’’را‘‘ کے ہاتھی رافیل کیلئے ابابیل تیار ہیں
اللہ تعالیٰ جب کسی قوم و مقام کی حفاظت کرنا چاہتا ہے تو وہ کسی بھی انسان اور جنس سے کام لے لیتا ہے پھر چھوٹے چھوٹے پرندوں کے پنجوں سے نکلنے والی کنکریاں ہاتھیوں کے جسموں کو چیرتی ہوئی نکل جاتی ہیں پھر وہاں کوئی قوت موجود ہی نہیں رہتی۔ سب دشمنان حق کھائے ہوئے بھوسے کی مانند نیست و نابود کر دیئے جاتے ہیں۔ معرکہ حق و باطل جہاں اور جب بھی ہوگا، فتح ہمیشہ حق کی ہوگی۔ باطل کو آخر مٹ جانا ہی ہوتا ہے۔ 6ستمبر 1965ء کو دشمن اپنی چار گنا عددی برتری کے گھمنڈ میں رات کے اندھیرے میں چونڈہ کے مقام پر 600ٹینکوں کے ساتھ حملہ آور ہوا لیکن ہمارے شیر دل جوانوں کی جوابی کارروائی سے انکے ٹینک پھول جھڑیوں کی طرح ہوا میں اڑ رہے تھے۔ اپنی اس قدر پسپائی دیکھتے ہوئے ٹینک دوسرے لمحے میں حواس باختہ ہو کر اپنی ہی فوج کو کچلتے ہوئے واپس بھاگ رہے تھے۔ قوم نے اپنی فوج کے شانہ بشانہ یکجہتی کا ایسا مظاہرہ کیا کہ نہ کوئی سندھی ، نہ بلوچی، نہ کوئی پنجابی رہا نہ پٹھان، نہ کوئی بنگالی رہا نہ کشمیری۔ یہ لسانی امتیاز اور مسلکی پہچان سب سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند یکجان ہوئی لاہور ، سیالکوٹ سے لیکر راجستھان تک کے میدانی علاقوں میں ٹینکوں کی لڑائی ہوئی اور بحیرہ عرب سے لیکر خلیج بنگال کے وسیع تر سمندروںمیں غازی آبدوزوں کی دوارکا جیسی معرکہ آرائی اور پٹھان کوٹ سے لیکر سرگودھا کی فضائوںمیں جاری فضائیہ کی پنجہ آزمائی نے تمام غیرملکی جرائد کو تعریف کرنے پر مجبور کر دیا۔ 19ستمبر 1965ء برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے اپنی اشاعت میں لکھا کہ ’’حالیہ جنگ میں پاکستانی فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لیا، بھارتی طیارے فضائوںمیں نظر نہیں آتے تھے جبکہ پاک فضائیہ کے طیارے ہر سمت اڑ رہے تھے۔ بھارتی پائلٹ خوفزدہ تھے، بھارتی فوج کی قیادت مات کھا چکی تھی۔ بھارتی فوج کو اس طاقت نے شکست دی ہے جو عددی لحاظ سے بھارتی عوام سے چار حصے اور فوجی لحاظ سے تین حصے کم ہے۔‘‘ پاک فضائیہ کے سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے سرگودھا کی فضائوںمیں صرف پچپن سیکنڈ میں دشمن کے پانچ جہاز زمیں بوس کر کے فضائی جنگی مقابلوں میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ سرگودھا ائربیس پر حملہ کی نیت سے آنے والے دس بھارتی جہازوں میں سے آٹھ جہاز ہمارے شاہینوں کا شکار ہوئے، اس عبرتناک پٹائی کے بعد بھارتی فضائیہ کو جرأت نہ ہو سکی کہ وہ آزادانہ پاکستانی حدود میں داخل ہو۔ ایم ایم عالم نے بھارتی فضائیہ کے خلاف چالیس معرکوں میں اپنی مہارت کے جوہر دکھاکر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی افواج ناقابل تسخیر ہیں۔ بھارتی جنتا کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ستمبر 1965ء کی جنگ میں پاکستان عددی کمی اور محدود اسلحہ کے باوجود بھارت کو دھول چٹوا سکتا ہے۔ تو آج الحمد للہ پہلے سے کہیںزیادہ مضبوط، اعلیٰ تربیت یافتہ فوج جدید اسلحہ سے مالا مال پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے سپوتوں کی بدولت حتف غور ی اور اب ابابیل جیسے میزائلوں سے بس وہ ساتویں ایٹمی طاقت ہے جو پورے بھارت کو اپنے نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ بھارت رافیل طیاروں کے گھمنڈ میں کسی غلط فہمی کا شکار نہ بنے کہ ان را کے ہاتھیوں کو کھائے ہوئے بھوسے کی مانند کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ابابیل مہیا کر دیئے ہیں اور یہ فرماتے ہوئے خوشخبری سنا دی ہے کہ ’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے فیل یعنی ہاتھی والوں کا کیسا انجام کیا؟ کیا ان کی تدبیر کو ناکام نہیں کر دیا؟ اور ان پر پرندے ابابیل (جھنڈ کے جھنڈ) بھیج دیئے جو ان پر پکی ہوئی مٹی کے کنکر پھینک رہے تھے۔ پس ان (ہاتھی والوں) کو کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا‘‘ سورۃ الفیل پاکستان کو اللہ تعالیٰ کی مدد سے اپنی طاقت پر مکمل یقین ہے۔ جسکا عملی ثبوت 27 فروری 2019کو بھارت کو دے چکے ہیں۔ اسکے باوجود بھارت نے اگر کوئی مہم جوئی کی تو اسا کا ایسا حشر کریں گے کہ پھر نہ کبھی بھارتی چمنیوں سے دھواں اٹھے گا اور نہ کبھی گھاس اگے گی نہ بچے گا مودی اور نہ رہیں گے ہاتھی والے اور جنگ اس وقت رکے گی جب پورے بھارت کو کھائے ہوئے بھوسے کی مانند کر دیا جائے گا۔