اسلام آباد کی جامعات میں مستقل سربراہان کا میرٹ پر فورا تقرر کیا جائے
اسلام آباد(نا مہ نگار)ورکنگ گروپ برائے اعلی تعلیم نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد کی جامعات میں مستقل سربراہان کا میرٹ پر فورا تقرر کیا جائے۔ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے شرکا ء نے کہا کہ ایڈہاک ازم جامعات کے لئے زہر قاتل ہے ، قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد ، انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سربراہان اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور اب تک نئے سربراہان کی تقرری نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی سرچ کمیٹی بنائی گئی۔ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد مارچ 2017 سے ایڈہاک ایڈمنسٹریشن کے رحم و کرم پر ہے کامسیٹس میں نہ صرف ریکٹر ایڈہاک ہیں بلکہ رجسٹرار کیمپس انچارج وغیرہ تمام کلیدی عہدوں پر ایڈہاک تقرریاں کی گئی ہیں۔ اور اسی ایڈہاک ایڈمنسٹریشن جس کام صرف روز مرہ کے امور انجام دینا ہے نے نہ صرف 200ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کیا بلکہ اتنی ہی تعداد میں نئے شفارشی لوگوں کو بھرتی کر لیا گیا۔ ڈاکٹر راحیل قمرکو سنگین چربہ سازی کے الزامات سے بچانے کے لئے انہی کے ماتحتوں پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی۔ بدقسمتی سے چربہ سازی کے الزامات پر درجنوں اساتذہ اور طلبہ کے مستقبل کو تاریک کر دیا گیا لیکن جب طاقتور لوگوں پر چربہ سازی کے الزامات لگے تو انکو بچانے کے لئے جامعات اور ہائر ایجوکیشن کمیشن پر اثر انداز ہونے کی کاوشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فورا ریکٹر کامسیٹس کی پوزیشن مشتہر کرے اور جامعات میں وائس چانسلر/ریکٹر لگاتے ہوئے میرٹ کا خیال کیا جائے اور نا اہل اور چربہ سازی کے مرتکب افراد سے اجتناب کیا جائے۔ورکنگ گروپ کی قرار داد کے مطابق جامعات میں سربراہان کی تقرری کے لئے بنائی جانے والے تلاش(سرچ)کمیٹی کے ارکان مقرر کرتے ہوئے بھی میرٹ کا خیال رکھا جائے اور ایسے لوگ جو نیب یا کسی اور ادارے میں کرپشن کے الزامات کا دفاع کر رہے ہوں ان سے اجتناب برتنا چایئے۔ سرچ کمیٹی کی تشکیل نو ہونی چایئے اور اس میں ایماندار اور قابل اساتذہ کو رکھنا چاہئے نہ کہ نیب زدہ لوگوں کو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شفاف تقرریوں کو یقینی بنانے کے لئے تمام امیدواراں کے اسناد اور سرچ کمیٹی کی مارکنگ کو پبلک کیا جائے اور اسکے لئے تمام اسناد اور مارکنگ کو انٹرنیٹ پر رکھا جائے۔انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں دو اساتذہ کو صدر جامعہ ڈاکٹر یوسف الدرویش کے بیٹے کو جامعہ کے مروجہ قوانین کے بر خلاف ڈگری دئے جانے اور جامعہ میں کرپشن اور غیر قانونی تقرریوں پر اپنی آواز بلند کرنے کی پاداش میں د و اساتذہ کو نوکری سے برخاست کرنے کی پر زور مذمت کی اور کہا کہ ایک ایسے استاد جس کو ریسرچ پر ایوارڈ مل رہے ہیں اسکی ریسرچ پر سالانہ رپورٹ خراب کر دی گئی جس سے اسلامی یونیورسٹی کے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کی Whistle-blowerکے تحفط کو یقینی بنایا جائے۔ نئے پاکستان میں کے ضوابط بھی نئے ہونے چاہئیں جس میں لاقانونیت کی کوئی گنجائش نہیں، گلے سڑے نطام کو ٹھیک کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ انہوں نے مذید کہا کہ سربراہان کے تقرر کی مانیٹرنگ کی جائے کی اور حکومت کو نہ صرف تقرری کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کی جائیں گی بلکہ گورنسس کے معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے بھرپور ساتھ دیا جائے گا۔