جنگ ستمبراور قوم کا جذبہ لازوال
ماہ ستمبر کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پاکستان کے دل ودماغ، ارواح و اجسام پاک فوج کے بہادر شہیدوں کی یادوں کی روشنی اور خوشبو سے معطر ہوجاتے ہیں۔چھ ستمبر وہ تاریخ ساز دن جب بھارت نے اپنی طاقت اور برتری کے گھمنڈ میں پاکستان کی سرزمین پر اپنے ناپاک قدم رکھنے کی کوشش کی۔ بھارت کے اس جارحانہ حملے سے قوم میں کسی قسم کی کھلبلی دیکھنے میں نہیں آئی بلکہ لوگ گھروں سے ڈنڈے لیکر باڈر کی طرف چل پڑے تھے ۔ بھارت کی مسلح افواج کے اچانک اور بزدلانہ حملے کا جواب دینے کیلئے پوری پاکستانی قوم اپنے سرفروش مجاہدوں کی پشت پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئی۔ قوم کا ہر فرد اپنے اپنے محاذ پر سر فروش مجاہد بن گیا۔ ادیبوں کے قلم قوم میں جذبہ حب الوطنی اور یکجہتی کیلئے رواں ہو گئے ۔ گلوکاروں کے نغمے فضا میں ملی ترانوں کی صورت میں گونجنے لگے ، ڈاکٹروں کے نشتر مجاہدین کے کام آئے، شاعروں کے نغمات موسیقاروں کی تاروں اور گلوکاروں کے لبوں پر مچلنے لگے۔ ذرائع ابلاغ کی شہہ سرخیوں میں قومی دفاع کا رنگ بھر گیا۔ خواتین فوری طبی امداد کیلئے میدانِ عمل میں آئیں، طالبعلموں نے نیشنل سکیم کے تحت اپنے آپ کو پیش کیا، شہری دفاع کے رضا کار سروں پر کفن باندھ کر میدانِ کارزار میں کودپڑے ۔ المختصر قوم کا ہر فرد اپنے اپنے محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہو گیا۔ شہری پاکستانی جہازوں کو بھارتی جہازوں کا تعاقب کرتے چھتوں پر چڑھ کر نڈر ہو کر دیکھتے ۔ 6ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں ہمیں اپنی بقا اور تحفظ کی جنگ لڑنے کا نیا تجربہ ہوا۔ حالات و واقعات شاہد ہیں کہ ایسی جنگ تھی جو جسم کے ساتھ ہی نہیں دل ، دماغ، ضمیر اور ایمان کے ساتھ لڑی گئی۔ جنگ کے ان 17 دنوں میں یوں محسوس ہو رہا تھا کہ تاریخ کے اولین مجاہدوں کی معجزانہ شجاعت ،مبارزت طلبی اور جنگ جوئی کی ولولہ انگیز اور ایمان افروز داستانیں ہماری افواج اور قوم کے سینوں میں سمٹ آئی تھیں اور ہماری افواج کے نور یقین سے روشنی حاصل کر کے دشمن پر برق بن کر گرتی تھیں۔ قوم کے بلند حوصلوں اور پختہ اداروں نے مسلح افواج سے حوصلوں کو بلند کر دیا۔ ہماری فوج نے جوانمردی اور جذبۂ شہادت کا وہ انمول مظاہرہ کیا کہ دشمن کو واپس اپنے قدموں پر لوٹنا پڑا اور محاذ پر بہت سا اسلحہ ضائع کرنا پڑا۔ لاہور کے محاذ پر ہماری فوج کی زبردست کامیابی سے دشمن کے قدم اکھڑ گئے ۔ برکی سیکٹر میں ہمارے جوانوں کی قلیل تعداد نے دشمن کے ایک بڑے لشکر کے دانت کھٹے کر دئیے ۔ پاک بھارت جنگ میں فرزندانِ توحید کے اسی ولولۂ جہاد اور غیرت ایمانی کی بدولت ہی قلت کثرت غالب آئی اور پاکستان کی مٹھی بھر فوج نے بھارت کے عسکری نمرود کی دھجیاں اُڑا کر رکھ دیں۔ آج میجر عزیز بھٹی شہید، فلائٹ لیفٹیننٹ یونس حسن شہید، بریگیڈئر شامی شہید، لیفٹیننٹ افتخار جعفر اور دوسرے کتنے ہی شہیدوں اور غازیوں کے نام ،ان کی جانبازی اور جاںفروشی کی داستانیں پاکستان بچے بچے کی زبان پر ہیں۔ ان میں افواجِ پاکستان کے وہ ہزاروں جان نثار بھی شامل ہیں جو ناموس وطن کو بچانے کیلئے اپنی جان پر کھیل گئے ہیں۔ مادرِ وطن کی عصمت و عزت پر آنچ نہ آنے دی۔ آج پھر اسی جذبے اور اتحاد کی ضرورت ہے جب بھارت نے ہماری شہ رگ کشمیر پر ظلم کے پنجے گاڑھ دئیے ہیں اور اسرائیل سے ملکر مسلمانوں کی نسل کشی کرنے میں مصروف ہے ۔