پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اوورسیز سے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
اسلا م آباد (نامہ نگار) پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت اوورسیزکے وفاقی وزیر اور وزیر مملکت نے2008سے 2013کے دوران ستائیس لاکھ روپے کی رقم صوابدیدی اختیارات کے تحت استعمال کی،کمیٹی نے ستائیس لاکھ روپے کے صوابدیدی فنڈز استعمال کرنے کے معاملے کی انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے تیس دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔جمعہ کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوئینر شاہدہ اختر علی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا جس میں وزارت اوورسیز پاکستانیز کی سال 2012-13کی گرانٹس اور د2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت اوورسیزکے وفاقی وزیر اور وزیر مملکت نے دوہزار آٹھ سے تیرہ کے دوران ستائیس لاکھ روپے کی رقم صوابدیدی اختیارات کے تحت استعمال کی جسے آڈٹ کے لئے پیش نہیں کیا گیا کہ رقم کن مقاصد کے لئے استعمال ہوئی ،سیکریٹری وزارت اوورسیز نے بتایا کہ کہ موجودہ فنڈز کے حوالے سے ریکارڈ تلاش کررہے ہیں میں معذرت خواہ ہوں کہ دو ہزار چودہ سے اس معاملے پر ڈی اے سی بھی نہیں ہوسکی پی اے سی کے احکامات پر معاملے پر انکوائری کے لئے تیار ہیں ،کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معا ملہ کی انکوا ئری کیلئے اتنے عرصے سے محکما نہ آ ڈ ٹ کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد نہیں ہوا ، ایسے معاملات کا ریکا رڈ سنبھال کر رکھنا وزارت کی ذمہ داری ہے جس سے ما لیا تی نظم و ضبط ظا ہر ہو تا ہے،کمیٹی نے فنڈز کے استعمال کے حوا لے سے انکوائری تیس روز میں مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ،آ ڈ ٹ حکام نے کمیٹی کا آ گا ہ کیا کہ صرف وزارت د فا ع کی جا نب سے محکما نہ آ ڈ ٹ کمیٹی کا اجلاس با قا عد گی سے ہو تا ہے تا ہم دیگر وزارتیں اس حوا لے سے پی اے سی کے احکا مات کا انتظار کر تی رہتی ہیں،کمیٹی نے کہا کہ ادارو ں کو اپنی ذ مہ داری کا احساس کر تے ہو ئے کمیٹی کا اجلاس با قا عدگی سے کر نا چا ہیئے ، متعدد معا ملات اسی کمیٹی میں حل کیئے جا سکتے ہیں،کمیٹی کوایک دوسرے معاملے پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت کے نو افسران ایک پا کستانی شہر ی کے خلاف مقدمہ میں وزارت کا مئو قف بیان کر نے کے لیئے قبر ص گئے جن میں سے تین لوگوں کی منظوری قوائدو ضوابط کے تحت وزیر سے حاصل کی گئی جبکہ دوسرے چھ افسران قوائد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے بورڈ آف گورنرز سے منظوری لے کر ٹیم کا حصہ بن گئے ایسے دورے کے لئے متعلقہ وزیر کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے اس تمام عمل پر اٹھارہ لاکھ روپے خرچ ہوئے،کمیٹی نے ہدایت کی کہ مذ کو رہ معا ملہ کی پوسٹ ڈیفیکٹو منظوری حا صل کی جا ئے اور آ ئندہ بیرو ن مما لک دورو ں کیلئے منظو ری صرف وزیر سے ہی حا صل کی جا ئے ،آ ڈ ٹ حکام نے کمیٹی کو مز ید آ گا ہ کیا کہ اوورسیز پا کستا نیز فا ئو نڈ یشن (او پی ایف) نے2011-12میں بیرو ن مما لک جا نے والے پا کستانیو ں کی جا نب سے ویلفیئر فنڈ میں جمع کروا ئی جا نے والی رقوم کو تا خیر سے اپنے اکا ئو نٹس میں جمع کروا یا جس کے با عث تقر یبا 20ملین کے منا فع کو ضا ئع کیا گیا، وزارت کے حکام نے بتا یا کہ یہ تا خیر کسی کی غفلت کے با عث نہیں بلکہ سا فٹ ویئرز میں مو جود مسا ئل کے با عث ہو ئی جسے اب درست کر لیا گیا ہے،آ ڈ ٹ حکام نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ وزارت اوور سیز کی جا نب سے اسلام آ با د کے زون 5میں 1008 فلیٹس اور 500ر ہا ئش گا ہیں تعمیر کر نے کا منصو بہ تیار کیا جسے ایک ہی پی سی ون کے تحت منظور کروا یا گیا تا ہم اس کا ٹھیکہ تین مختلف مرا حل میں دیا گیا جس کے با عث وزارت کو 193ملین کا نقصان ہوا ، یہ قوا عدو ضوا بط کی سنگین خلاف ورزی تھی، کنٹر یکٹر نے تین مرا حل میں تعمیر کر نے کے ریٹس بھی مختلف دیئے ، کمیٹی نے مذ کو رہ معا ملہ کی جا نچ بڑ تا ل کیلئے محکما نہ انکوا ئری کا حکم دے دیا۔ پاکستانیوں نے ملا ئیشیا اور دیگر مما لک سے ہم تک یہ مسائل پہنچائے ہیں کہ جو تنخواہیں دی جاتی ان میں بہتر ز ند گی گزار نا مشکل کا م ہے ، وزارت پا کستا نی افرا دی قوت دیگر مما لک بھیجنے سے قبل کو ئی ایسا معا ہدہ تشکیل دے جس میں لو گو ں کیلئے کم از کم تنخوا ہ طے کی جا سکے، وزارت کے حکام نے بتا یا کہ ایسا معا ہدہ ما ضی میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ کر نے کی کوشش کی گئی جو کہ حتمی نہیں ہو سکا، دیگر مما لک ایسا معا ہدہ کر نے میں دلچسپی نہیں ر کھتے کیو نکہ مقا بلہ سا زی کے تحت کچھ مما لک کے لو گ بہت کم تنخوا ہو ں پر بھی کام کر تے ہیں ، ایسے پا کستا نیو ں کو کام حاصل کر نے میں مشکلا ت ہو ں گی، پا کستانی دیگر مما لک میں ملا زمت کے حصو ل کیلئے اپنی مرضی کے تحت سفر کر تے ہیں،اگر اوور سیز ایمپلا ئمنٹ فرا ہم کر نے والے نجی ادارے تنخوا ہو ں کے حوا لے سے مبا لغہ آ را ئی کر یں تو ان کے خلاف کارروائی کر تے ہو ئے لا ئسنس منسوخ کئے جا تے ہیں۔