بھارت کا منطقی انجام …کتنا دور؟
قومی سلامتی کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کیلئے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی بربریت کا معاملہ دوطرفہ اور کثیرالطرفہ فورمز پر اٹھایا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس اجلاس میں وطن عزیز کی تمام عسکری اور سیاسی قیادت نے بھرپور شرکت کی۔ اس سے پہلے وزیراعظم نے دورہ مظفرآباد کے دوران بھارتی بربریت کے نتیجے میں شہید ہونے والے نہتے کشمیریوں کے فرداً فرداً نام لیتے ہوئے ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ بھارت کے تمام تر اندوہناک مظالم کے باوجود کشمیریوں نے سر نہیں جھکایا اور وہ عزم صمیم کیساتھ آزادی کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔اسی تناظر میں 6 اپریل کو وطن عزیز کے طول و عرض اور ایل او سی کے دونوں اطراف یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر کے انسان دوست حلقے بھارتی حکمرانوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنی بے رحمانہ روش ترک کر کے انسانیت کی راہ اپنائے وگرنہ تاریخ خود کشمیریوں کی نسل کشی کا حساب دہلی کے حکمرانوں سے لے گی اور یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ تاریخ جب اپنے فیصلے صادر کرتی ہے تو بہت کچھ وقت کے ان تیز دھاروں میں بہہ جانے کا حقیقی خدشہ موجود ہوتا ہے۔
اس صورتحال کا جائزہ لیتے غیر جانبدار مگر سنجیدہ حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ بھارت کی 1000 سالہ تاریخ پر سرسری سی بھی نگاہ ڈالیں تو یہ امر پوری طرح عیاں ہو جاتا ہے کہ ہندوستان اپنی تاریخ کے زیادہ تر حصے میں غلامی کی حالت میں وقت گزارتا رہا۔ اس کی توجیہہ تلاش کرتے ہوئے ۔بیشتردانشوروں نے کہا ہے کہ دہلی کے حکمران اس صورتحال کے لئے اپنی غیر انسانی روش کے علاوہ کسی دوسری چیز کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے کیونکہ یہ امر کسی سے بھی پوشیدہ نہیں کہ بھارت ہمیشہ سے ذات پات کے بدترین نظام میں جکڑا رہا ہے اور ابھی تک وہی صورتحال جوں کی توں برقرار ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ اونچی ذات کے بالادست ہندو طبقات نے ہمیشہ شعوری و غیر شعوری دونوں طرح سے کوشش کی ہے کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو اپنے سے حقیر سمجھا جائے اور اپنے اسی چلن کے نتیجے میں وہ زیادہ عرصہ غلام رہا ہے کیونکہ یہ امر پیش نظر رہنا چاہیے کہ 1857 تک بھارت میں برائے ہی سہی مگر مسلمانوں کی حکومت قائم تھی اور یوں بھارت کی آزادی کی عمر محض 70 برسوں پر محیط ہے اور قوموں کی زندگی میں ستر سال درحقیقت اتنا اہم عرصہ نہیں ہوتا کہ جس کی بنا پر کوئی ایسا نتیجہ نکالا جا سکے کہ اس قوم کا دیرپا مستقبل کیا ہو گا۔ ایسے میں اس امر کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اپنی غیر انسانی روش کے منطقی نتیجے کے طور پر تاریخ اپنے آپ کو دہرائے اور بھارت دوبارہ پستی کی گہرائیوں میں گر کر ایک بار پھر ماضی کے دھندلکوں میں گم ہوجائے۔
ٍٍسبھی جانتے ہیں کہ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک ، شبیر شاہ،آسیہ اندرابی اور سبھی حریت قیادت ہر چند دنوں کے بعد گرفتار کر لی جاتی ہے اور ’’ بر ہان وانی ‘‘ کی شہادت بعد سے تو یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا بلکہ ہر آنے والے دن کے ساتھ تحریک آزادی کشمیر اک نئے مرحلے میں داخل ہوتی محسوس ہو رہی ہے ۔ اسی وجہ سے مقبوضہ ریاست ، آزاد کشمیر اور پاکستان کے طول و عرض میں یکجہتی کشمیر کا دن منایا جا رہا ہے ۔ اسی پس منظر میں مبصرین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم و زیادتی کا بازار گرم کر رکھا ہے اس سے کون آگاہ نہیں ۔ درندگی کی انتہا یہ کہ پیلٹ گنوں کے استعمال سے سینکڑوں نہتے کشمیریوں سے ان کی بینائی مکمل طور پر چھین لی گئی۔ وحشت و بربریت کے ان واقعات کو محض انسانی حقوق کی پا مالی قرار دینا بھی بہت چھوٹی بات ہے کہ ایسی صورتحال کے اظہار کے لئے لفظ بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔
دوسری طرف یہ بات بھی غالباً انسانی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہونی چاہیے کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق محض اس مہینے کے دوران بے شمار کشمیری ایسے لا پتہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں جو بظاہر ہندوستان کی ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں یقینا شہید کیے جا چکے ہیں مگر چونکہ ایسے افراد کی شہادت کی تصدیق نہیں ہو سکی لہٰذا ان کے لواحقین عجیب سی صورتحال میں مبتلا ہیں کیونکہ ایسی شادی شدہ خواتین کو نہ تو بیوائوں میں شمار کیا جا سکا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے زمرے میں ۔ معاشرتی اور سماجی حوالے سے یہ اتنا بڑا انسانی المیہ ہے جس کا شائد تصور بھی کسی ذی نفس کے لئے سواہانِ روح ہو مگر اسے عالمی ضمیر کی بے حسی کہا جائے یا انسان دوست ہونے کے دعویدار حلقوں کا تجاہلِ عارفانہ کہ اس معاملے کی سنگینی کا خاطر خواہ انداز سے اظہار تک نہیں کیا جا رہا۔ اس بابت یہ امر بھی قابلِ توجہ ہے کہ پچھلے چار دنوں میں ہی 20 سے زائد کشمیریوں کو جرم بے گناہی میں شہید کیا جا چکا ہے۔ بہر کیف ایسے میں یومِ یکجہتی کے حوالے سے دنیا بھر کے انسان دوست حلقے اس عزم کا اعادہ کر رہے ہیں کہ بھارت کی تمام تر دہشتگردی کے باجود بالاخر کشمیری قوم اپنا پیدائشی حق حاصل کر کے رہے گی۔