لیے اِس شاہراہ کو استعمال کرسکتی ہے ۔ اِس شاہراہ پر 15، ارب روپے سے زائد لاگت آئی ہے ۔ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے او ر قدرت نے اِس وسیع و عریض خطے کو معدنیات سے مالا مال کیا ہے ۔ اِن قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اِس صوبہ میں سڑکو ں کی تعمیر و توسیع کی طرف خصوصی توجہ مبذول کیے ہوئے ہے ۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی سی پیک کے ویسٹرن روٹ کی جلد از جلد تکمیل کے لیے کوشاں ہے ۔ یہ روڈ بلوچستان کے ترقی پذیر علاقوں سے گزرتا ہے اور اِس کی تعمیر سے بلوچستان میں صحت ، تعلیم کے شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ یہ علاقے قومی مواصلاتینیٹ ورک سے منسلک ہوکر مجموعی قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرسکیں گے ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024