لالہ و گل سے کہکشاں تک اسی لہو کا سلسلہ ہے ۔۔۔!!
6ستمبر کا سورج شہید باپ کے شہید بیٹے لیفٹینیٹ ناصر کے لہو کی سرخی اپنے ماتھے پہ سجائے پوری آب و تاب سے چمکتا ہوا طلوع ہو چکا ہے اور ایک بے چینی سی روح میں سرائیت کر گئی ہے ۔ میرا دل ہر اس جگہ کا طو اف کر رہا ہے جہاں جہاں جس جس چپے پہ میرے شہیدوں کے لہو سے یہ پاک زمین سیراب ہوئی تھی اور ان شہیدوں کے لہو نے ہماری آزادی اور فتح کو نئی جہت عطا کی تھی ۔ میں اپنے ہر شہید کی قبر پر تو نہیں پہنچ سکتی لیکن میرا دل میری روح ان شہدا کو سلام اور ان کی قبروں پر فاتحہ خوانی کر رہی ہے ، جن کے لہو سے آج بھی اس وطن کی مٹی مہک اٹھتی ہے اور اس لہو کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ اسی لہو سے چراغ روشن ہیں اور لالہ و گل سے کہکشاں تک اسی لہو کا سلسلہ ہے ۔
آج ہم یوم دفاع پاکستان منا رہے ہیں اس عزم اور یقین کے ساتھ کہ قیامت تک اس ملک کو قائم و دائم رہنا ہے ۔ آج کا یہ دن میں اپنے ہر اس جانباز دلیر سپاہی کے نام کرتی ہوں جس نے آزادی کی جنگ سے لے کر ملکی بقا کی جنگ تک شجاعت و بہادری کی ایسی داستانیں رقم کیں جو رہتی دنیا تک ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ، اس لہو کے نام جو کہ وطن کی محبت میں دین اسلام کی سر بلندی کیلئے بہایا گیا اور اس چمن کو گل و گلزار کر گیا ۔ اس جذبے کے نام جس کی و جہ سے ایثار و وفا کی داستانیں آج بھی ہمارے درمیان زندہ ہیں ۔ضرب عضب کے ان غازیوں اور شہیدوں کے نام جنہوں نے اس ملک کو دہشت گردی کے چنگل سے چھڑانے کا عزم کر رکھا ہے ۔ ان والدین کے حوصلوں کے نام جنہوں نے جوانی کی دہلیز کو چھوتے جوان سپوت اس قوم پہ اس مٹی پہ نثار کر دئیے ۔ ان بہنوں کی ہمت کے نام جنہوں نے راہ حق میں اپنے سہاگ لٹا دئیے اور ان تمام شہیدوں کے نام ، جو کہ ہمارے بہتر کل کیلئے اپنا آج قربان کر گئے ۔
موت اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے ۔ دنیا میں جتنے بھی لوگ آئے ان سب کو آخر ایک دن اس دنیا سے جانا ہے ۔موت تو بستر پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر ، ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ، کسی حادثے میں ، کہیں بھی کسی بھی حال میں آ سکتی ہے لیکن کتنی عظیم مو ت ہے اس شہید کی جو ملک و قوم کے تحفظ کے لئے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر موت کا استقبال کرتا ہے اور شہادت کا رتبہ پا کر حیات ابدی حاصل کرتا ہے ۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے اور جو اﷲکی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تم اس کا شعور نہیں رکھتے ۔ شہادت اﷲ تعالی کی طرف مسلمانوں کو ایک بہت بڑی سعادت عطا کی گئی ہے جو کہ نصیبوں والوں کو ملتی ہے۔ اﷲ کی راہ میں نکلنے والوں کے لئے دنیا اور آخرت میں کامیابیاں ہی کامیابیاں ہیں ۔ شہید کبھی مرتا نہیں ہے وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور قوم کے ہر فرد کے دل میں ایک نئی زندگی پاتا ہے ۔ دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام وہ واحد مذہب ہے ۔ جس نے جنگ و قتال کے معنی اور مقصد کے فرسودہ خیالات اور تصوارات کو بدل کے کائنات میں بسنے والے انسانوں کو اس کے اچھوتے مفہوم سے آشنا کیا۔ جنگ و قتال میں پرواز کرتی ہوئی روحوں کو دیدار الہی کی بشارتیں دیں۔ سورہ توبہ کی ۲۶ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے۔ جو لو گ ایمان لائے حق کی خاطر گھر بار چھوڑ ا اور اﷲ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کیا ان کا درجہ اﷲ کے نزدیک بڑا ہے اور یہی لوگ ہیں جو حقیقت میں کامیاب ہیں ۔ ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور ایسی جنتوں کی بشارت دیتا ہے ۔ جہاں ان کیلئے ہمیشہ کیلئے راحت کے سامان ہیں۔
یہ دل میں بسنے والی شہادت کی خواہش ہی ہے ۔ جو ہنستے بستے گھروں کے شاہینوں کو میدان کار زار کی جانب لے جاتی ہے ۔ یہ شہادت کا جذبہ ہی تھا جس نے ہمیشہ ہمارے جوانوں کو میدان جنگ میں با حوصلہ اور با اعتماد رکھا اور یہی وہ جذبہ تھا جس کے تحت پاکستانی افواج نے اپنے ازلی دشمن ہندوستان کو عبرت ناک شکست دیکر ہمیشہ کیلئے تاریخ کے اوراق میں ۶ ستمبر کے دن کو امر بنا دیا اور اسی جذبے نے جوان سوار محمد حسین ، میجر طفیل محمد ، میجر راجہ عزیز بھٹی ، میجر محمد اکرم ، لانس نائیک محمد محفوظ ، میجر شبیر شریف ، کیپٹن محمد سرور ، پائلٹ آفیسر راشد منہاس ، کیپٹن کرنل شیر خان اور حوالدار لالک جان کو دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑا کر دیا ۔عزم و یقیں کے یہ جری پیکر اپنے لہو سے زندگی کے نئے عنوان تحریر کر گئے اور شہادت کے بلند مرتبے پر فائز ہو کر دنیا و آخرت کے انعام پا گئے ۔ تاریخ آج بھی ان چراغوں سے روشن ہے اور رہتی دنیا تک روشن رہے گی ۔
شہدا کی روحیں ہم سے اپنی قبروں پر پھول چڑھانے یا اپنے نام کی یادگاریں تعمیر کرنے کا سوال نہیں کرتیں وہ ہم سے اپنے خون بہائے جانے کا جواز مانگتی ہیں ان کی بے چین اور مضطرب روحیں ہم سے سوال کر رہی ہیں کہ کیا ہم نے سرحدوں پر رت جگے اس لئے کاٹے کہ اس ملک کے عام آدمی کو امان نہ ملے اور ڈاکو لٹیرے اونچے محلوں میں چین کی نیند سوتے رہیں ؟
ان شہیدوں کا خون ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ جس عظیم مقصد کیلئے یہ ملک حاصل کیا گیا اور اسکی بقا کیلئے جس طرح شہدا نے قربانیاں دیں انکے خون کو رائیگاں نہ جانے دیں ۔ پاکستان کو ہر لحاظ سے ایک مضبوط ، مستحکم ملک بنائیں اقوام عالم میں اس کا مقام بلند سے بلند تر کردیں ۔سلام ہے ہماری افواج پاکستان کو جنہوں نے اس ملک کے چپے چپے کے تحفظ کی قسم کھا رکھی ہے اور ہمیں اپنے ملک کی فوج پرناز ہے جن کا عزم ہمالیہ سے بھی بلند ہے ۔ بھارت جو بھی دھمکیاں دے لے ، جتنی بھی جنگ کی تیاریاں کر لے اس کو ۶ ستمبر کا دن نہیں بھولنا چایئے یہ نہ ہو کہ تاریخ کا سبق ایک دفعہ پھر سے دہرانا پڑے لیکن اگر ایسا ہوا تو اب کی بار ہندوستان کو کہیں پناہ نہیں ملے گی ۔