مسلمانوں کے لیے کھانا پینا بند کیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاریخ میں ایسے کئی واقعات ہیں جنہیں یاد کر کے، جن کے ذکر سے یا جنہیں پڑھ کر آنسو نہیں رکتے۔ تکلیف ختم نہیں ہوتی، اذیت بڑھتی ہے، افسوس ہوتا ہے لیکن ایسے ہی واقعات میں ایسے مثالی، لافانی کردار ہیں کہ کلمہ گو ہونے پر فخر بھی محسوس ہوتا ہے۔ محرم کے ابتدائی دن بھی کچھ ایسے ہی گذرتے ہیں جب ہر طرف یزیدیت پر لعن طعن ہوتی ہے اور حسینیت کا پرچم بلند ہوتا ہے۔ اس عظیم قربانی کا ذکر ہوتا ہے۔ اس خونی سفر کے ذکر سے نہ ختم ہونے والی تکلیف کا سلسلہ شروع ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ اطمینان بھی ہوتا ہے کہ ہم حسینیت کا پرچار کرنے والوں میں سے ہیں، ہم حضرت امام حسین ؓکا جھنڈا اٹھانے والوں میں سے ہیں۔ ان دنوں ہم پھر کربلا کی عظیم قربانی کو یاد کر رہے ہیں تو بار بار کشمیر کے لاکھوں کا محصورین کا خیال کھائے جاتا ہے۔ دور حاضر کے یزید نریندرا مودی نے کشمیریوں کا کھانا پینا بند کر دیا ہے۔ یہ کیسی قیامت برپا ہے، یہ کیسا ظلم ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک اور کربلا کا سامنا ہے۔ ذرا سوچیں لاک ڈاؤن کو پانچ ہفتے ہونے کو آئے ہیں کسی نے سوچا ہے کہ ان محصور، مجبور، لاچار، نہتے اور اپنے گھروں میں قید کشمیریوں پر کیا گذر رہی ہے۔ ایک ماہ سے زائد عرصہ گذر چکا ہے۔ کیا کسی کے گھرمیں اتنا راشن ہوتا ہے، اتنا پانی ہوتا ہے، کھانے پینے کا اتنا سامان ہوتا ہے، اتنی مقدار میں ادویات ہوتی ہے، کچن میں اتنا اضافی سامان ہوتا ہے کہ کرفیو لگا رہے ، موت منڈلا رہی ہو، سنگینوں کے سائے، فوجی بوٹوں کی دھمک ہو، گولیوں کی تڑتڑاہٹ ہو اور زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہو گی۔ نریندرا مودی نے کشمیریوں کو قید کرکے یزیدی سوچ اور طرز حکومت کی یاد تازہ کر دی ہے۔ کوئی اسے کچھ بھی کہے، ہٹلر کہے یا کچھ اور لیکن کھانا پینا تو یزید نے اللہ اور اس کے پیارے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لینے والوں کا بند کیا تھا تو نریندرا مودی بھی آج کے دور میں وہی کچھ کر رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نے درحقیقت امت مسلمہ کو للکارا ہے۔ اس نے سب کی عزت، غیرت، وقار ،حمیت اور طاقت کو چیلنج کیا ہے۔ نوے لاکھ سے زائد مسلمانوں کا پانی بند ہے۔ اس پر ظلم یہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی زبان بند ہے۔ جتنا ظلم۔بھارت کشمیریوں پر کر رہا ہے اس سے زیادہ ظلم مسلم امہ خاموش رہ کر کشمیریوں پر کر رہی ہے۔ کیا مسلمان واقعہ کربلا کو بھول چکے ہیں کیا آج مسلمان ان عظیم شخصیات کی قربانی کو فراموش کر چکے ہیں۔ کیوں دنیا بھر کے مسلمان خاموشی سے بھوکے ننگے کشمیریوں کی نسل کشی، بھوک پیاس برداشت کر رہے ہیں۔ کیا حسین رضی اللہ تعالیٰ کے قافلے کی تکلیف کو بھول گئے ہیں جو آج انہیں کشمیریوں کی تکلیف کا احساس نہیں ہو رہا۔مودی یاد رکھے یزید مٹ گیا ہے، یزیدیت پر آج بھی لعنت بھیجی جاتی ہے جب کہ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام قیامت تک عزت احترام کے ساتھ لیا جاتا رہے گا۔ وہ آج بھی باطل قوتوں کے سامنے ڈٹے رہنے کی مثال ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھی ویسی ہی صورت حال ہے بس دشمن بدلا ہے، چہرہ بدلا ہے، مقام بدلا ہے۔ وہی ظالم فوج ہے، وہی گندی سوچ والے حکمران ہیں۔
