چیف جسٹس نے وقت پر الیکشن والی اچھی بات کی عمل بھی کرائیں بلوچستان میں سیاسی تبدیلی کا ازخود نوٹس لیں : نوازشریف
اسلام آباد (این این آئی+ آئی این پی) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب کا قانون ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے اسے مشرف نے میرے خلاف انتقامی کارروائی کیلئے بنایا، انشاءاللہ ہم اسے ختم کریں گے، میں اپنے کیس کا فیصلہ ہونے تک اسے ختم کرنے کے حق میں نہیں لیکن آج وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں تجویز دوں گا انتخابات سے پہلے اور نئی حکومت آنے تک اسے غیر مو¿ثر کر دیا جائے۔ تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آئین میں انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں، چیف جسٹس نے وقت پر الیکشن کرانے سے متعلق اچھی باتیں کی ہیں لیکن وہ اس پر عمل بھی کرائیں۔ انہیں اس کے ساتھ سب کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ کا اہتمام کرنا چاہئے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی کے ہاتھ باندھ دئیے جائیں اور کسی کے لئے میدان کھلا چھوڑ دیا جائے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے، معیار سب کے لئے برابر ہو، اللہ نہ کرے کوئی کال دینے کی نوبت آئے، مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، جہاں بھی ہوں گا، جہاں سے آواز دوں گا عوام نکلیں گے، بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا اور سینٹ انتخابات میں جو بندر بانٹ کی گئی، بلوچستان اسمبلی میں سیاسی تبدیلی پر سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے، زرداری صاحب پنجاب کی وزارت اعلیٰ چھیننے سے پہلے پجاب سے ووٹ تو لے لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے اندر اور باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی اور میر حاصل خان بزنجو سمیت دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ سب دیکھ لیں گے اس کیس میں کیا سزا اور کیا جزا نکلتی ہے اور سب دیکھ رہے ہیں۔ اس طرح سے پاکستان کو چلانے کی کوشش کی گئی تو یہ نہیں چلے گا۔ یہ ملک ہم سب کا ہے یہ کسی ایک مخصوص طبقے کا نہیں، یہ سب صوبوں کا متحدہ ملک ہے۔ اس میں ایک صوبے کی اجارہ داری نہیں ہو سکتی۔ مجھے تو بیٹے سے تنخواہ لینے یا نہ لینے پر نااہل کیا گیا لیکن عمران خان جس نے سب کچھ مان لیا اقبال جرم کر لیا اس کو کوئی سزا نہیں بلکہ اسے رعایت پر رعایت دی جارہی ہے تو یہ کیا چیز ہے، ہمارے ہاتھ باندھ رہے ہیں اور کسی کوکھلا چھوڑ رہے ہیں۔ سینٹ کا چیئرمین کس طرح بنا، کس طرح ووٹ فروخت ہوئے اور خریدے گئے، کیا اس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو لیا اسے دیکھنا چاہئے تھا۔ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے وہ کچھ نہیں ہونا چاہیے جس کی طرف نشاندہی کی ہے۔ سول سوسائٹی، قانون دان، سیاستدان پوری قوم انتخابات التوا کا شکار نہیں ہونے دے گی اور اٹھ کھڑی ہو گی۔ ملک اور آئین کو بچانے کے لئے یہ کال دی جانی چاہیے اور کون ہمیں روکے گا ہم نہیں رکیں گے۔ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے، باہر سے کال دوں جہاں سے بھی کال دوں گا عوام اس پر لبیک کہیں گے اور عوام نے کہا ہے ووٹ کو عزت دو، یہ نعرہ عوام کی طرف سے آرہا ہے۔ ستر برسوں سے قوم کامذاق اڑایا جارہا ہے اور اب قوم اسے برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ پنجاب کے حلقوں میں زرداری صاحب کے پاس 4،5 سو ووٹ نکلتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں اور زبان سے کہی ہوئی بات کی لکھی ہوئی بات سے زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ ہم نے بار بار کہا اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے کیس کا اوپن ٹرائل ہو اسے لائیو دکھایا جائے کہ ہو کیا رہا ہے، جو پول کھل چکے ہیں جو کھل رہے ہیں، کیس کے اندر کیا ہے، حقائق قوم کے سامنے آئیں۔ یہ بوگس اور جھوٹا کیس ہے جس میں سب کچھ ہے اگر نہیں ہے تو کرپشن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا نیب کا قانون کالا قانون ہے اور یہ ڈکٹیٹر مشرف نے میرے خلاف انتقامی کارروائی کے لئے بنایا تھا۔ ہم انشاءاللہ اسے ختم کریں گے۔ جب تک میرا کیس چل رہا ہے میں اسے ختم کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ وزیراعظم کو آج ملاقات میں تجویز دوں گا کہ یہ فیصلہ ہو جائے کہ انتخابات سے پہلے سے لے کر جب تک نئی حکومت نہیں آتی اسے غیر موثر کر دیا جائے لیکن میرا کیس چلتا رہے۔ یہ کیا ہے اس کو پکڑ لو، اس کو پکڑ لو۔ امیر مقام نے سوات میں نواز شریف کا جلسہ کرایا ہے اسے نیب میں لے آﺅ۔ اس کا بھی سوموٹو نوٹس لینا چاہئے۔ چیف جسٹس نے اچھی باتی کی ہیں لیکن وہ اپنے عمل سے بھی ثابت کریں۔ نیب قانون کو انتخابات میں دباﺅ ڈالنے کےلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ طاقتیں اس کے نتائج حق میںکریں گی۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں کوئی خرابی یا لڑائی نہیں چاہتے۔ واجد ضیاءمیرے کیس میں خود کہہ رہے ہیں کہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ہمارے پاس تو کئی دہائیاں پہلے جتنے اثاثے تھے ذرائع آمدن اس سے کہیں زیادہ تھے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں ہمارے لوگوں کو اٹھایا گیا،کارکنوں نے آکر خود بتایا کہ رات کے اندھیرے میں انہیں اٹھایا گیا اور انہیں چھوڑا بھی رات کے اندھیرے میں گیا۔ وزیراعظم سے کہا تھا کہ اٹھائے جانے والے کارکنوں کے معاملے کی انکوائری کریں۔ دریں اثنا احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی علالت کے باعث ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس کی سماعت 9اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس کی سماعت ہونا تھی جس کےلئے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی احتساب عدالت پہنچ چکے تھے تاہم کیس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر عدالت نہ پہنچے جس کے باعث سماعت نہ ہوسکی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جمعہ کو پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح مکمل کرنی تھی جس کے بعد مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز واجد ضیا پر جرح کریں گے۔
نواز شریف