چین کا مالی تعاون میں ممکنہ کمی سے اقوام متحدہ کے امور متاثر ہونے پر اظہارتشویش
بیجنگ(شِنہوا)چین نے مالی تعاون میں بڑے پیمانے پرممکنہ کمی سے اقوام متحدہ کے معمول کے امور متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے حوالے سے اپنی مالی ذمہ داریوں کی تکمیل جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے رکن ممالک کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ اس تنظیم کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا ہے اور رکن ممالک کی جانب سے 1ارب52 کروڑ ڈالر مالیت کے مالی وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے۔انہوں نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ رواں سال کے امور کو انجام دینے میں اقوام متحدہ کی مدد کرنے کے لئے اپنے مالی امداد کے وعدوں کو وقت پر اور پوری شکل میں ادا کریں۔اقوام متحدہ سکریٹری جنرل کے اس خط کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ میں دوسرے بڑے شراکت دار کی حیثیت سے چین اس تنظیم کے لئے اپنی مالی ذمہ داریوں پر پوری طرح عمل درآمد کر رہا ہے اور اس سال کے اپنے حصے کو پورا ادا کیا ہے جو اقوام متحدہ کے لئے ہمارے ٹھوس اقدامات کی صورت میں مدد کا اظہار ہے۔ترجمان نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے لئے واجب الادا مالی ذمہ داریوں کو پوری ایمانداری سے پورا کرتے رہیں گے۔ہوا نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کی موجودہ مالی پریشانی کوبہت زیادہ توجہ دیتا ہے اور اس وجہ سے اقوام متحدہ کے معمول کے امور ممکنہ طور پر متاثر ہونے پر تشویش کا اظہارکرتا ہے۔