مذاکرات میں پیشرفت، تحریک لبیک نے ملک گیر احتجاج 12 اپریل تک موخر
لاہور (خصوصی نامہ نگار + وقائع نگار خصوصی) تحریک لبیک یارسول اللہ نے حکومت سے مذاکرات میں پیشرفت ہونے پر ملک گیر احتجاج کا مجوزہ فیصلہ 12اپریل تک موخر کردیا تاہم اس دوران داتا دربار چوک میں دھرنا جاری رہے گا جبکہ پیر افضل قادری نے کہا ہے کہ ہم گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں،گرفتاریوں سے ہماری تحریک زور پکڑے گی اور حکمرانوںکا ایسا گھیرائو ہوگا کہ یہ قیامت تک توبہ کر جائیں گے۔گزشتہ روز بھی تحریک لبیک یارسول اللہ کے وفد نے حکومتی وفد سے طویل مذاکرات کئے۔ دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ حکومت کی درخواست پر 12اپریل بروز جمعرات کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں تاہم دھرنا جاری رکھیں گے، اگر حکومت نے معاہدہ فیض آباد پر من و عن عمل نہ کیا تو پھر مادم مست قلندر ہوگا۔ ہمارے 6میں سے صرف ایک لائوڈ سپیکرز والا مطالبہ مانا گیا ہے باقی مطالبات ابھی باقی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ معاہدہ فیض آباد اہم شخصیات کی زیر نگرانی ہوا ، حکومت کو بدعہدی نہیں کرنے دیں گے۔معاہدہ ختم نبوت فیض آباد پر عمل نہ ہوا تو 13اپریل پوری قوم سڑکوں پر نکل آئے گی اور اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے داتا دربار پر مذہبی تنظیم تحریک لبیک کے دھرنا کیخلاف دائر درخواست ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کو بھجوا دی ہے اور ہدایت کی کہ درخواست گزار کا موقف سن کر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک کی درخواست پر سماعت کی جس میں مذہبی تنظیم کے دھرنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے نکتہ اٹھایا کہ کسی بھی شاہراہ پر دھرنا دے کر اسے بلاک کرنا بنیادی حقوق کے منافی ہے۔