قارئین کرام ذرا تصور کریں کہ کیسے کشمیر میں بچے کھانے کے لیے رو رہے ہونگے، کیسے بھوک انہیں ستاتی ہوگی، کیسے پیاس کی شدت سے وہ اپنے والدین کو پکارتے ہونگے،وہ کیسے والدین ہوں گے جو اپنے ہاتھوں اپنے ہیروں کو، اپنے سامنے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو تکلیف میں چلاتے دیکھتے ہونگے لیکن انکی تکلیف دور کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا۔ کیا امت مسلمہ کو کلمہ پڑھتے وقت کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی، کیا انکا خون جوش نہیں مارتا، کیا انہیں کربلا کے معصوموں کی یاد نہیں آتی، کیا انہیں کشمیر کے مجبور قیدی بے چین نہیں کرتے اگر ایسا نہیں ہے تو یقین مانیے ہم جیتے جی مر چکے ہیں اگر ہم اپنے مظلوم بھائیوں کا ساتھ نہیں دے سکتے تو ہمیں جینے کا کوئی حق بھی نہیں ہے۔ ہم کربلا کو یاد کرتے ہیں لیکن جو کربلا ہمارے سامنے برپا ہے اس کے لیے ہم کیا کر رہے ہیں۔ وہ یزید جو کشمیر کے نوے لاکھ مسلمانوں کے خون کا پیاسا بنا پھر رہا ہے اس کو روکنے کے لیے ہم نے کچھ کیا ہے۔ یقینا نہیں!!!!
ان حالات میں جب افواج پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں تو احساس پیدا ہوتا ہے کہ یہی وہ بہادر، غیور اور اللہ کے سپاہی ہیں جو کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کریں گے۔ دعا ہے کہ وقت کے یزید کو ہماری افواج ایسا سبق سکھائے کہ دوبارہ کسی کافر کو جرات نہ ہو کہ وہ مسلمانوں کو قید کرے، انکا کھانا پینا بند کرے، دوبارہ کسی کو جرات نہ ہو کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ ایسا ظلم کرے۔ وہ دن دور نہیں ہے اس ظالم نریندرا مودی سے ایک ایک ظلم کا حساب لیا جائے گا۔ اسے بھاگنے بھی نہیں دیا جائے گا۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہم ان کے ساتھ ہیں اور ہم کشمیریوں کے ساتھ رہیں گے۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ان کی مدد، تعاون اور حمایت سے نہیں روک سکتی۔ قوم یک زبان ہے، قوم یک جان ہے، قوم ہندو بنیے کی ٹھکائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس مرتبہ انہیں بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ کشمیر آزاد ہو گا، کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کا موقع ملے گا۔ پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ یہی افواج پاکستان کا عزم ہے، یہی قوم کی آواز ہے، یہی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔
مہذب دنیا جاگ جائے، مہذب دنیا آنکھیں کھولے، مہذب دنیا اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے، مہذب دنیا تباہی سے بچنا چاہتی ہے تو دہشت گرد اور قصاب نریندرا مودی کو روکے اگر کشمیر میں ہونیوالے مظالم نہیں روکے گئے، گرفتار کشمیریوں کو رہا نہیں کیا جاتا، کشمیر کو آزاد نہیں کیا جاتا، وہاں سے فوج نہیں نکالی جاتی تو پھر مہذب دنیا اپنی غلطی ، سستی اور کوتاہی پر ہونے والے نقصان کی بھی خود ذمہ دار ہو گی۔ پاکستان کے پاس جب کوئی آپشن نہیں بچے گا تو پھر پاکستان تمام آپشنز استعمال کرے گا۔ وہ جنگ کی صورت میں ہوں، ایٹمی جنگ کی صورت میں یا کسی اور صورت میں پھر یہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پاکستان ہر راستہ اختیار کرے گا۔ کشمیریوں کو تنہا نہ چھوڑا تھا نہ چھوڑا جائے گا۔ مسلم ممالک کا بھی امتحان ہے کہ وہ یزیدی طاقتوں کا ساتھ دیتے ہیں یا پھر حسینہ قافلے کے سپاہی بنیں گے۔ اس مرتبہ ایک نئی تاریخ رقم ہو گی۔ ان شاء اللہ!!!!
میری "عارف" لکھنے کی حماقت اور وزارتِ خارجہ کا معمّہ۔
May 08, 2024