احمد فرازکی شاعری لازوال اور بے مثال ہے، شفقت محمود
اسلام آباد (نامہ نگار)ہر دور میں وہی ادب نمایاں رہتا ہے جس میں سچائی کی طاقت ہوتی ہے۔ احمد فرازکی شاعری لازوال اور بے مثال ہے۔ ان خیالات کا اظہار شفقت محمود ، وفاقی وزیر ،فیڈرل ایجوکیشن و فنی تربیت، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن،نے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام عہد ساز شاعر احمد فراز کی یاد میںمنعقدہ سیمینارمیں صدارت کرتے ہوئے کیا۔ شبلی فراز ، قائد ایوان، سینٹ آف پاکستان، مہمانِ اعزازتھے۔ جبکہ پروفیسر فتح محمد ملک اور افتخار عار ف ، مہمانانِ خصوصی تھے۔ سید جنید اخلاق، چیئرمین ، اکادمی ادبیات پاکستان،نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر ناہید قمر، ڈاکٹر سعدیہ طاہراور محبوب ظفر نے اظہار خیال کیا ۔ سیمینار میں احمد فراز کی شخصیت اورشاعری کو خراجِ تحسین پیش کیاگیا۔ شفقت محمود ، وفاقی وزیر ، فیڈرل ایجوکیشن و فنی تربیت، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن،نے کہا کہ ہر دور میں ادب لکھا جاتا ہے لیکن وہی ادب نمایاںاور باقی رہتا ہے جس میں سچائی کی طاقت ہوتی ہے۔یہی خوبی احمد فراز کو ہمیشہ زندہ کھے گی۔ احمد فراز کی آواز میں سچائی کی طاقت تھی ، کوئی ملاوٹ نہیں تھی۔ وہ وہی کہتے جو سچ ہوتا۔ وہ تادم مرگ اس نظریے پر قائم رہے۔ ۔ شبلی فراز، قائد ایوان، سینٹ آف پاکستان، نے کہا کہ فخر ہے کہ وہ احمد فراز کے فرزند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادب اور کلچر کو زوال سے بچانے کے لیے قومی اداروں کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان جیسے اداروں کے وسیلے سے ہم اپنے ادب ، تہذیب اور ثقافت کو دنیا بھر میں اُجاگر کرسکتے ہیں۔ ادبی اور ثقافتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی ادب اور ثقافت کو فروغ دیں اورپاکستان کی شناخت ایک روشن خیال اور علم پرور ملک کے طور پر کرائیں۔ پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ احمد فراز نے ہمیشہ آمریت اور استحصال کے خلاف آواز بلند کی۔ مزاحمتی شاعری میں تخلیقی وفور میں وہ اپنی مثال آپ تھے۔ افتخار عارف نے کہا کہ غزل میں کوئی بھی جدید شاعر زبان وبیان پر احمد فراز سے زیادہ دسترس نہیں رکھتا ۔وہ بلا کے خوددار انسان اور قادر الکلام شاعر تھے۔ سید جنیدا خلا ق نے کہا احمد فراز دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت تھے۔ اُن کے مشورے سے ہی اکاادمی ادبیات پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